اسلام آباد سے بنوں کیلئے روانہ بس پر ڈاکوؤں کا حملہ
غلام اکبر مروت
رات بارہ بجے اسلام آباد سے بنوں کیلئے روانہ ہونے والی نجی ٹرانسپورٹ کمپنی عادل کوچ کی مسافر بس جب تھانہ صدر لکی مروت کی حدود میں پہنچی تو تھانہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر دس سے پندرہ ڈاکوؤں پر مشتمل جھتے نے ٹارچ سے رکنے کا اشارہ کیا۔ تو بس ڈرائیور ساجد نے بس روکنے کی بجائے رفتار بڑھا دی۔ جب بس تقریبا دس سے پندرہ میٹر کے فاصلے پر پہنچی تو مسلح ڈاکو نے ڈرائیور پر فائرنگ کردی جس کی گولی اس کے پیشانی کو چھوتے ہوئے گزر گئی۔
ڈاکوؤں نے بس نہ روکنے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس سے آٹھ سے زائد گولیاں بس کو مختلف جگہوں پر لگی ہیں۔ فائرنگ اور ونڈ سکرین کے شیشے کے ٹکڑے لگنے سے بس ڈرائیور ساجد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ بنوں سے تعلق رکھنے والی ایک مسافر خاتون پنڈلی پر گولی لگنے سے زخمی ہوئی ہیں۔
مسافر بس میں سوار مسافر عبداللہ نے بتایا کہ بس ڈرائیور نے زخمی ہونے کے باوجود ڈر اور خوف نہیں دکھایا بلکہ انتہائی بہادری سے بس پولیس تھانہ صدر کے پاس پہنچا کر پولیس کو اطلاع دینے کی کوشش کی لیکن پولیس موجود نہیں تھی۔ اس لئے بس کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لکی مروت پہنچایا۔ جہاں ڈرائیور ساجد اور زخمی خاتون مسافر کو فوری طبی امداد دی گئی۔
ان کے مطابق ہسپتال میں کوئی با وردی پولیس اہلکار نہیں ملا البتہ ایک شخص نے ان سے واقعے کی پوری تفصیل نوٹ کی ہے۔
لکی مروت پولیس کے ترجمان شاہد حمید سے رابطہ کرکے پولیس کاروائی یا رپورٹ سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی تک پولیس نے کوئی رپورٹ درج نہیں کی ہے اور نہ ہی کوئی کاروائی ہوئی ہے۔ البتہ مزید معلومات کیلئے آپ ایس ایچ او تھانہ صدر سید آیاز خان سے خود رابطہ کرلیں۔
ایس ایچ او سید آیاز خان سے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہم واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔ جب ایف آئی آر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے واقعے کی تحقیقات ہوگی اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوگی۔
نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے لکی مروت میں موجود منیجر مصطفیٰ خان نے ڈرائیور ساجد کی بہادری اور دلیری پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
لکی مروت میں گزشتہ دوسال سے جاری دہشت گردی کی لہر اور پولیس پر پے در پے حملوں کے بعد پولیس نے رات کا گشت ختم کیا ہے۔
پچھلے ہفتے تھانہ سٹی لکی مروت میں کھلی کچہری کے دوران سابق ممبر صوبائی اسمبلی ظفراللہ خان نے ڈی پی او سے پولیس گشت دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔ جس پر ڈی پی او نے فوری طور پر رات کا گشت شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن ابھی تک رات کا گشت شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔