بلاگزعوام کی آواز

معاشرتی تبدیلیاں کیسے خواتین کی تعلیم، ملازمت اور خود مختاری میں اضافے کا باعث بنی؟

رعناز

آج کل دنیا بہت زیادہ ترقی کر رہی ہے۔ ہر شعبے میں اگر مرد نوکری کر رہا ہے تو وہاں پر عورت بھی کام کر رہی ہے۔ جدھر دنیا کے اور ممالک ترقی کر رہے ہیں وہاں پر ہمارا ملک بھی پیش پیش ہے۔ پہلے پہل یہ ہوا کرتا تھا کہ خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ اگر وہ باہر جانا چاہتی تھی تو ان کو اپنے گھر کے کسی بھی مرد کو ساتھ لے کے جانا پڑتا تھا ۔جو اس کی باہر حفاظت کرے۔

اس کی میں آپ کو ایک سادہ اور بہت ہی عجیب مثال دیتی ہوں کہ اگر ایک 22 ، 24 سالہ لڑکی گھر سے باہر نکلتی تھی تو وہ اپنے ساتھ کسی 5 سالہ بھائی کو لے کے جاتی تھی۔ اس کا ماننا یہ ہوتا تھا کہ بھائی باہر میرا محافظ ہوگا۔ یہ میری حفاظت کرے گا۔ حالانکہ اس بہن نے اپنے بھائی کو انگلی سے پکڑا ہوا ہوتا تھا۔ واہ کیا سوچ تھی  ہمارے معاشرے کی کہ 24 سالہ بہن کی حفاظت 5 سالہ بھائی کرے گا۔

اسی طرح ہمارے معاشرے میں عورت کو تعلیم کی اجازت نہیں تھی، جاب کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ ہمارے معاشرے کے مردوں کا ماننا یہ تھا کہ اگر عورت گھر سے باہر جائے گی یا پڑھے گی لکھے گی یا جاب کرے گی تو یہ آزاد خیال ہو جائے گی، یہ گھر سے باغی ہو جائے گی، خدا نہ خواستہ کوئی غلط قدم اٹھا لے گی وغیرہ وغیرہ۔

مگر آج خوش قسمتی سے عورت ذات پر یہ پابندی کافی حد تک کم ہو چکی ہے۔ آج کل اگر ایک گھر میں ایک بھائی سکول جاتا ہے تو اس کی بہن بھی اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ اگر ایک بھائی یونیورسٹی جا کے پڑھتا ہے تو اس کی بہن بھی یونیورسٹی میں پڑھائی کرتی ہے۔ بالکل اسی طرح اگر لڑکا نوکری کر رہا ہے تو لڑکی بھی نوکری کر رہی ہے۔

کچھ وقت پہلے یا تو لڑکیوں کو نوکری کرنے کی اجازت ہی نہیں ملتی تھی اور اگر کبھی کبھار مل بھی جاتی تو وہ صرف ایک سکول میں ٹیچنگ ہی کر سکتی تھی باقی کچھ بھی نہیں۔ لیکن آج کل ہم زندگی کے کسی بھی شعبے کو دیکھتے ہیں تو ادھر مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی کام کرتی ہے۔ آج کل اگر ایک لڑکا ڈرائیونگ کر سکتا ہے تو لڑکی بھی کر سکتی ہے۔ اگر ایک لڑکا انجینیئر بن سکتا ہے تو لڑکی بھی اس شعبے میں جا سکتی ہے۔ آج کل جہاز اڑانا صرف مرد تک محدود نہیں ہے بلکہ عورت بھی جہاز اڑا سکتی ہے۔

غرض زندگی کے ہر شعبے میں مرد اور عورت دونوں موجود ہے۔ دونوں کو یکساں حقوق مل رہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اب یہ چیز بھی کافی حد تک کم ہو گئی ہے کہ اگر ایک عورت گھر سے باہر جائے گی تو اس کے ساتھ گھر کے کسی مرد کا ہونا ضروری ہوگا، چاہے وہ مرد کسی 5 سالہ بچے کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔ جو کہ خود کی حفاظت نہیں کر سکتا تو اپنی بہن یا ماں کی کیسے حفاظت کرے گا۔ اب عورت خود مختار ہو گئی ہے اور وہ اپنے کام کے حوالے سے کسی بھی وقت اکیلی گھر سے باہر جا سکتی ہے۔ آج کل عورت کو کافی حد تک اپنے حقوق مل رہے ہیں۔ اسے اپنی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے۔

اگر ہم بات کریں اس تبدیلی کی کہ یہ تبدیلی آخر آئی کیسے؟ تو اس میں میرا ماننا یہ ہے کہ اس مثبت تبدیلی میں ہمارے معاشرے کے مرد اور خواتین دونوں کا حصہ ہے۔ ہمارے معاشرے کے مرد باشعور ہو رہے ہیں وہ اس بات سے آگاہ ہو رہے ہیں کہ عورتوں کے حقوق کیا ہیں؟ اور وہ ہم ان کو کیسے دے سکتے ہیں۔ جس طرح اس تبدیلی میں ہاتھ مردوں کا ہے بالکل اسی طرح عورتوں کا بھی ہے۔ انہیں بھی اپنے حقوق کا پتہ چل گیا ہے اور وہ بھی اپنے حقوق کے لیے لڑ رہی ہے، کہ ہمیں اپنے حقوق ملنے چاہیئے کیونکہ ہم بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں اور ہمیں بھی بالکل اتنے ہی حقوق حاصل ہے جتنے مرد کو حاصل ہے۔

جہاں پر اتنی ترقی ہو چکی ہے وہاں پر اب بھی مزید ترقی کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی بھی ہمارے ملک کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں پر عورتیں اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ اس لیے ہم سے جتنا ہو سکتا ہے اور جس طریقے سے ہو سکتا ہے تو ہمیں ان عورتوں کے حق کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ انہیں بھی اپنے حقوق حاصل ہو اور وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی زندگی گزار سکے۔

Show More

Raynaz

رعناز ایک ڈیجیٹل رپورٹر اور بلاگر ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button