بلاگزصحتعوام کی آواز

آشوب چشم کا پھیلاؤں اور اس سے متعلق احتیاتی تدابیر

سعدیہ بی بی

آنکھیں جسم کا وہ حصہ ہے جس کو جلد کے جیسے ہر طرح کے بیکٹیریا یا وائرس کا براہ راست سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس وجہ سے ان جراثیموں کے باعث ان میں انفیکشن ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ آشوب چشم نامی آنکھوں کی بیماری اس وقت وبائی بیماری کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ یہ بیماری ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے ۔ پشاور میں پچھلے 10 دنوں سے یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ آنکھوں کے انفیکشن کی اکثر اقسام بہت تیزی سے پھیلنے والی ہوتی ہیں، یہ بیماری چونکہ ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہوتی ہے لہذا متاثرہ افراد کی بے احتیاطی کی وجہ سے بھی یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔

آشوب چشم ایک وائرل بیماری ہے جو کہ عام طور پر 10 سے 14 دن تک رہتی ہے ۔ آشوب چشم کو عام طور پر ” گلابی آنکھیں ” کہا جاتا ہے، یہ آنکھوں کی ایک ایسی حالت ہے جس میں آنکھیں گلابی ہو جاتی ہیں اور آنکھوں سے پانی جیسا محلول بھی نکلتا رہتا ہے، آنکھوں کے پپوٹوں کی سوجن ، آنکھوں میں خارش اور روشنی کی حساسیت اس کی علامات ہیں۔ متاثرہ شخص اس حالت کی وجہ سے آنکھیں جلن اور درد کا شکار رہتی ہیں۔

آج کل بچے اور بڑے سبھی آنکھوں کے انفیکشن میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ بیماری بچوں اور کم عمر افراد کو زیادہ متاثر کر رہی ہے لیکن جوان اور بوڑھے بھی اس بیماری سے پوری طرح محفوظ نہیں ہیں۔ آنکھوں میں  ہونے والی خارش کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک الرجی اور دوسری انفیکشن ۔ آنکھوں میں خارش اور سرخی ظاہر ہونے کی صورت میں انفیکشن کے علاج کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹک کا استعمال ضروری ہوتا ہے ، تاکہ انفیکشن پھیلنے کا کم سے کم خطرہ ہو ، اس کے بغیر انفیکشن ختم نہیں ہوتا ۔

دو دن پہلے میں نے ( ایل آر ایچ ) کے سپیشلسٹ ڈاکٹر عرفان سے بات کی جنھوں نے احتیاطی تدابیر سے مجھے کافی تک آگاہ کیا کہ یہ انفیکشن 10 سے 14 دن کے دوران ختم ہو جاتا ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ دیر تک سکرین کو دیکھتے رہیں تو اس سے نکلنے والی شعائیں آنکھوں کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں خارش شروع ہو سکتی ہے اور آنکھیں خشک ہو کر سرخ ہو جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ اس حالت میں سر درد کی تکلیف کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس لیے کوشش کریں کہ بچوں کو موبائل فون اور ٹی وی زیادہ دیر تک دیکھنے نہ دیں ۔

ڈاکٹر عرفان نے مزید بتایا کہ آشوب چشم کے مریض دھوپ میں ہرگز نہ جائیں ، اگر باہر نکلنا انتہائی ضروری ہو تو باہر جاتے وقت کالا چشمہ پہنے اور سر کو ڈھانپ لیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھر کا کوئی فرد آشوب چشم میں مبتلا ہو جائے تو متاثرہ شخص کے زیر استعمال کپڑے ، تولیہ اور چادریں علیحدہ رکھیں ۔ مریض کے استعمال شدہ ٹشو پیپرز روئی کو جلا دے یا زمین میں دبا دے۔

انکا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد سکول، دفاتر، پرہجوم مقامات اور گھر سے باہر جانے سے گریز کریں اور مکمل علاج کروائیں ۔ آنکھوں کو چھونے سے پرہیز کریں اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگ جائے تو فوری صابن سے دھو لیں۔ آنکھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے آنکھیں تیز دھوپ، دھوئیں اور گرد و غبار سے محفوظ رکھیں ۔ کسی صاف کپڑے کو گیلا کر کے وقفے وقفے سے آنکھوں پر رکھیں، اسی طرح صاف کپڑے کو ہلکا گرم کر کے آنکھوں پر رکھنے سے سوجن کم ہوتی ہے ۔ خاص طور پر خواتین کو چاہیئے کہ وہ ایک دوسرے کی آنکھوں کے میک اپ سے متعلق چیزیں بالکل استعمال نہ کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آشوب چشم  سے متاثرہ افراد صرف ڈاکٹر کے مشورے سے ہی انکھوں کے ڈراپس ( قطرے) استعمال کریں ۔

آشوب چشم کی روک تھام کے لیے حفظان صحت کے اچھے اصولوں کو اپنانا ہوگا بصورت دیگر یہ بیماری اسی طرح پھیلتی رہے گی ۔ آنکھیں ایک نعمت ہے ، اس وجہ سے ان کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ آنکھوں کی صحت یقینی بنانے کے لیے مندرجہ بالا معلومات کو پیش نظر رکھیں.

Show More

Sadia Bibi

سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہیں مختلف سماجی و معاشی مثال پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں

متعلقہ پوسٹس

Back to top button