بلاگزعوام کی آواز

سائیکل چلائیں، کیلوریز جلائیں: وزن کم کرنے کا قدرتی اور سستا طریقہ

نازیہ

 پرانے زمانے میں چھوٹے سے بچے سے لے کر  بزرگ آدمی تک سائیکل کی سواری نا صرف ایک عام سواری ہوا کرتی تھی بلکہ لوگ تو اس سواری کو لگژری سواری ہی سمجھتے تھے کیونکہ نہ تو آج کے دور کی طرح ہر کسی کے پاس جدید گاڑیاں ہوتی تھی اور نہ ہی اتنی دولت کہ وہ گاڑی خرید سکیں۔ پرانے زمانے میں کہیں دور جانا ہوتا یا نزدیک، سودا لانا ہوتا یا کوئی اور کام، سائیکل ہی کام آتی تھی۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جدت آئی نئی نئی ایجادات ہوئی جس کی وجہ سے سائیکل چلانے کی روایت تھوڑی ماند پڑ گئی ہے۔

ان سب میں قصور والدین کا بھی ہے کیونکہ پرانے زمانے میں جب بچہ نوجوان ہو جاتا تھا تو والدین اس بچے کو سائیکل دلاتے تھے تاکہ اس پر وہ اپنے روزمرہ کے کام کاج کر سکے۔ مگر آج کل کے دور میں بچے کو یا تو موٹر سائیکل دی جاتی ہے یا تو موٹر کار وغیرہ کیونکہ ہمارے نوجوان لگژری پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔

بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سائیکل کی سواری کو ایک غریب سواری کہا جاتا ہے مگر باہر ممالک میں آج کے دور میں بھی سائیکل کی سواری کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ سائیکل چلانے سے ہماری صحت کو بے انتہا فائدے پہنچتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی زیادہ قدر کی جاتی ہے۔ یورپ میں تو بچے، نوجوان، بوڑھے، لڑکیاں سب سائیکل چلاتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق سائیکل چلانے سے انسان صحت مند اور جوان رہتا ہے۔

تمام یورپی ممالک میں سائیکل چلانا انتہائی مشہور ہے لیکن جرمنی میں سائیکل چلانے کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے خاص کر کے وہاں کی خواتین اس کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔

پاکستان میں اگر خواتین سڑکوں پر سائیکل نہیں چلا سکتی تو کم از کم گھر میں ورزش کے لیے ایک سائیکل رکھ لے جس کے ذریعے خواتین کو بھی اتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جو کہ ایک سائیکل کو سڑک پر چلانے سے حاصل ہوتے ہیں۔

سائیکل چلانے کے انتہائی زیادہ فوائد ہیں تو کیوں نہ سائیکل کی سواری کو پرانے زمانے کی طرح ایک بار پھر سے عام کر دی جائے کیونکہ سائیکل چلانے کا رجحان انتہائی کم ہو رہا ہے۔ پاکستان میں روڈ پر سائیکل چلانے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے اور جو روڈ پر کھڑے ہوتے ہیں وہ بھی رش کی وجہ سے گاڑیوں اور موٹر سائیکل کو جگہ دے کر سائیڈ پر ہو جاتے ہیں کیونکہ اتنی رش میں سائیکل چلانا موت کو گلے لگانے جیسا ہے۔

مہنگائی کے اس دور میں سائیکل چلانا ایک انتہائی سستی سواری ہے چند ہی پیسوں میں انسان اپنی ضروریات اسی طرح پوری کر سکتا ہے جس طرح کسی گاڑی یا موٹر سائیکل میں جانے سے پوری ہوتی ہے۔ سائیکل تو ایک ماحول دوست سواری بھی ہے کیونکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکل چلانے سے ماحولیاتی آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے۔

اب آپ سب کے ذہن میں ایک سوال آ رہا ہوگا کہ آخر سائیکل چلانے کے فوائد ہے کیا؟

صحت کے حوالے سے سائیکل ایک ایسی سواری ہے جو بچے سے لے کر بوڑھے تک کو صحت مند رکھتی ہے۔ سائیکل چلانے سے انسان توانا اور چست رہتا ہے۔ سائیکل چلانے سے انسان کا مدافعتی نظام مضبوط رہتا ہے اور جسم کو کینسر کے مختلف امراض سے بھی بچاتا ہے۔ سائیکل چلانے سے دل کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سائیکل چلانے سے خون کی نالیوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور پھیپڑے بھی صحت مند رہتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ کہ سائیکل چلانے سے انسان کے جسم سے چربی پگھل جاتی ہے یعنی کیلوریز آسانی سے جل جاتی ہے اور انسان کو موٹا ہونے سے بھی بچاتی ہے۔ ان سب کے علاوہ سائیکل چلانا ذہنی صحت کے لیے بھی کافی مفید ہے کیونکہ سائیکل چلانے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور جس کی وجہ سے ڈپریشن کے ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ ٹانگوں کے صحت کے لیے بھی سائیکل ایک صحت مند سواری ہے کیونکہ جب ایک بندہ سائیکل چلاتا ہے تو اس کی ٹانگوں کو مسلسل حرکت ملتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ٹانگوں میں درد کم رہتا ہے اور انسان کو چلنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔

بھلے جتنی بھی ایجادات ہو جائے جتنی بھی نئی گاڑیاں مارکیٹ میں آئے لیکن ہمیں سائیکل کی سواری کو نہیں بھولنا چاہیئے کیونکہ سائیکل ایک پرانی سواری بھی ہے اور اس کے فوائد بھی بے انتہا ہے۔ یورپ میں ایک بار پھر سے سائیکل چلانا ایک ٹرینڈ بن چکا ہے تو کیوں نہ ہم بھی اس سواری کو ماند پڑنے کے بجائے ایک بار پھر سے اہمیت دے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button