عوام کی آوازکالم

خیبرپختونخوا میں عوامی خدمات تک رسائی کا قانونی حق: رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن کا کردار

ساجد انور وردگ

دنیا کے مختلف ممالک میں نظام حکومت اور طرز حکمرانی چاہے جتنی بھی مختلف ہو لیکن ان سب میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ یہ کہ طاقت کا بنیادی مرکز عوام کو قرار دیا گیا ہے. جدید طرز حکمرانی میں جمہوریت کو زیادہ اہمیت ملنے لگی، بنیادی وجہ عوام کی رائے کو ذیادہ اہمیت دینا ہے، جسکے نتیجے میں عوام اور حکومت کے درمیان کچھ بنیادی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے. بینادی حقوق کی فراہمی ریاست پر لازم قرار دی گئی ہے. دنیا کے تمام ممالک کے دستوروں میں شہریوں کے کچھ بنیادی حقوق مقرر کئے گئے ہے۔ جن کے بدلے میں عوام کو ریاستوں کو ٹیکس دینے کا پابند کیا گیا. صحت, تعلیم, بول چال کی آزادی اور دوسرے بنیادی حقوق ملنے کے بعد برطانیہ سے سٹیزن چارٹر کی تحریک مختلف ممالک میں پھیل گئی.

اس تحریک کے تناظر میں ممالک مقررہ کردہ وقت میں عوامی خدمات تک رسائی پر مبنی نقطہ نظر کو اپنانے لگے. ہندوستانی ریاست مدھیہ پردیش جنوبی ایشیاء کی پہلی ریاست ہے جس نے 1997 میں عوامی خدمات کی فراہمی کے مختلف محکموں کو اس قانون کا پابند بنایا، اسکے بعد ہندوستان کی تقریباً 19 ریاستوں میں یکے بعد دیگرے قانون سازی کی گئی، جس کے تحت مختلف عوامی خدمات کے اداروں کو موثر اور بروقت فراہمی کے لئے درج کیا گیا. اس وقت انڈیا میں تقریباً 200 ایسی بنیادی خدمات ہیں جو گھر کی دہلیز پر عوام کو مہیا کی جاتی ہیں.

2013 کے عام انتخابات میں پاکستان میں انتخابی نعروں میں ایک بڑی تبدیلی سننے کو ملی, جہاں شفافیت, احتساب اور گوڈ گوررنس کو عام عوام کی فلاح و بہبود کا محور قرار دیا گیا، وہی عوامی خدمات تک رسائی کا حق ایکٹ خیبر پختونخوا جنوری 2014 میں اسمبلی سے پاس کروایا گیا، جو کہ صوبے کے رہائشیوں کو وقت کے پابند عوامی خدمات تک رسائی کا قانونی حق فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی مقررہ وقت میں خدمات فراہم نہ کرنے یا غفلت برتتے والے سرکاری اہلکاروں کو جواب دہ بناتا ہے. خدمات تک رسائی کا مطلب ہے وہ تمام بنیادی خدمات جو ریاستی ادارے فیس لیکر یا مفت عوام کو مہیا کرتی ہے. جیسے مختلف قسم کے سرٹیفیکیٹ, لائسنس، رجسٹریاں اور دیگر سہولیات.

اس مقصد کے حصول کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیا گیا، جسے رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن کہا جاتا ہے. یہ کمیشن عوامی خدمات کے لئے وقت اور فیس کا تعین کرتی ہے اور معیاری خدمات فراہم کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کو ذمہ دار بناتی ہے. کمیشن میں ایک چیف کمشنر اور دو کمشنرز شامل ہوتے ہیں جبکہ صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ منیٹرنگ افیسرز بٹھائے گئے ہیں, جو اس جید قانون پر عمل درآمد کرواتے ہیں. کمیشن اس وقت خیبرپختونخوا کے 14 سرکاری محکموں کے 80 خدمات کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔

کمیشن کے پرائمری مینڈیٹ میں تین چیزیں شامل ہیں. خدمات کی فراہمی کے لئے وقت، شفافیت اور معیار کا تعین کرنا. کمیشن کے وجود میں آنے سے پہلے خدمات کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں تھا نہ ہی معیار کے بنیادی اصول متعین تھے. اس میڈینٹ کے تحت متعلقہ ادارے عوام کو مطلوبہ خدمات مقرر کردہ وقت کے اندر شفاف طریقے سے فراہم کرنے کے پابند ہیں اور کوتاہی کی صورت میں متعلقہ سرکاری اہلکاروں کا محاسبہ کیا جاتا ہے، کوتاہی ثابت ہونے پر محکمانہ کاروائی اور جرمانے کی سزا دلائی جاتی ہے.

اس قانون کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ ازالے کی طور پر شہری کو سرکاری اہلکاروں پر لگائے گئے جرمانے کا %70 ادا کیا جاتا ہے. سیکنڈری مینڈیٹ کے طور پر کمیشن اپنی سالانہ رپورٹ شائع کرتی ہے جس میں متعلقہ سرکاری اداروں کو خدمات بہتر طریقے سے فراہم کرنے کے لئے تجاویز دیئے جاتے ہیں. اسکے علاوہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے مختلف قسم کے آگاہی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے.

اس قانون کے تحت کمیشن کو سی پی سی 1908 کے تحت سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہے. جس میں سرکاری اہلکاروں کو سمن جاری کئے جاتے ہیں. سرکاری اہلکار اور شکایت کنندہ دونوں کمیشن کے سامنے پیش ہوتے ہیں. خدمات تک بروقت رسائی میں کوتاہی ثابت ہونے پر محکمانہ کاروائی اور جرمانے عائد کئے جاتے ہیں. سرکاری اہلکاروں کے خلاف غلط شکایت کرنے پر شہریوں کے خلاف بھی کاروائی ممکن ہے. کمیشن کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ سرکاری اہلکاروں کی تنخواہ بند کرے، جو تب تک بند رہتی ہے، جب تک شہری کمیشن کو یہ نہ بتائے کہ اس کے مسئلے کو حل کر دیا گیا ہے اور وہ مطمئن ہے۔ کمیشن کو اب تک 782 شکایات موصول ہو چکے ہیں، جن کو نمٹاتے ہوئے 77 آفسران کے خلاف کاروائی ہو چکی ہے، 13 پر جرمانے عائد کئے جا چکے ہیں، 2 کو معطل، 40 کو شوکاز نوٹس، 18 کے تنخواہیں بند، 3 جو ٹرانسفر جبکہ 1 شہری کے خلاف بھی غلط شکایت کرنے پر جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔ سب سے زیادہ شکایت ریوینیو ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے حوالے سے موصول ہوئے ہیں۔

عوام میں اپنے بنیادی حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے سکولوں, کالجوں, یونیورسٹیوں, یونین کونسل لیول پر, بار ایسوسی ایشن اور ضلعی سطح پر سیمنار اور کانفرنسوں کے ذریعے آگاہی پھیلائیں جاتی ہے. ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز ہر ماہ مزکورہ جگہوں کا دورہ کرتے ہیں اور عوام کو کمیشن اور قانون کے متعلق بتاتے ہیں. ضلعی سطح پر رسائی فورمز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں سرکاری اہلکاروں کو عوام کے سامنے بٹھا کر موقع پر ہی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے. اسکے علاوہ ٹی وی پروگرامز, ریڈیو شوز, اخباری اشتہارات اور سوشل میڈیا پر آگاہی کے لئے مہم چلائے جا رہے ہیں.

شہریوں کو جہاں پر بنیادی خدمات کی حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تو وہ کمیشن کو اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں. سادہ کاغذ پر درخواست لکھ کر اپنے ضلع میں ڈسٹرکٹ منیٹرنگ آفیسر کے دفتر میں یا چنار روڈ یونیورسٹی ٹاؤن میں موجود ہیڈ آفس میں جمع کروا سکتے ہیں. شہری اپنی شکایت کمیشن کے ویب سائٹ پر آنلائن بھی جمع کروا سکتے ہیں یا ای میل کے ذریعے کمیشن کو بھجوا سکتے ہیں. تمام ڈسٹرکٹ منیٹرنگ افیسرز کے نام, فون نمبر, ای میل اور نوٹیفایڈ خدمات کی فہرست کمیشن کی ویب سائٹس پر موجود ہیں.

Show More

Sajid Anwar Wardak

ساجد انور وردک پی ایچ ڈی بین الاقوامی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ کالم نویس، محقق، بین الاقوامی امور اور میڈیا کے ماہر بھی ہیں۔
Back to top button