جرائم

خیبر: بعض پولیس اہلکار منشیات اسمگلروں کے سہولت کار بن گئے

کارروائیوں کے دوران گرفتار ملزمان سے برآمد شدہ اصل ہیروئن، آئس اور چرس وغیرہ کو تبدیل یا کم مقدار ظاہر کی جاتی ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے لیبارٹری میں ہیروئن کے نمونے غلط ثابت ہونے پر دو پولیس اہلکار کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی۔ رپورٹس

ضلع خیبر میں منشیات کی روک تھام کرنے کی بجائے پولیس اہلکار منشیات اسمگلروں کے سہولت کار بن گئے۔

پولیس رپورٹس میں کارروائیوں کے دوران گرفتار ملزمان سے برآمد شدہ اصل ہیروئن، آئس اور چرس وغیرہ کو تبدیل یا کم مقدار ظاہر کی جاتی ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے لیبارٹری میں ہیروئن کے نمونے غلط ثابت ہونے پر دو پولیس اہلکار کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی۔

دوسری جانب بعض معطل شدہ پولیس اہلکار گینگ کی شکل میں منشیات اسمگلروں کے خلاف جعلی کارروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں منشیات قبضہ میں لے کر فروخت کرنے یا اسمگلروں سے بھاری بھتہ لینے کے ہوشرباء اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

سابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی نے منشیات اسمگلروں کے ساتھ روابط، سہولت کاری و دیگر الزامات میں ایس ایچ اوز کے ہمراہ درجنوں پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی سے فارغ کر دیا تھا۔ زرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز خیبر پولیس کے سربراہ رائے مظہر اقبال نے ایک کارروائی کے دوران ایڈیشنل ایس ایچ او جمرود ماجد خان اور اسسٹنٹ انچارج تختہ بیگ چیک پوسٹ بخت منیر کو برخاست کر دیا۔ دونوں پر منشیات اسمگلر کو گرفتار کر کے 25 کلوگرام ہیروئن برآمد کرنے کی رپورٹ درج کرنے اور بعدازاں لیبارٹری میں دوران تشخیص ہیروئن ثابت نہ ہونے کا الزام سامنے آیا ہے جس پر نہ صرف مذکورہ بالا کارروائی عمل میں لائی گئی بلکہ دونوں اہلکاروں کے خلاف تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔

ادھر ذرائع نے ایک اور انکشاف بھی کیا کہ جمرود کی علی مسجد پولیس نے بھی کارروائی کے دوران موٹرکار کے خفیہ خانوں سے چھ کلوگرام آئس برآمد کر کے ملزمان کو گرفتار کر لیا تاہم ایف آئی آر میں صرف تین کلوگرام آئس ظاہر کی گئی جبکہ غائب کیے جانے والے آئس کا سودا لاکھوں روپے کے عوض کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چارسدہ: خاتون سرجن پیٹ میں بینڈیج بھول گئی؛ مریضہ جاں بحق

ْضلع خیبر پولیس کے حوالے سے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پولیس حکام نے جن اہلکاروں کو منشیات اسمگلروں کے ساتھ روابط رکھنے، سہولت کاری کرنے یا منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات میں نوکری سے برخاست کر دیا تھا انہوں نے مل کر گینگ بنا رکھا ہے جن میں دوران پولیس ڈیوٹی بطور مخبر کام کرنے والے بھی شامل ہیں۔ اب انہی مخبروں کی مدد سے منشیات اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں جن سے برآمد ہونے والی منشیات مارکیٹ میں فروخت کرک ے کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں یا پھر موقع پر ہی ڈیل کر کے بھاری رشوت وصول کر کے گینگ کے اراکین آپس میں برابر بانٹ لیتے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات میں کہا گیا کہ ہیڈکوارٹر تحصیل لنڈی کوتل کے علاقہ سلطان خیل میں نوکری سے برخاست شدہ خیبر پولیس کے اہلکار نے اطلاع پر دیگر ساتھیوں کے ہمراہ منشیات اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرک ے 23 کلوگرام ہیروئن برآمد کر لی۔ بعدازاں گاڑی کے ڈرائیور کو تھانہ لے جانے و قانونی کارروائی سے ڈرا دھمکا کر ڈیل پر آمادہ کر کے مبلغ 30 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا گیاَ

پولیس زرائع نے بھی واقعہ کی مصدقہ اطلاعات موصول ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ محکمہ پولیس میں وقتاً فوقتاً جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف بھرپور کارروائیاں ہوتی ہیں اور ایسے عناصر سے پولیس کو پاک رکھنے کیلیے طریقہ کار موجود ہے۔

سابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی نے نہ صرف منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کر رکھا تھا بلکہ پولیس کے اندر موجود ایسے ایس ایچ اوز اور اہلکاروں کو بھی نوکری سے فارغ کر دیا تھا جو منشیات اسمگلنگ، منشیات اسمگلروں کے ساتھ روابط یا ان کی سہولت کاری میں ملوث پائے گئے تھے۔ ان کے اقدامات سے انسداد منشیات میں حکومت کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی تھی اور مذکورہ بالا ڈی پی او کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ہوئی تھی جس کے اعتراف میں انہیں توصیفی اسناد سے نوازا گیا تھا۔

عوامی حلقوں نے انسداد منشیات کے لیے بھرپور کارروائیاں عمل میں لا کر ملوث پولیس اہلکاروں اور گینگ کی سرکوبی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نہ صرف معاشرے کو اس ناسور سے نجات حاصل ہو سکے بلکہ موت کے سوداگروں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر بھی وطن عزیز مزید بدنامی سے بچ سکے۔

Show More
Back to top button