چارسدہ: جوڈیشل کمپلیکس کے سامنے 3 افراد کی ہلاکت کا واقعہ کیسے پیش آیا؟
رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر زمین کے تنازع کے مقدمہ میں پیشی کیلئے آنے والے فریقین کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد جانبحق اور 5 زخمی ہوگئے۔
تھانہ سٹی پولیس کے مطابق منگل کے روز دن کے گیارہ بجے علاقہ غزگی کے رہائشیوں کے درمیان اُس وقت فائرنگ کا تبادلہ ہوا جب دونوں فریقین عدالت میں پیشی کے بعد جوڈیشل کمپلیکس سے باہر نکلے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فریقین کی فائرنگ سے 3 افراد جانبحق جبکہ 5 زخمی ہوئے، فریق اول سے مقتولین کا ناصر ولد کرامت جبکہ فریق دوم سے اسلم ولد غندل خان اور ڈاکٹر جاوید اقبال کے ناموں سے شناخت ہوئی جبکہ زخمیوں کا فریق اول سے منصور، محمد بلال پسران کرامت، ظہور جان ولد کریم اللہ تاہم فریق دوم سے یوسف ولد میراکبر اور محمد عادل ولد بشیر الدین شامل ہیں۔
چارسدہ پریس کلب کے صحافی سبز علی خان ترین دونوں فریقین کے درمیان ایک ثالث کے طور پر کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ فریق اول اور دوم آپس میں رشتہ دار ہیں، فریق اول میں فخرعالم نامی شخص نے اپنی بیوی سے علیحدگی کے بعد دوسری شادی کی جس کے حق مہر کی رقم فریق دوم کے پاس تھی۔
سبزعلی خان کا کہنا ہے فریق اول کا فریق دوم سے زمین کے مطالبے پر عدالت میں مقدمہ چلنے لگا جہاں پر عدالت نے فریق اول کو زمین واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
فریق اول نے دوم سے عدالت کی حکم پر زمین اپنے قبضے میں لے لیا مگر اس کے بدلے میں فریق دوم چاہتے تھے کہ اس زمین کے بدلے میں فریق اول کے کھیتوں میں حصہ دیا جائے مگر فریق اول پہلے ہی سے اپنی زمینیں عوام پر فروخت کرچکے تھے اور اُس کا ساڑھے 5 ایکڑ زمین رہ گئی تھی۔
سبز علی کہتے ہیں کہ اس کے بدلے میں فریق دوم نے فریق اول سے ساڑھے 5 کنال زمین قبضہ کر لیا جس پر دونوں کے درمیان فائرنگ ہوئی مگر اُس وقت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اُسی واقعے کے خلاف تھانہ عمرزئی میں دونوں فریقین کے خلاف مقدمہ درج ہوا جس پر آج عدالت میں ضمانت کیلئے پیشی ہو رہی تھی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے واقعے کے بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور موقع پر اسلحہ سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
چارسدہ بار ایسوسی ایشن نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں فائرنگ کا واقعہ ہونا جوڈیشری کیلئے تشویشناک قرار دیا ہے۔
بار ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر خالد خان درانی نے ٹی این این کو بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس انتہائی حساس جگہ پر واقع ہے جہاں پر ایک طرف ڈی پی او کا آفس اور عقب میں پولیس لائن ہے اور ایسے حساس علاقہ میں فائرنگ کا واقعہ ہونا وکلاء کیلئے تشویشناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ ہے کہ چارسدہ جوڈیشل کمپلیکس کی سیکورٹی مزید سخت کر دی جائے تاکہ اگلی بار یہ واقعہ پیش نہ آئے۔
خالد درانی کہتے ہیں "اس سے پہلے بھی کمپلیکس کے اندر واقعات ہوئے ہیں اور اب ایسا واقعہ باہر ہوا ہے، ایسے میں وکلاء بھی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہے کیونکہ اسلحے کے آزادانہ استعمال کی روک تھام پولیس کی زمہ داری ہے اور یہ یہاں پر کھلے عام اسلحہ نکال کر فائرنگ کر دیتے ہیں جس سے ہماری جانوں کو بھی خطرہ ہے”۔
یاد رہے کہ سال 2021 میں جوڈیشل کمپلیکس کے اندر فائرنگ کے دو واقعات میں ایک خاتون سمیت 4 افراد جانبحق ہوئے تھے۔
چارسدہ پولیس ترجمان صفی جان نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ واقعہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہوا جس میں پولیس نے ملزمان کا تعاقب کر کے پانچ افراد گرفتار کر لئے، مقدمے کی اندراج کے بعد مزید گرفتاریاں ہونگی۔
ترجمان صفی جان کہتے ہیں "جوڈیشل کمپلیکس کے اندر سیکیورٹی انتہائی سخت ہے، وہاں پر سیکورٹی کے ساتھ کیمروں کی مدد سے سیکورٹی کی نگرانی ہو رہی ہے چونکہ واقعہ باہر ہوا ہے اور اس کی روک تھام کیلئے بھی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس واقعے سے دس دن قبل دونوں فریقین کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔