یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کا پاکستان سے افغان شہریوں کی منتقلی کے حوالے سے وضاحت کا مطالبہ، انسانی حقوق کی پاسداری کی اپیل
پاکستان میں افغان شہریوں کی اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (ICT) اور راولپنڈی سے منتقلی کے حالیہ فیصلے پر یو این ایچ سی آر (یو این ریفیوجی ایجنسی) اور آئی او ایم (انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس منتقلی کے طریقہ کار اور اس کے وقت کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہیں۔
یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کا کہنا ہے کہ ریاستیں غیر ملکیوں، بشمول پناہ گزینوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر سکتی ہیں، لیکن دونوں ایجنسیاں پاکستان حکومت سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ کسی بھی منتقلی کے عمل کو انسانی حقوق کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے نافذ کرے، جس میں قانونی عمل کی پاسداری ہو۔
مزید برآں پاکستان میں طویل عرصے سے رہائش پذیر افغان شہریوں کے "پروف آف رجسٹریشن” (POR) اور افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والوں کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جائے۔ منتقلی کے غیر واضح وقت کا تعین اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، خاص طور پر اس کے اثرات زندگی کے روزمرہ امور اور بچوں کی تعلیم پر پڑ رہے ہیں۔
یکم جنوری 2025 سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور راولپنڈی میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مختلف دستاویزی حیثیت رکھنے والے افغان شہریوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ رواں سال اب تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے 800 سے زائد افغان شہریوں کو ڈیپورٹ کیا جا چکا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یو این ایچ سی آر کی جانب سے 2021 سے ایک غیر واپسی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، جس میں افغان شہریوں کی جبری واپسی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، خواہ ان کی دستاویزی حیثیت کچھ بھی ہو۔ اعلامیہ میں ہے کہ یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم خاص طور پر ان افغان شہریوں کے لئے پریشان ہیں جو وطن واپسی پر خطرے کا شکار ہو سکتے ہیں، جن میں نسلی اور مذہبی اقلیتیں، خواتین و لڑکیاں، صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور فنونِ لطیفہ سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
یو این ایچ سی آر کی نمائندہ فلیپا کینڈلر نے کہا، "پاکستان نے ایک طویل عرصہ پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے، جس نے لاکھوں افغانیوں کی جانیں بچائی ہیں جس کو ہم بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، "افغانستان واپسی پر بعض افراد کو اضافی خطرہ ہو سکتا ہے۔ ہم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افغان شہریوں کو ان کی دستاویزی حیثیت کے بغیر بھی تحفظ فراہم کرتا رہے۔”
آئی او ایم کے چیف آف مشن، میو ساتو نے کہا، "ہم پاکستان حکومت اور یو این ایچ سی آر کے ساتھ مل کر ایک ایسا طریقہ کار تیار کرنے کے لئے تیار ہیں جس کے ذریعے پاکستان میں افغان شہریوں کی رجسٹریشن، انتظام اور اسکریننگ کی جا سکے۔”