مردان میں نوجوان جوڑا غیرت کے نام پر قتل
باغ میں بلب کی روشنی میں دیکھا تو مقتولہ کا باپ ذوالفقار ولد خیر محمد میرے بھائی اور اپنی بیٹی کو قتل کرنے کے بعد بمعہ اسلحہ آتشیں واپس جا رہا تھا۔ مقتول کے بھائی کا بیان
مردان کے علاقہ رستم میں نوجوان جوڑے کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔ ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس کے مطابق تحصیل رستم کے علاقہ قجیر بانڈہ کے رہائشی ہارون الرشید ولد خیر محمد نے رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا کہ وہ پیر اور منگل کی درمیانی شب گھر میں موجود تھے کہ اچانک فائرنگ کی آواز سنی؛ باہر جا کر مالٹے کے باغ میں دیکھا تو میرا نوجوان بھائی مصطفی خان اور نوجوان لڑکی مسماۃ (ک) دختر ذوالفقار سکنہ قجیر بانڈہ خون میں لت پت پڑے تھے۔ باغ میں بلب کی روشنی میں دیکھا تو مقتولہ کا باپ ذوالفقار ولد خیر محمد میرے بھائی اور اپنی بیٹی کو قتل کرنے کے بعد بمعہ اسلحہ آتشیں واپس جا رہا تھا۔ دونوں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے مقتولین کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لئے رستم ہسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس نے دہرے قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں: ایف سی قلعے پر حملہ؛ ایک اہلکار جاں بحق، پانچوں حملہ آور مارے گئے
زرائع کے مطابق ملزم ذوالفقار نے مصطفی خان کو اپنی بیٹی مسماۃ (ک) کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں پکڑا تھا؛ بعد میں رات کی تاریکی میں دونوں کو نزدیک مالٹوں کے باغ میں لے جا کر قتل کر دیا۔
اس حوالے سے خاتون سماجی کارکن نصرت آرا نے بتایا کہ کسی کو پسند کی شادی کرنے پر قتل کرنے کی اجازت مذہب بھی نہیں دیتا جبکہ ہمارا دین اسلام لڑکی اور لڑکے کو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو پسند کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے؛ اِن دونوں کو قتل کرنے کی بجائے ان کا نکاح پڑھوا کر گھر سے نکال دینا چاہیے تھا: "والدین بھی اپنے بچوں پر توجہ دیں اور ان کے ساتھ دوست کی طرح تعلق رکھیں تاکہ بچے والدین کے ساتھ اپنے جذبات شیئر کر سکیں۔”
نصرت آراء کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ضلع شانگلہ میں بھی ایک جوڑے کو شادی کے کئی سال بعد پسند کی شادی کرنے پر قتل کر دیا گیا تھا۔ ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے ضلع تورغر سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے پسند کی شادی کی تھی جس سے ان کے دو بچے بھی تھے لیکن لڑکی کے بھائی نے کئی سال بعد جا کر دونوں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں کیونکہ اکثر لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کر کے اسے خودکشی کا نام دیا جاتا ہے اور بعد میں کسی کو سزا بھی نہیں ہوتی اور فریقین کے درمیان صلح ہو جاتی ہے اس لئے اس قسم کے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں۔