سول نافرمانی پر فیصلہ نہیں ہوا، پانچ حملے کرچکے، 17 کریں گے: علی امین گنڈاپور
ڈی چوک مظاہروں کے دوران دفعہ 245 کے تحت ان کے کارکنوں پر سیدھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 12 کارکن شہید اور 107 لاپتہ ہو گئے۔ ڈیرہ اسمعیل خان میں میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے علی امین گنڈاپور نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ ڈی چوک مظاہروں کے دوران دفعہ 245 کے تحت ان کے کارکنوں پر سیدھی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 12 کارکن شہید اور 107 لاپتہ ہو گئے۔
انہوں نے لاپتہ کارکنوں پر گہری تشویش ظاہر کی، اور میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شہداء کے جنازوں کو دکھایا نہیں گیا؛ ہزاروں کارکن گرفتار یا زخمی ہو چکے ہیں، مگر ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: سیکیورٹی فورسز نے 3 علیحدہ کارروائیوں میں 22 شدت پسندوں کو ٹھکانے لگا دیا، 6 جوان جاں بحق
احتجاجی مہم کے حوالے سے انہوں نے محمود غزنوی کی مثال دیتے ہوئے کہا، "ہم نے پہلے ہی پانچ حملے کر لیے ہیں اور محمود غزنوی کی طرح 17 حملے کریں گے۔"
انہوں نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں نے گٹھ جوڑ کر کے ملک میں انتشار پھیلانے اور ان کا مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی ہے، حکومت ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہے اور نفرت پھیلانے کی سازش کر رہی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کو علی امین نے غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا: "گورنر کا کوئی کردار نہیں؛ ان کی اے پی سی پر لعنت بھیجتا ہوں۔"
مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم کا شامل کیا جانا ایک اچھی بات ہے، اور مدارس کی رجسٹریشن ضروری ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے احتجاج کے دوران اکیلے چھوڑے جانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا: "میں پورا وقت بشریٰ بی بی کے ساتھ تھا؛ اگر وہ کسی اور کے بارے میں بات کر رہی ہیں تو اس کی وضاحت کریں۔"
یاد رہے کہ بشریٰ بی بی نے گزشتہ روز چارسدہ میں ایک جلسے کے دوران کہا تھا کہ انہیں ڈی چوک پر اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا، مگر وہ "بھاگنے والی عورت نہیں ہیں۔"
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 26 نومبر کو جب سیکیورٹی فورسز نے اسلام آباد کے مظاہرین کو منتشر کیا تو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور بشریٰ بی بی مبینہ طور پر موقع سے فرار ہو کر مانسہرہ چلے گئے تھے۔ اس آپریشن میں مبینہ طور پر سینکڑوں مظاہرین گرفتار کیے گئے تھے۔