افغانستان سے غیرملکی اسلحے کی بڑی کھیپ پاکستان سمگل کرنے کی کوشش ناکام
برآمدشدہ غیرملکی اسلحے میں 26 ایم 16 رائفلیں،M16 اور M4 رائفلوں کی 292 میگزین اور 10 ہزار سے زائد گولیوں کے علاوہ کلاشنکوف کی 9 میگزین اور 244 گولیاں بھی شامل ہیں۔
پاک افغان سرحد، غلام خان بارڈر، پر سیکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی کے دوران افغانستان سے غیرملکی اسلحے کی بڑی کھیپ پاکستان میں سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 8 جنوری 2025 کو پاک افغان سرحد سے متصل غلام خان بارڈر ٹرمینل پر اسلحہ بردار ٹرک قبضے میں لیا تھا جس سے جدید ساخت کا غیرملکی اسلحہ اور میگزین برآمد کر لیے گئے۔
برآمدکردہ غیرملکی اسلحے میں 26 ایم 16 رائفلیں،M16 اور M4 رائفلوں کی 292 میگزین اور 10 ہزار سے زائد گولیوں کے علاوہ کلاشنکوف کی 9 میگزین اور 244 گولیاں بھی شامل ہیں۔ لائٹ مشین گن کی 744 گولیاں اور بڑی تعداد میں لنکرز بھی برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی: شان مسعود یا امام الحق؛ قومی سکواڈ میں صائم ایوب کی جگہ کون لے گا؟
برآمد کیا گیا اسلحہ ٹرک میں ڈرائیور کیبن میں خفیہ مقام پر چھپایا گیا تھا۔ غیرملکی اسلحہ چھپانے کیلئے ٹرک میں خفیہ کمپارٹمنٹس کے علاوہ سامان کی پیکنگ بھی افغانستان میں ہوئی۔ برآمد شدہ ہتھیار اور گولہ بارود کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی متعدد بار پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں دہشت گردوں سے غیر ملکی اسلحہ برآمد ہوا ہے، ان کی طرف سے غیرملکی اسلحہ کا بے دریغ استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں مسلسل استعمال ہو رہی ہے۔ افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی تردید کرتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت اور اس سے منسلک دہشت گردوں کی افغانستان میں موجودگی افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کی ملی بھگت کا واضح ثبوت ہے۔ افغان چیک پوسٹوں کی جانب سے فتنتہ الخوراج کو سہولت کاری فراہم کی جا رہی ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ اسلحہ کھیپ کی برآمدگی اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ افغان طالبان کی چھتری تلے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے شہریوں کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اپنے بارڈر ٹرمینلز کھولے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق افغان طالبان ار ٹی ٹی پی دہشت گردی کو بڑھاوا دے کر افغان عوام کے ساتھ بھی دشمنی کر رہے ہیں، ایسی گھناؤنی کارروائیوں سے محرومی کا شکار اور معاشی طور پر کمزور افغان تاجروں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ عام افغان شہریوں کی بھلائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغان طالبان سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔