بنا ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانا، ون وہیلنگ کرنا ایک خطرہ اور اس سے بچنے کی چند احتیاطی تدابیر
نازیہ
کیا آپ کو معلوم ہے کہ موٹر سائیکل چلانا ایک گاڑی چلانے سے 20 گنا زیادہ خطرناک ہے، اور اوپر سے ہیلمٹ بھی نہ پہنا ہو تو پھر تو خدا ہی مالک۔ آج کل کے نوجوان موٹر سائیکل چلانے کو دلیری اور سنسنی خیز ڈرائیو سمجھتے ہیں لیکن دو پہئیوں کی یہ سواری کوئی آسان کام نہیں بلکہ اس سواری میں حاضر دماغی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان میں موٹر سائیکل چلانے والے زیادہ تر لوگوں کا تعلق مڈل کلاس سے ہے جن میں سیفٹی کے قوانین کے حوالے سے علم کی کمی ہے جس کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
آئیے آج میں اس بلاگ میں موٹر سائیکل چلانے کے حوالے سے کچھ احتیاطی تدابیر بتاتی ہوں کہ کیسے ہم ان حادثات سے بچ سکتے ہیں۔
یاد رکھے جب بھی ایک موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ پہن لیتا ہے تو 50 فیصد تک خطرہ ٹل جاتا ہے۔ بھئی اگر زندگی پیاری ہے تو ہلمٹ تو پہننا ہوگا۔ بلکہ آج کل تو ٹریفک پولیس بغیر ہیلمٹ والے موٹر سائیکل سواروں کو جرمانہ بھی کر رہی ہیں۔ لیکن کیا کرے جب قوانین کی پاسداری نہیں ہوگی تو پھر اس طرح کے مسائل تو جنم لیں گے، کیونکہ آئے روز سڑکوں پر کسی نہ کسی نوجوان کی موٹر سائیکل کا ایکسیڈنٹ ہوتا ہے جس میں بیشتر نے ہیلمٹ پہنا ہی نہیں ہوتا ہے۔ ہیلمٹ آپ کو ایکسیڈنٹ سے بچانے کے علاوہ فضائی آلودگی اور گرد وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔ برائے مہربانی ہیلمٹ پہنے اور اپنی زندگی بچائیے۔
اس کے علاوہ موٹر سائیکل چلاتے وقت مناسب کپڑے پہنے کیونکہ پاکستان میں لوگ کو اس کی بالکل بھی پرواہ نہیں۔ زیادہ کھلے کپڑے موٹر سائیکل کے پہیئے میں پھنس کر موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ مناسب لباس آپ کو ایک بڑے حادثے سے بچا سکتا ہے۔ اکثر اوقات خواتین جب مردوں کے ساتھ بیٹھی ہوتی ہے تو ان کے لمبے لمبے برقعے یا لمبی چادر اکثر پہیۓ کے بیچ آ جاتی ہیں اور یوں حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کوشش کرے کہ موٹر سائیکل کے ٹائر کے ساتھ کوئی بھی چیز نا لگے۔
پتہ نہیں ہم پاکستانیوں کو ڈرائیو کرتے وقت موبائل کیوں یاد آ جاتا ہے۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ موٹر سائیکل سواروں کے ہاتھ میں موبائل ہوتا ہے اور وہ گھنٹوں گھنٹوں بات کر رہے ہوتے ہیں، کیونکہ وہ موٹر سائیکل چلاتے وقت فون پر بات کرنے کو وقت کی بچت سمجھتے ہیں لیکن ان کو یہ نہیں پتہ کہ یہ ان کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نے کبھی نوٹ کیا ہو تو جگہ جگہ بل بورڈز پر اور اکثر گاڑیوں کے پیچھے لکھا ہوتا ہے کہ گاڑی چلاتے وقت موبائل کا استعمال ممنوع ہے۔ یہ بات ڈرائیورز کے فائدے کے لیے ہی لکھی گئی ہے پر پاکستان میں قوانین کی پاسداری کرنا بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایک دفعہ راستے سے گزر رہی تھی تو ایک بورڈ پر لکھا تھا کہ دیر سے پہنچنا ہمیشہ کے لیے گھر نا پہنچنے سے بہتر ہے، ویسے بات تو ٹھیک ہے کیونکہ موٹر سائیکل تیز چلاتے وقت اگر اپ اچانک بریک لگاتے ہیں تو موٹر سائیکل کا توازن بگڑ سکتا ہے اور یوں آپ کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ تو بہتر ہے کہ زیادہ جلدی نہ کریں زیادہ سے زیادہ کیا ہو جائے گا دس، پانچ منٹ لیٹ ہو جائیں گے، تو ہو جائے نا کچھ نہیں ہوتا کیونکہ جس کام کے لیے آپ جلدی کر رہے ہوتے ہیں وہ تو پھر بھی ہو جائے گا لیکن زندگی واپس نہیں آئی گی۔
ون ویلنگ کی جب بھی بات ہوتی ہے تو ایک دم سے ہم سب کا ذہن نوجوانوں کی طرف چلا جاتا ہے کیونکہ آج کل کے نوجوان سڑکوں پر ون ویلنگ اور طرح طرح کے کرتب دکھاتے ہیں۔ یہ ون ویلر نوجوان جو کسی ماں باپ کے لخت جگر ہوتے ہیں۔ جلدی سے گھر واپس آنے کا وعدہ کر کے یہ ون ویلر سڑکوں پر کرتب دکھا کر دنیا فانی کے سفر پر روانہ ہو جاتے ہیں۔ اور یوں انتظار کرتی ہوئی آنکھیں ان کو دیکھنے کے لیے ترس جاتی ہے۔ ذاتی طور پر میں خود کئی ایسے گھرانوں سے واقف ہوں جن کے یہ پیارے ون ویلر بن کر اپنی نظر میں ہیرو تو بن گئے مگر ساتھ میں اپنے گھر والوں کو جگر خون کر دیا ہے۔
بعض نوجوان ون ویلنگ کو ایک کھیل تصور کرتے ہیں جو انسانیت سے ایک سنگین مذاق ہے ایک ایسا مذاق جس سے صرف ایک فرد کی جان نہیں جاتی بلکہ اس فرد سے وابستہ تمام لوگ زندہ لاش بن جاتے ہیں۔ ایک ون ویلر اگر کرتب دکھاتے وقت قسمت سے بچ گیا تو خود کو معذوری کے حوالے کر دیتا ہے اور اگر موت کے منہ میں چلا گیا تو اپنے خاندان کو تا حیات رلا دیا۔ ون ویلنگ میں کوئی کرتب نہیں ہے کرتب دکھانے کے کام اور بہت ہے، سادگی سے اور ٹریفک قوانین کا احترام کرتے ہوئے موٹرسائکل چلاۓ اور اپنا کام نپٹائے۔
ٹریفک اشاروں اور قوانین سے لاعلمی زیادہ تر روڈ ایکسیڈنٹ اور حادثات کا باعث بنتی ہے۔ اگر ایک ڈرائیور یا موٹر سائیکل سوار ٹریفک اشاروں اور اس کے قوانین کا خیال رکھتا ہے تو وہ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگی بھی بچاتا ہے اور ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔
آخر میں بس اتنا کہوں گی کہ زندگی بہت پیاری ہے ہم نے ایک بار ہی گزارنی ہے۔ اوپر بیان کئے ہوئے چند احتیاطی تدابیر اور باتوں پر عمل کیجیئے اور یوں اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ اوروں کی بھی زندگی بچائیے۔