بلاگزعوام کی آواز

کیا آفس میں لڑکی کیلئے اسمارٹ، خوبصورت یا بے پردہ ہونا اولین شرط ہیں؟

شمائلہ آفریدی

ہمارے معاشرے کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ خواتین روزگار کہ غرض سے کسی آفس جاتی ہیں تو انہیں اکثر ناقابل برداشت رویوں کا سامنا کرنا پڑھتا ہیں اور یہ کہ اکثر ان خواتین کو زیادہ بھرتی کیا جاتا ہے جو خوبصورت سمارٹ فیشن کرتی ہوں اور پردہ نہ کرتی ہوں۔ مجھے یقین نہیں آتا تھا کہ خواتین ایسے رویوں کی شکار بھی ہوتی ہیں کیونکہ میرے ساتھ کبھی ایسا ہوا نہیں تھا۔

میں نے جہاں جتنا کام بھی کیا کبھی ایسا مسئلہ نہیں آیا۔ جب مجھے کوئی کہتا تو میں ان کی بات ٹال دیتی تھی اور مجھے لگتا تھا کہ یہ بات فضول ہے کہ دفاتر میں خواتین کی دلکشی کو ترجیع دی جاتی ہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ خواتین روزگار کے سلسلے میں غیر مناسب رویوں کا شکار ہوتی ہیں. میرے ساتھ بھی کچھ اسطرح ہوا جہاں مجھے یقین ہوا کہ واقعی میں خواتین ایسے تنگ نظر سوچ رکھنے والوں کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرتی ہیں۔

ایک این جی یو میں میرا انٹرویو ہوا تو ایک گھنٹہ کام اور تجربے کے بارے میں سوالات کئے گئے۔ انٹرویو کے دوران چیئرمین نے اسلامی باتیں کی دنیا آخرت کی باتیں بھی ہوئی۔ مجھے لگا کہ میں تو اچھی جہگہ پر آئی ہوں،  میری سلیکشن ہوئی اور میں نے دو دن بعد آفس جوائن کیا۔

آفس میں خواتین کیلئے الگ آفس تھا یہاں ایک اور لڑکی بھی میرے ساتھ ہائیر کی گئی۔ پہلا دن تو اچھا گزرا لیکن جب میں گھر ائی تو مجھے چیئرمین نے میسج کیا کہ آپ بہت آگے جاسکتی ہے۔ آپ میں بہت سی صلاحیتیں ہیں، بس آپ خود میں کچھ تبدیلی لیکر آئے تو آپ مزید آگے جاؤ گی۔

میں نے سوال کیا کیسی تبدیلی، ان کا جواب بڑا عجیب تھا کہ آپ عبایا نہ پہنے ۔ آفس میں کوئی نہیں ہوتا، یہاں فیمل کا آفس ہے کوئی آتا جاتا نہیں۔ میں نے کہا کہ معافی چاہتی ہوں اس سے میرے اندر کیا تبدیلی آئے گی اور میرے کام سے اسکا کیا تعلق ہے؟ چیئرمین نے واضح طریقے سے مجھے کہا کہ دفاتر میں ان لڑکیوں کو زیادہ ترجیع دی جاتی ہیں جو سمارٹ خوبصورت ہو اور عبایہ نہ پہنتی ہوں۔

یہ تین چیزیں ایک لڑکی کیلئے ضروری ہیں۔ میں نے کہا کہ ایسا کیوں اگر ایک لڑکی پردے میں رہنا چاہے اور وہ محدود صلاحیتوں کی مالک ہوں، خوبصورت نہ ہوں، تو کیا وہ ملازمت کا حق نہیں رکھتی؟ یہ کیسی تبدیلی ہے جو لڑکی کو آگے بڑھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اسطرح تو پردہ کرنے والی اور خوبصورت نہ دکھنے والی لڑکیوں کا کیا ہوگا؟

انھوں نے جواب دیا کہ میں نے صاف واضح بات کی اور خیبر پختونخوا کے ایکٹ میں یہی ہے کہ کسی بھی دفاتر میں خواتین کو عبایہ میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ ایک قانون ہے، میں نے قانون ایکٹ کا کہا کہ مجھے دکھائے لیکن انھوں نے مجھے کہا کہ آپ کی سوچ ٹھیک نہیں ہے۔ آپ آگے نہیں جاسکتی، وہی خواتہن آگے بڑھتی ہے جو آزاد خیال ہو۔

مجھے بہت افسوس ہوا اور میں نے اسکو دو ٹوک جواب دیا کہ اگر عبایہ میں مجھے کام کرنے کی اجازت نہیں ہے اور میری صلاحیتوں تجربے کو نظر انداز کرکے میرے پردہ نا کرنے پر میری جاب ہوتی ہے، تو مجھے یہ جاب یہ تبدیلی نہیں چاہیئے۔میں ایک گہری سوچ میں ڈوب گئی کہ ایسے گھٹن زدہ معاشرے کے گھن زدہ باسی اپنی مالی حثییت، عہدہ کا استعمال کرکے نا جانے کتنی لاچار مجبور خواتین کا استحصال کرتے ہیں۔

میں نے عبایہ نہ پہنے کا ایکٹ بہت سرچ کیا لیکن مجھے کہی ایسا ایکٹ نہیں ملا جس میں یہ کہا گیا ہو کہ لڑکی آفس میں بغیر عبایہ کے کام کرے گی، ورنہ اسے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وہ لڑکیاں جو ایسے رویوں کا سامنا کرتی ہوں، وہ غیر مناسب شرطیں نہ مانیں، پہلے عزت ہے پھر جاب ہے۔ اگر کہی آفس میں ایسے لوگوں سے سامنا ہوں جو آپ کے پردہ کرنے پر انگلی اٹھاتے ہو اور آپ کی صلاحتیں نظر انداز کرتے ہوں تو ان کی خوب دھلائی کر کے وہ جاب ان کے منہ پر مارے لیکن اس جگہ اور ایسے انسان سے دور رہے ۔

اگر وہ اپ کو عبایہ کی اجازت نہیں دے رہا تو کل آپ سے تبدیلی کے نام پر کوئی اور ڈیمانڈ بھی کرسکتا ہے۔ خواتین کا خوبصورت، بدصورت، اسمارٹ، بے پردہ رہنے سے یہ ضروری نہیں کہ اس سے  لڑکی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی بلکہ ضروری ہے کہ اس کا کام، ذہانت، تجربہ دیکھا جائے۔

Show More

Shumaila Afridi

شمائلہ افریدی نے انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹر کیا ہے۔ سوشل ایکٹوسٹ ہے اور مختلف سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہے۔
Back to top button