علاج گھر: ٹیلی میڈیسن کے ذریعے صحت کے نظام میں انقلاب، مگر کیسے؟
صبا شاہ
علاج گھر ایک جدید ٹیلی میڈیسن کمپنی ہے جو دنیا بھر کے مریضوں میں مرض کی تشخیص ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی کے ذریعے کرتی ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے، ڈاکٹر اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے مریضوں سے جڑ کر تشخیص فراہم کر سکتے ہیں، چاہے مریض کہیں بھی ہوں۔
علاج گھر کو متعارف کروانے والے، خیبرپختونخوا کے شہر پشاور سے تعلق رکھنے والے شوال زاہد کا کہنا ھے کہ اس منصوبے کو بروئے کار لانے کے پیچھے دو اہم کہانیاں ہیں۔
پہلی کہانی ایک دلخراش واقعے کی ہے جب ایک شخص کوہاٹ سے پشاور واپس آ رہا تھا، مقامی ٹرانسپورٹ میں ایک عورت بچے کو ڈیلیور کرنے والی تھی۔ لیکن وقت پر ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے بچہ راستے میں پیدا ہوا اور طبی سہولتوں کی عدم موجودگی کے باعث ماں اور بچہ دونوں وفات پا گئے۔
دوسری کہانی پشاور کے رامداس بازار سے متعلق ہے جہاں شام کے وقت ڈاکٹروں کے کلینکس میں بہت زیادہ رش ہوتا ہے، جس سے مریضوں کو دور دراز علاقوں سے آ کر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، مصمم ارادے کے ساتھ ایک ایسا حل فراہم کرنے کا خیال آیا جو تمام مسائل کا خاتمہ کر سکے اور معصوم جانوں کو بچا سکے۔
شوال زاہد کا کہنا ہے کہ علاج گھر کی ابتدا میں صرف ایک اپوائنٹمنٹ بکنگ سسٹم تھا، مگر کورونا کی وبا کے دوران اس میں ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی شامل کی گئی۔ اس دوران، علاج گھر نے تقریباً 10 ہزار لوگوں کی ابتدائی تشخیص کی اور اب تک 2 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو طبی مشورے فراہم کیے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کے جنرل فزیشن ڈاکٹر عبد الرحمن نے خیبر ضلع میں ایک طبی کیمپ کے دوران جدید آلہ علاج گھر کی مدد سے دور دراز علاقوں میں صحت کی خدمات فراہم کیں۔ ڈاکٹر عبد الرحمن نےکہا کہ انہوں نے مریضوں کی تشخیص کی اور ان کے علاج کے لیے دوائیں تجویز کیں، حالانکہ وہ کراچی میں موجود تھے اور طبی کیمپ خیبر میں لگایا گیا تھا۔ اس اقدام نے علاقے میں صحت کے نظام کو مزید مضبوط کیا ہے اور لوگوں کو معیاری طبی سہولتیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے
ڈاکٹر نذہت ناہید، ماہر امراض جلد، مولوی جی ہسپتال ہشتنگری، نے طبی کٹ علاج گھر کا استعمال کرتے ھوئے کہا کہ یہ کٹ ڈاکٹروں کو دور سے مریض کی حالت دیکھنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس جدید نظام میں، مریض کو ہسپتال یا کسی بھی فارمیسی میں مخصوص آلات لگائے جاتے ہیں، جبکہ ڈاکٹر اپنے موبائل، ٹیبلٹ، پی سی یا لیپ ٹاپ پر مریض کی حالت مانیٹر کر سکتے ہیں۔ علاج گھر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صرف 1 ایم بی انٹرنیٹ کی رفتار پر کام کرتا ہے، جس سے ڈیٹا کی ترسیل انتہائی آسان ہو جاتی ہے۔
شوال زاہد نے ٹی این این سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر، اس منصوبے کو زیادہ حمایت نہیں ملی، تاہم پچھلے سال وزیراعظم کی طرف سے نیشنل ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اس نے بڑی پذیرائی حاصل کی۔ اس ایوارڈ نے علاج گھر کے لیے مزید ترقی کی راہیں کھول دیں۔
مستقبل کے حوالے سے، شوال زاہد کا کہنا ہے کہ علاج گھر کی منصوبہ بندی میں AI یعنی شامل کرنا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک AI ڈاکٹر ہر وقت مریضوں کی رہنمائی کے لیے دستیاب ہوگا۔
اس کا طویل المدتی مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے ہر شہر میں، جہاں ڈاکٹروں یا ہسپتالوں کی کمی ہے، ایک ٹیلی میڈیسن کلینک قائم کیا جائے تاکہ لوگوں کا بر وقت علاج ہو سکے اور جانیں بچائی جا سکیں۔