جرائمعوام کی آواز

مردان: خواجہ سراؤں کے قتل کيس میں اہم پیش رفت، واقعے میں ملوث دو ملزمان گرفتار

رفاقت اللہ رزڑوال

مردان پولیس لائن کے قریب نجی پلازہ کے بالاخانہ میں نامعلوم افراد نے دو خواجہ سراؤں کو چھریوں کے وار سے قتل کر دیا۔  واقعے پر خیبرپختونخوا کی خواجہ سراء کمیونٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے فوراً ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

تھانہ سٹی پولیس میں واقعے کی درج ایف ائی آر کے مطابق واقعہ پیر کے دن تقریباً ساڑھے چار بجے کے قریب پیش آیا۔ درج شُدہ مقدمے کے مطابق تھانہ سٹی کی حدود پولیس لائن کے قریب نجی پلازہ کے بالا خانے میں مقیم خواجہ سراء صابر عرف نازکہ اور سلمان عرف سلمیٰ کو نامعلوم ملزمان نے چھریوں کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔

ایف ائی آر کے مطابق عینی شاہد خواجہ سراء ارشد علی عرف شوقی نے پولیس کو واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پیر کے دن تین نامعلوم افراد اُن کے بالاخانے میں گھُس آئے جن میں سے ایک کے پاس خنجرنُما تلوار، دوسرے کے پاس پستول اور تیسرا خالی تھا، باتوں باتوں میں تکرار ہوئی ہے اور ردعمل میں پہلے سلمیٰ اور پھر نازکہ کو خنجر نُما تلوار سے وار کرکے قتل کر دیا جبکہ خود انہوں نے باتھ روم میں گُھس کر جان بچائی۔

تھانہ سٹی پولیس نے واقعے کا مقدمہ دفع 302 (قتل) اور 34 (ایک سے زائد ملزمان) کے تحت درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ مردان پولیس کے پی آر او محمد فہیم کے مطابق قتل کے بعد پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی تھی جہاں سے شواہد اکھٹا کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔

پی آر او نے بتایا کہ تاحال واقعے کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں مگر اُن کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی تیز کاروائیوں کے نتیجے میں منگل کی شام تک کیس میں اہم پیش متوقع ہے جس کی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش کرکے تمام حقائق سامنے آجائیں گے۔

مردان سٹی پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے واقعے میں ملوث دو ملزمان گرفتار کر لئے ہیں۔ جن سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں کے ڈیٹا کے مطابق صوبہ بھر میں سال 2015 سے 2024 کے اکتوبر تک 126 خواجہ سراؤں کو قتل جبکہ 3 ہزار سے زائد کو زخمی کر دیا گیا ہے۔

تنظیم نے خواجہ سراؤں کے بے دردی سے قتل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پولیس فوری طور پر ملزمان گرفتار کرے ورنہ تین دن بعد احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

خواجہ سراؤں کی تنظیم ٹرانس ایکشن الائنس کی صدر فرزانہ ریاض کہتی ہے کہ صوبہ بھر میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے مگر پولیس اور ریاستی ادارے انہیں تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔
"یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پولیس لائن کے قریب اتنی سخت سیکورٹی کے باوجود بھی چند افراد نے بلا خوف و خطر دو خواجہ سراؤں کی جان لے لی اور آرام سے نکل گئے۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ تحفظ دینے والے اداروں کو ہماری سیکیورٹی سے کوئی لینا دینا نہیں”۔

فرزانہ ریاض نے ٹی این این کو بتایا کہ آج تک درجنوں خواجہ سراؤں کو بے دردی سے قتل کیا جاچکا ہے مگر نہ تو ہمیں کوئی سیکیورٹی فراہم کی گئی اور نہ آج تک کسی خواجہ سرا کے قتل میں ملوث ملزم کو سزا ملی ہے۔

انہوں نے انصاف کی حصول کے حوالے سے بتایا ‘ہم عدالتی مقدمات کی کیسے پیروی کرے ہمیں تو ایف آئی آر کے اندراج کے بعد بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اور اس حال میں اگر عدالت میں مقدمات کی پیروی کرے بھی تو بھی ہمیں مقدمہ چلنے نہیں دیا جاتا بلکہ دھمکیوں کے ساتھ حملے کئے جاتے ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ واقعے کے متعلق پولیس کی کوشش جاری ہے کہ وہ ملزمان پکڑیں اور اگر نہ پکڑ لئے تو ہم تین دن بعد اسمبلی ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائیبل نیوز نیٹ کے ساتھ پشاور سے بطور رپورٹر کام کر رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور امن و امان کے موضوعات پر ویب اور ریڈیو کیلئے رپورٹس بنا رہے ہیں۔ صحافت کے شعبے سے 2014 سے وابستہ ہے اور انہوں نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button