ٹی بی لاعلاج نہیں پر احتیاط بہت ضروری ہے!
یہ ایک متعدی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتی ہے، ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ تاہم یہ ایک قابل علاج مرض ہے جس میں کچھ چیلنجز اور احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کرنا پڑتی ہیں۔
ٹی بی ایک موذی مرض جو انسانوں کے پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتی ہے، ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ تاہم یہ ایک قابل علاج مرض ہے جس میں کچھ چیلنجز اور احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کرنا پڑتی ہیں۔
ٹی بی پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ مفت تشخیص اور علاج کروانے والی ٹی بی گلوبل پروگرام نامی ایک آرگنایزیشن کے ذمہ داروں کے مطابق ٹی بی کی مائیکوبیکٹیریم ٹیوبر کلوسز نامی بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے جو زیادہ تر پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ بیکٹیریا مریض کے کھانسنے یا چھینکنے سے ہوا میں موجود ہوتے ہیں اور دوسروں تک منتقل ہو جاتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو ٹی بی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے کراچی کے ایک بڑے ہسپتال سے وابستہ ڈاکٹر حسان علی نے بتایا کہ ٹی بی کا علاج ممکن ہے اور اس کے لیے مخصوص دوائیں دستیاب ہیں۔ ٹی بی کے لیے ایک خاص علاج تجویز کیا جاتا ہے جو عام طور پر 6 سے 9 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے، اور اس دوران مریض کو روزانہ چند مخصوص دوائیں لینا پڑتی ہیں تاکہ بیماری کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن؛ 5 دہشت گروں مارے گئے
ڈاکٹر علی کے مطابق ٹی بی کے مریض کیلئے تجویزکردہ ادویات میں زیادہ تر اینٹی بائیوٹک دوائیں شامل ہوتی ہیں۔ ان دوائیوں کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے تاکہ بیکٹیریا ختم ہو جائے اور بیماری دوبارہ نہ ہو۔ علاج کے دوران کسی بھی قسم کی کمی یا دواؤں کا وقفہ بیماری کی شدت میں دوبارہ اضافے کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے اس لیے مریض کو ضروری ہے کہ وہ اپنا کورس مکمل کرے۔
ڈاکٹرحسان علی نے مزید بتایا کہ ٹی بی کا علاج بہت ضروری ہے تاکہ بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے اور مریض کی زندگی بچائی جا سکے: "اگر آپ کو مسلسل کھانسی، بخار، وزن میں کمی، رات کے وقت پسینہ آنا، یا تھکاوٹ محسوس ہو تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ یہ ٹی بی کی علامات ہیں۔
ٹی بی کے مریض محمد ذیشان چھ ماہ سے اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں اس نے بتایا: "مجھے پہلے کچھ دنوں تک مسلسل کھانسی، رات کو پسینہ اور تھکاوٹ محسوس ہو رہی تھی۔ پھر میں نے ڈاکٹر سے مشورہ کیا اور ٹیسٹ کروائے تو ٹی بی کی تشخیص ہوئی۔ علاج کے دوران مجھے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؛ سب سے بڑی مشکل دواؤں کا باقاعدہ استعمال ہے۔ چونکہ مجھے روزانہ مختلف دوائیاں لینا پڑتی ہیں تو کبھی کبھار بھول جاتا ہوں۔ لیکن اب میری حالت بہتر ہو رہی ہے۔ کورس جاری ہے۔ میں بہت محتاط ہوں، دوائیں باقاعدگی سے لیتا ہوں تاکہ بیماری دوبارہ نہ ہو۔”
ماہرین کے مطابق ٹی بی کا علاج ممکن ہے لیکن اس کے لیے مریض کو باقاعدگی سے دوائیں لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاج کے دوران ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی بی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور بیماری لاحق ہوتے ہی فوری طور پر علاج کروانا ضروری ہے۔ اسی طرح ہم ٹی بی کو قابو میں لا سکتے۔