مسجد الحرام عبادت کی جگہ یا پھر نیا فوٹوشوٹ سپاٹ، آخر دینی فریضے کو دنیاوی کیوں بنا دیا گیا؟
سعدیہ بی بی
حج یا عمرے کے سفر میں انسان اپنے رب کے دربار میں جا رہا ہوتا ہے ۔ حج و عمرے کا مقصد صرف”رضائے الہی” کا حصول ہے ۔ اللہ کے خوبصورت گھر کی حاضری اور صرف اللہ ہی کے لیے عبادت کرنا ہے ۔ یہ انسانی زندگی کے وہ قیمتی لمحات ہوتے ہیں جن میں وہ اللہ کی توفیق سے سابقہ زندگی سے رجوع کر کے ایک نیا باب کھول سکتے ہیں ۔
حج و عمرے کے دوران چند ایسی چیزیں جن سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیے ۔ جیسا کہ سعودی عرب کی حکومت نے حج و عمرے کے لئے آنے والوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ممنوع اشیا لانے سے گریز کریں ۔ جن میں پٹاخے ، لیزر ، جعلی کرنسی ، اسلحہ ، سگریٹ اور غیر رجسٹرڈ دوائیں شامل ہیں ۔ لیکن یہاں سمارٹ فون کا کوئی ذکر نہیں ۔
ایک بات ہر کسی کے ذہن میں ہے کہ عبادت کے دوران سمارٹ فون کےاستعمال پر کوئی پابندی کیوں نہیں؟ ایک زمانہ وہ تھا جب مسجد الحرام اور کعبۃ اللہ کے طواف کے دوران فون کا استعمال یا تصاویر بنانے کو معیوب سمجھا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مسجد الحرام کے احاطے میں سیلفیاں بنانے اور سمارٹ فون کے استعمال کا رجحان اب ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، اس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور کعبۃ اللہ کا تقدس مجروح ہو رہا ہے۔
اس دور کا ایک بہت بڑا فتنہ موبائل فون ہے ۔ یہ سب یہودیوں کا کھیل ہے اور مسلمانوں کی عبادتوں کو خراب کرنے کا بہترین طریقہ ہے اور مسلمانوں نے پوری شرح اور صدر سے اسے قبول کر لیا ہے، آج حرم میں دیکھا جاتا ہے کہ مرد ، عورت ، جوان ، بوڑھے اور بچے سب تصویر کشی میں یا سوشل میڈیا میں لگے رہتے ہیں ۔ کوئی رکوع کی حالت میں ، کوئی سجدے میں ، تو کوئی دعا کرتے ہوئے تصویر کشی کر رہا ہے جبکہ حرم کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں گناہ کا تصور بھی گناہ ہے کیونکہ لوگ مسجد الحرام میں خشوع و خضوع اختیار کرنے اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی بجائے موبائل فون کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں حالانکہ انہیں دوسرے انسانوں سے رابطہ کرنے کی بجائے اللہ سے لو لگانی چاہیئے۔
آج اکثریت جب حج و عمرہ کرنے جاتی ہے تو تعلق باللہ ، تزکیہ نفس سے زیادہ فوٹو سیشن پر دھیان رکھتی ہے کہ فلاں بندے کو دکھانا ہے کہ ” ہم نے بھی حج و عمرہ کر لیا ” ۔ بہت سے لوگ طواف کے دوران ویڈیو کال کرتے یا ویڈیوز بناتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں ۔ بعض حضرات تو ان سیلفیوں کے اس حد تک شائق ہوتے ہیں کہ لگتا ہے کہ وہ حج یا عمرے پر صرف اپنی تصویر بنانے کے لئے گئے ہیں ۔
انہیں جہاں کوئی منظر اچھا لگتا ہے ، تو وہ اپنی تصویر بناتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کی تشہیر کر دیتے ہیں۔ دوسروں کو دکھانے کے لئے کسی جگہ پر اپنی تصویر بنانا ہر فرد کا ذاتی معاملہ تو ہو سکتا ہے لیکن ایسے شخص کو دوسروں کی آزادانہ نقل و حرکت کا بھی احترام کرنا چاہیئے کہ سیلفی کریز سے طواف کے دوران لوگوں کی معمول کی روانی متاثر ہوتی ہے، اس سے نہ صرف عمر رسیدہ افراد کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں بلکہ دوسرے لوگوں کی عبادت میں بھی خلل پڑتا ہے ۔
پاکستان کی معروف اداکارہ و فیشن ماڈل سنیتا مارشل نے حج و عمرے کے دوران موبائل کے بے تحاشہ استعمال کرنے والوں پر تنقید کی ہے اور ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ ہم لوگوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے کی تمیز نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حج و عمرے کی ادائیگی کے لیے جاتے وقت ایک تصویر یا ویڈیو شیئر کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن بار بار ہر جگہ کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کرنا اچھا نہیں لگتا کیونکہ سیلفی بنانا مسجد الحرام کے تقدس کے خلاف ہے حج عمرے کی ادائیگی کے دوران صرف اللہ سے لو لگی رہنی چاہیے ۔
مسجد نبوی ﷺ میں آنے والے زائرین کو چاہیئے کہ وہ اپنی پوری توجہ عبادت پر دیں اور مسجد میں داخل ہونے کے بعد اپنے سمارٹ فونز وغیرہ بند کر دیں تاکہ وہ اپنے رب کا قرب اور عبادت کا اجر حاصل کر سکیں ۔ ہمیں ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے جو مسجد الحرام کے تقدس کے خلاف ہو ۔