جدید دور میں شریک حیات کا انتخاب پیچیدہ کیوں؟
نشاء عارف
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا نے تیزی سےترقی کر لی ہے اور ہر چیز میں نمایاں تبدیلی کے ساتھ جدت بھی آگئی ہے۔ پرانے دور میں گھر کے بزرگ رشتہ طے کر دیتے تھے اور ان کو ترجیح دی جاتی تھی۔ اپنے ہی خاندان میں اگر لڑکا یا لڑکی موجود ہو تو رشتہ کروا دیتے تھے یا اگر خاندان سے باہر بھی کرتے تو کوشش کی جاتی کہ شریف خاندان ہو اور لڑکی شریف ہو ۔
وہ امیر غریب یا جہیز کے لالچ میں نہیں ہوتے تھے ۔ اس زمانے میں گھر کے بزرگ یا بڑے لڑکا ،لڑکی سے رضامندی بھی نہیں پوچھتے تھے ان کو جو لوگ پسند آتے رشتہ لے جاتے یا رشتہ آنے والوں کو ہاں کر دیتے تھے۔
آج کل کے زمانے میں بات شریف خاندان اور بزرگ کی مرضی کا ہونا یا نا ہونا ضروری نہیں سمجھا جاتا شادی کا فیصلہ تقریبا لڑکا لڑکی کے ہاتھ میں آگیا ہے۔ لوگ تعلیم یافتہ ہوگئے ہیں شعور آگیا ہے کہ اب لڑکا لڑکی سے ان کی رضامندی پوچھنا ان کا قانونی اور شرعی حق سمجھا جاتا ہے۔ اگر گھر والے سختی کرتے ہیں تو بچے قانونی سہارا لے کر کورٹ میرج کر لیتے ہیں۔
وہ کہاوت تو پہلے ہی مشہور ہے میاں بیوی راضی تو کیا کریں گا قاضی
شریک حیات کو کیسا ہونا چاہیئے؟ جواب جاننے کے لیے ٹی این این نے چند غیر شادی شدہ لوگوں سے سوال کیا۔
جس میں زیادہ تر لڑکیوں نے کہا کہ وہ امیر، تعلیم یافتہ اور خوبصورت شریک حیات چاہتی ہیں۔
وجہ پوچھنے پر وہ بتاتی ہیں کہ امیر اس لیے کہ پیسہ وقت کی ضرورت ہے، تعلیم یافتہ شوہر بات کو سمجھنے والا ہوتا ہے اور سٹائلش خوبصورت شوہر بھی ہر لڑکی کا خواب ہے۔
لیکن ساتھ میں وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ ان تمام خواہشات کا پورا ہونا صرف خواب ہی ہے کیونکہ حقیقی زندگی میں ایسا کھبی ممکن نہیں ہوتا، ہاں اگر کوئی خوش قسمت ہے تو ہو بھی سکتا ہے لیکن بہت ہی کم۔
جدید دور میں شریک حیات کا انتخاب مشکل یا پیچیدہ ہونا کیوں ہے؟ اس سوال کے جواب میں بعض خواتین کہتی ہیں کہ پہلے گھر کے بڑے رشتہ طے کرتے تھے مسئلے مسائل اس میں بھی ہوتے تھے لیکن میاں بیوی دونوں صبر و تحمل سے زندگی گزارتے تھے۔ جہاں تک اب کی بات ہے تو سوشل میڈیا کا دور آگیا ہے لوگ اعلٰی تعلیم یافتہ ہوگئے ہیں، مادڑن ہوگئے ہیں اور تمام فیصلے بچوں کے ہاتھ میں آگئے ہے۔
ان کی مرضی لازمی ہے اگر والدین سختی کرتے ہیں تو بچے والدین کو یا تو خودکشی کی دھمکی دیتے ہیں یا پھر رسوا کرکے کورٹ میرج کر لیتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ کہ انتخاب کی وجہ سے رشتہ طے کرنے میں دیر ہو جاتی ہے۔ کہ لڑکی کو اپنا آئیڈیل نہیں ملتا تو ہر رشتے میں نخرے کرتی ہیں جس میں یا تو انکی شادی کی عمر نکل جاتی ہے یا پھر کافی دیر سے شادی ہوجاتی ہے۔
مردوں سے اب یہی سوال کہ جدید دور میں شریک حیات کا انتخاب پیچیدہ کیوں؟
جواب میں کچھ مردوں کا کہنا تھا کہ مرد زیادہ تر اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتے ہیں اگر گھر والے مان جائے تو جلدی ہوجاتی ہے لیکن پختونخوا جسیے صوبے میں اور خاص کر پٹھانوں میں پسند کی شادی کرنے میں کافی مسائل ہوتے ہیں یا تو اپنے گھر والے نہیں مانتے یا پھر لڑکی کے گھر والے نہیں مانتے جس کی وجہ سے شادی کرنے میں دیر ہوجاتی ہے۔
دوسری اہم بات انہوں نے یہ بتائی کہ شریک حیات کا انتخاب ان کے لیے بھی مشکل ہے۔ چلو جس کو پسند کیا رشتہ بھیج دیا لیکن اگر آئیڈیل لڑکی ملنے کے بعد کرنی ہے تو پھر فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
فرض کریں اگر لڑکا کہے کہ لڑکی پیاری ہو، دراز قد ہو، لمبے لمبے بال ہو، بڑی بڑی آنکھیں ہو، اعلٰی تعلیم یافتہ ہو تو پھر ان تمام خوبیوں کو کسی ایک لڑکی میں تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
لیکن اس کے بر عکس بعض مردوں نے کہا کہ پرکشش اور ذہنی ہم آہنگی رکھنے والی شریک حیات وہ پسند کرتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ سب کو وہ پیاری دکھائی دیتی ہو مرد کو کوئی بھی عام شکل و صورت والی لڑکی بھی دنیا کی خوبصورت ترین لڑکی لگتی ہیں جس کو وہ پسند کرتا ہے۔ لوگوں کے لیے عام جبکہ ان کے لیے خاص ہوتی ہیں۔
ہر کسی کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہیں کسی کو جلد آئیڈیل مل جاتا ہے جبکہ بعض کو تاخیر سے ملتا ہے۔