باجوڑ میں لڑکیوں کے کالجز نہ ہونے کیوجہ سے سینکڑوں بچیاں میٹرک کے بعد تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور
زاہد جان
ضلع باجوڑ کے علاقہ ناوگئی سے تعلق رکھنے والے فیروز خان کی دو بچیوں نے حال ہی میں میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیاہے۔ وہ کافی پرامید تھے کہ میری بچیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کی خدمت کریںگی لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ باجوڑ میں میٹرک کے بعد تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے۔
کیونکہ ضلع میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ہائیر سیکنڈری سکولز اور کالجز نہیں ہیں۔ فیروز خان کہتے ہیں کہ باجوڑ میں صرف ایک ڈگری کالج ہے اور وہ بھی باجوڑ کے صدر مقام خار میں واقع ہے جو کہ دور دراز علاقوں اورخصوصاَ ناوگئی جیسے علاقے سے کافی دور ہے۔
فیروز خان کا کہنا ہے کہ میری ایک بیٹی یسرا گل نے 952 جبکہ دوسری بیٹی ثناءگل نے 942 نمبرات حاصل کئے ہیں لیکن اب انکی مزید تعلیم جاری رکھنا مشکل لگ رہا ہے۔ کیونکہ فرسٹ ائیر میں ضلع کے واحد گرلز کالج خار میں داخلہ نہیں ملا۔ میں نے کوشش کی کہ بوائز کالج زور بند میں داخل کراؤں لیکن وہاں بھی داخلہ نہ مل سکا۔ کیونکہ مذکورہ کالجز نے آن لائن پورٹل صرف تین دن کےلئے کھولا تھا۔
باجوڑ میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنیوالی، باجوڑ وومن رائٹس اۤرگنائزیشن، کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ باجوڑ میں لڑکیوں کے لئے سب سے بڑا مسئلہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بعد تعلیم جاری رکھنا ہے۔ کیونکہ ضلع میں تعلیمی ادارے نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ضلع میں لڑکیوں کے لئے صرف ایک ڈگری کالج ہے اور اس میں فری میڈیکل ، فری انجینئرنگ اور آرٹس کی 500 نشستیں ہیں لیکن رواں سال 600 سے زائد لڑکیوں نے داخلوں کے لئے درخواستیں جمع کی تھی۔ جب یہ 500 نشستیں بھر جائیں گی تو اضافی لڑکیوں تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جائیگی۔
اور جب یہ 500 لڑکیاں انٹرمیڈیٹ کے بعد تعلیم سے فارغ ہو جاتی ہیں تو پھر بی ایس کی تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ اسی کالج میں بی ایس کے صرف دو ڈیپارٹمنٹس ہیں اور ہائیر ایجوکیشن رولز کے مطابق ایک کلاس میں صرف 40 بچیاں داخلہ لے سکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ انٹرمیڈیٹ میں پاس ہونیوالی 500 لڑکیوں میں اب صرف 80 بچیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں گی اور 400 سے زائد بچیاں مزید تعلیم جاری نہیں رکھ سکے گی۔ اس ادارے نے ایم این اے اور باجوڑ کے چار ایم پی ایز سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ کالج میں سیکنڈ شفٹ کلاسز کا اجراء کیا جائے یا ہائی سکولوں کو سیکنڈری سکولز کا درجہ دیا جائے۔ اس کیساتھ ساتھ خار کالج میں بی ایس کے مزید ڈیپارٹمنٹس کا اۤغاز کیا جائے اور ساتھ ساتھ ٹیچنگ سٹاف بھی فراہم کیاجائے۔
باجوڑ میں پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت میں 17 ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری میں اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی تھی جس میں 12 مردوں کے لئے جبکہ پانچ سکول لڑکیوں کے لئے تھے لیکن فنڈز نہ ہونے کیوجہ سے مذکورہ منصوبہ ادھورا رہ گیا۔
باجوڑ کی عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع باجوڑ میں ہنگامی بنیادوں پر گرلز ہائیر سیکنڈری سکولوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور ساتھ ساتھ مزید کالج کا قیام بھی اور خار گرلز ڈگری کالج میں مزید سٹاف فراہم کرنے کیساتھ ساتھ مزید ڈیپارٹمنٹس بھی کھولے جائیں تاکہ یہ مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل ہوسکے ۔