مذاکرات کامیاب؛ ایس ایچ او لنڈیکوتل معطل، پاک افغان شاہراہ کھول دی گئی
انکوائری کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل، اور جے آئی ٹی کی دس دنوں میں رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
مظاہرین اور ضلع خیبر کی پولیس کے درمیان مذاکرات کامیاب، ایس ایچ او لنڈیکوتل کی 10 دنوں کیلئے معطلی، انکوائری کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل، اور جے آئی ٹی کی دس دنوں میں رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے اور پاک افغان شاہراہ کھول دی گئی۔
ذرائع کے مطابق بدھ کی شام لنڈی کوتل پولیس نے سماجی کارکن اور نوجوانان قبائل نامی تنظیم کے سرکردہ کارکن ثواب نور شنواری کو لنڈی کوتل ہسپتال چوک سے اٹھا لیا تھا۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی اور ہر طرف سے لنڈی کوتل پولیس کی اس کارروائی کی مذمت شروع ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین نے لنڈی کوتل پولیس کی اس کارروائی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ لنڈی کوتل پولیس نے ثواب نور پر پہلے بدترین تشدد کیا اور بعد میں حبس بے جا میں رکھا جس پر لوگ بھڑک اٹھے۔ رات گئے مقامی صحافیوں اور بعض قبائلی مشران نے پولیس اور نوجوانان قبائل کے قائدین کے درمیان مفاہمت کیلئے کوششیں کیں جن کے نتیجے میں ثواب نور کو رہا کروایا گیا تاہم نوجوانان قبائل نے اپنے اعلان کے مطابق جمعرات کے روز پہلے لنڈی کوتل بازار میں احتجاج کیا اور پھر بائی پاس پر شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کر دی جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں بن گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے وہ ممالک جہاں پاکستانیوں کو ویزا فری رسائی حاصل ہے
بعدازاں تحصیلدار تیمور آفریدی اور قبائلی مشران کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے مشروط طور پر شاہراہ کھول دی تاہم یہ واضح کر دیا کہ ثواب نور شنواری کو انصاف کی فراہمی اور ایس ایچ او کی معطلی اور تبدیلی کے بغیر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ڈی پی او خیبر نے جمعہ کے روز مظاہرین کے قائدین سے ملاقات طے تھی۔ اسرار شینواری کے مطابق اگر ڈی پی او خیبر نے ان کی ڈیمانڈز پوری نہیں کیں تو وہ دوبارہ شاہراہ اور بازار بند کر کے احتجاج شروع کر دیں گے۔
اسرار شینواری نے کہا کہ اگر پولیس بغیر وارنٹ اور ایف آئی آر کے مقامی لوگوں کو گرفتار کرتی ہے اور پھر ان پر تشدد بھی کرتی ہے تو یہ رویہ لوگوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔