سیاسی عدم استحکام کس طرح ملکی مستقبل کو متاثر کر رہا ہے
نازیہ
بدقسمتی سے پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے تب سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے اور یہی سیاسی عدم استحکام پاکستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ مستقبل کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ 1947 سے لے کر اب تک عوام نے کئی سیاسی بحران دیکھے۔ بمشکل سے بہت کم سیاستدان ایسے ہونگے جنہوں نے اپنی سیاسی مدت پوری کی ہو۔
اب آپ سب کے ذہنوں میں ایک سوال آ رہا ہوگا کہ آخر اس سیاسی عدم استحکام کی وجوہات کیا ہے؟ تو آئیے میں آپ لوگوں کو بتاتی ہوں، آۓ روز سیاسی جلسے، حکومتوں کی بار بار تبدیلیاں، سیاست دانوں کے حوالے سے عدالتی فیصلے، سیاسی کرپشن، مختلف سیاسی پارٹیوں کی ایک دوسرے کے ساتھ دشمنیاں اور غداریاں وغیرہ سیاسی عدم استحکام ہی ہے جس کی وجہ سے ہماری معیشت اور عوام کا سکون تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ پاکستان کوئی غریب ملک نہیں ہے اللہ تعالی نے اس کو مختلف معدنیات اور وسائل سے نوازا ہے مگر کیا کریں ایک ملک میں تب ہی سیاسی استحکام اور ترقی آ سکتی ہے جب سیاستدانوں کو اپنے ملک سے پیار ہو، عوام کی فکر ہو، اور سب سے اہم بات کہ ملکی مفاد کو اپنے زاتی مفاد پر ترجیح دیں۔
آپ لوگوں کو ایک بات یہ بھی بتاتی چلوں کہ استحکام کے ساتھ ساتھ ملک کی مضبوط معیشت بھی ضروری ہوتی ہے اور کسی بھی ملک کی معیشت تب ہی مضبوط ہو سکتی ہے جب ہمارے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کار آ کر انویسٹمنٹ کریں۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب کسی ملک کی سیاسی صورتحال مستحکم ہو۔ آئے روز غیر ملکی میڈیا پر ہمارے سیاستدان زیر بحث ہوتے ہیں اور معیشت کا تو آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ کیا صورتحال ہے تو پھر کوئی کیوں آ کر ہمارے ملک میں انویسٹمنٹ کرے گا۔ بلکہ اس غیر مستحکم حالات کی وجہ سے کئی غیر ملکی ہمارے ملک میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے وہ لوگ اب ہمارے ملک میں انویسٹمنٹ کرنے سے کتراتے ہیں۔
یاد رکھیں جب بھی کسی ملک کی سیاسی صورتحال خراب اور کمزور ہو تو پھر اس ملک کو شدت پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ جب ملک میں استحکام ہی نہیں ہے، سیاست دانوں میں اتفاق نہیں ہے، سب ایک پیج پر نہیں ہے تو پھر تیسرے بندے کو اندر داخل ہونے سے کون روک سکتا ہے۔ اور بالآخر اسی طرح ملک کی امن و آمان کی صورتحال خراب ہو جاتی ہے۔
سیاسی عدم استحکام جب زیادہ وقت لینے لگے تو اس ملک کا اور اسکے عوام کا پھر اللہ ہی حافظ کیونکہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری، چوری اور دہشتگردی اس ملک کا مقدر بن جاتی ہے۔ اور ان سب کی وجہ سے ہمارے ملک کے نوجوان جو ہمارے ملک کا مستقبل ہے اپنے پاکستان کو غیر محفوظ سمجھ کر باہر کے ممالک کو اپنے لیے فائدہ مند اور محفوظ سمجھ کر ترجیح دے رہے ہیں اور یوں پاکستان ایک قیمتی اثاسے سے ہاتھ دھو رہا ہے۔
ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے اور آپ لوگوں کی اسانی کے لیے انتخابات کی مثال دیتی ہوں جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو عوام اپنی مرضی سے ووٹ ڈالتے ہیں تاکہ اپنی مرضی کا سیاستدان منتخب کر سکیں لیکن حقیقت میں سب اس کے برعکس ہوتا ہے کیونکہ ہر انتخابات میں زبردست دھاندلی ہوتی ہے۔ عوام نے جس نمائندے کو منتخب کیا ہوتا ہے وہ سرے سے آتا ہی نہیں تو کیا یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق نہیں؟ جی ہاں بالکل مذاق ہے۔ اور اسی طرح کرتے کرتے نتائج کے بعد جو سیاسی عدم استحکام شروع ہوتا ہے وہ سب آپ کے سامنے ہے۔
ہمارے ملک میں سیاسی استحکام تب ہی ممکن ہے جب جمہوریت کی بالادستی ہوگی اور جمہوریت کی بالادستی تب ہی ممکن ہے جب حقیقی معنوں میں عوام کے ووٹ سے سیاستدان منتخب ہو کر آئینگے اور اپنی مدت پوری کریں گے۔
یہ ملک ہم سب کا ہے سیاست دانوں اور عوام کو مل کر ہی اس ملک کو اگے لے کر چلنا ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور یہ خوشحالی اور ترقی کی طرف تب ہی گامزن ہوگا جب ملک میں سیاسی استحکام ہوگا اور سیاستدان اپنے ملک کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں۔