بلاگزعوام کی آواز

صحت مند دماغ ہی صحت مند زندگی کا ضامن ہے، ماہر نفسیات

آمینہ

اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال 10 اکتوبر کو، انٹرنیشنل مینٹل ہیلتھ ڈے منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد عام عوام میں نفسیاتی صحت اور اس کے مسائل کے حل کے حوالے سے آگاہی پھیلائی جائے۔ اس سال 2024 کا زیر بحث موضوع ‘کام کی جگہ پر دماغی صحت کو ترجیح دینا’ ہے۔

نفسیاتی امراض کی کئی اقسام ہے جن میں عمومآ ڈپریشن، انگزائٹی، بائی پولر ڈس آرڈر اور پوسٹ ٹرامیٹک سٹرس ڈس آرڈر شامل ہیں۔ دماغی صحت کے عالمی دن کے  تھیم "کام کی جگہ پر دماغی صحت کو  ترجیح دینا” کے حوالے سے  ماہر نفسیات حافظہ زمر ملک نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ بہت اہم موضوع ہے، کیونکہ ہمارے ہاں کام کی جگہ پر دماغی صحت کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔ حتیٰ کہ ھیلتھ پروفیشنل اور ڈاکڑز بھی نفسیاتی امراض کے علاج کو اپنی تحقیر سمجھتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہے کہ اگر ہم کسی تھیراپیسٹ یا  سائیکایٹرسٹ کے پاس جائیں گے تو ہمیں دماغی مریض کہا جائے گا،  اس لیے علاج کرنے سے کتراتے ہیں۔

بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کچھ  لوگ ذہنی صحت کو بالکل بھی اہمیت نہیں دیتے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ میں کام کرنے والے ایک رکن نے ذیادہ کام کے بوجھ کی وجہ سے خود کشی کر لی۔  زیادہ کام ہونے کا بوجھ یعنی برداشت کی گنجائش سے زیادہ کام ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ بندہ کام کی جگہ پر اپنا غصہ نہیں نکال سکتا اس لئے ڈپریشن، انگزائٹی، مایوسی، بوس کی باتیں سننا اور ساتھیوں کے سامنے شرمندہ ہونا یہ سب جذبات انسان کے اندر کہی نہ کہی جمع ہو رہے ہوتے ہیں تو بندہ اپنا سارا غصہ ان پر نکالتا ہے جو ان سے کمزور ہوتے ہیں۔ جیسے اپنے بچوں پر یا خاندان میں کسی ایسے فرد پر جن پر اس کا بس چلتا ہے۔  ایسے میں پروفیشنل لائف کے ساتھ ساتھ  ذاتی ذندگی بھی خراب ہو رہی ہوتی ہے اور اس وجہ سے اس کی زندگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور یہ سائیکل اسی طرح چلتا رہتا ہے۔ ذہنی صحت کے کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں زیادہ آگاہی نہیں ہیں اور اس وجہ سے زیادہ کام بھی نہیں ہوتا۔

 

ماہر نفسیات حافظہ زمرملک نفسیاتی امراض کی وجوہات کے بارے میں مزید بتاتی ہیں کہ آج کل ہمارے ہاں ہر دوسرے انسان کی  ذہنی صحت متاثر ہے کیونکہ ہمارے ملک کے معاشی حالات اچھے نہیں ہیں۔ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے کارخانوں میں کام نہیں ہو رہا، جس کے باعث  نوکریاں نہیں مل رہی اور اگر تھوڑی بہت ہے تو ان کی اٌجرت بہت ہی کم ہے۔ جس کی وجہ سے بندہ روزمرہ کے اخراجات کا مکمل انتظام نہیں کر پاتا۔ آج کل بہت زیادہ مہنگائی ہو رہی ہے۔

ایسی بہت ساری وجوہات ہیں جو ہمارے ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہیں: زیادہ کام کا بوجھ ، بوس کا اپنے کارکن کے ساتھ رویہ ٹھیک نہ ہونا اور کام کرنے کی جگہ کا ماحول مثلاً جس کرسی پر انسان بیھٹتا ہے اگر وہ آرام دہ نہیں تو اس کا بھی کام پر اثر پڑتا ہے۔  اس کے علاوہ بوس کا اپنے کارکن کے ساتھ رویہ کیسا ہے، آیا وہ جو کام کرتا ہے اس کو داد ملتی ہے  یا نہیں۔ اور جو ماہانہ تنخواہ ہے اگر روزمرہ کی ضروریات کو پورا نہیں کر پاتی تو اس کے لیے بندے کو ڈبل کام کرنا پڑتا ہے۔

ماہر نفسیات حافظہ زمر ملک دماغی  صحت کی اہمیت کے حوالے سے مزید بتاتی ہیں کہ ذہنی صحت کو فروغ دینا ہمارے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ  انسان جتنا دماغی طور پر پرسکون رہے گا اتنا ہی اس کا دماغ بہتر کام کرے گا۔ جتنا انسان کا دماغ بہتر کام کرے گا اتنا ہی اس کا کام اچھا ہوگا ۔ اگر ایک کارکن کی ذاتی زندگی میں پریشانیاں ہیں آفس کی  بھی پریشانیاں آ جاتی ہیں تو اس صورتحال میں جو کام ہوگا وہ غلط ہوگا۔ خراب کارکردگی کے باعث ذہن پر منفی اثر ہوتا ہے یعنی ڈپریشن کی وجہ سے  انسان کا کھانے پینے کو دل نہیں کرتا اور ذہن منفی سوچوں کی طرف جاتا ہے اور یہ اس کی صحت خراب کرتا ہے اور یوں یہ سائیکل چلتا رہتا ہے۔ صحیح کام کرنے کے لیے انسان کا صحت مند ہونا ضروری ہے اور صحت مند ہونے کے لیے اس کو ایسا ماحول دیا جائے جس میں وہ پرسکون ماحول میں کام کر سکیں اس کے برعکس اس کا رزلٹ منفی ہی آے گا۔

دماغی صحت کے مسائل کے بارے میں اپنے کارکن سے بات کریں۔ اگر کسی کارکن کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ کھل کر اپنے سٹاف کے ساتھ ڈسکس کریں تاکہ اسے سمجھنے میں اور اپنے کام کرنے میں آسانی ہو۔ ایک معاون ٹیم میں کام کرنا ہماری ذہنی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ مستقل بنیادوں پر دماغی صحت پر مرکوز ورکشاپس، سیمینارز اور تربیتی سیشنز کا اہتمام کریں۔ عوام اور حکومت دونوں کو نفسیاتی مسائل پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے۔  نفسیاتی امراض سے بچاؤ، آگاہی ، بروقت تشخیص  اور علاج سے ہی ممکن ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button