چالاک،لالچی،بےوفا خواتین، کیا پاکستانی ڈراموں میں دکھائے جانے والے کردار حقیقت پر مبنی ہیں؟
نشاء عارف
محض اگر ایک ڈرامہ کسی بھی معاشرے کی خواتین کی منفی عکاسی کرتا ہوتا تو کیا معاشرے کی عورتوں کو ایسا ہی سمجھا جائے گا، جسطرح ڈرامے میں کردار سے پیش کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر لڑکی کا ماں باپ کے فیصلے کے خلاف بغاوت کرنا، گھر سے بھاگ کر اپنی مرضی سے شادی کرنا، ساس ،نند کا گھر میں بھابھی کے خلاف غلط فہمی پیدا کر کے گھر برباد کرنا، ساس بن کر بہوں پر ظلم کرنا ، شادی شدہ خاتون کا شادی شدہ مرد سے تعلق رکھنا وغیرہ۔
جب بھی لوگ کسی علاقے ،صوبے یا ملک کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ان کے ڈراموں کے کردار سے رائے قائم کر لیتے ہیں۔ کہ اس ملک ، صوبے یا علاقے کے لوگ اور خاص کر خواتین کیسی ہیں۔ پاکستانی ڈرامے نا صرف پاکستان میں بلکہ پڑوسی ممالک میں بھی دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی میڈیا نے جو معیار بنایا تھا وہ کھو رہا ہے۔
لیکن شاید ریٹنگ اور مقبولیت حاصل کرنے کے لیے تمام نجی چینل مذہبی اور روایتی اقدار کی پرواہ نہیں کرتے۔ جب بھی کوئی تھک ہار کر ٹی وی چینل آن کر کے ڈرامہ دیکھنا چاہتا ہے تو ڈرامے میں ساس بہو کے لڑائی جھگڑے، ماں باپ سے بغاوت کرنے والی بیٹی، یا منفی کردار والی بیوی کی کہانی ملے گی۔ جو پاکستانی عورت کی اصل زندگی کی عکاس ہوتی ہی نہیں ہے۔ اور یہ سب کسی کے لئے نفرت کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
لیکن آج کل پاکستان کے ہر دوسرے یا تیسرے ڈرامے میں زیادہ تر ویلن یا منفی کردار خواتین ہی کے ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی فلم یا ڈرامے کسی بھی معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں جب بھی کوئی ڈرامہ دیکھا جاتا ہے تو اس معاشرے کا تصور ذہن میں آجاتا ہے۔
طلاق کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خاوند یا بیوی کے درمیان بے جا شک ہے۔ ڈرامہ دیکھ کر لوگ وہی حالات اپنی ذاتی زندگی میں بھی اپناتے ہیں کہ فلاں ڈرامے میں ایسا ہوا تھا یا بیٹی کو تعلیم اس لئے نہیں دلواتے کہ جیسے ڈارمے میں کالج سے وہ فلاں بھاگ گی تھی تو یہ بھی بھاگ جائے گی، بیوی شوہر کے اور شوہر بیوی کے آنے جانے پر شک کرتا ہیں کہ کہی فلاں کردار کی طرح تو وہ بے وفائی تو نہیں کریں گے۔
پہلے ایک پی ٹی وی ہوا کرتا تھا جس میں معاشرے سے قریب ترین مسائل اور روایات دکھائے جاتے تھے جب بھی کوئی پاکستان ٹیلی وژن کا ڈارمہ دیکھتا تو ان کے کردار میں خود کو پاتا جیسے یہ کردار تو ان کے ارد گرد سے لئے گئے ہے۔ یا جو ڈرامہ دیکھتا، کردار میں خود کو پاتا کہ یہ تو میری ہی کہانی ہے۔ اسکا مطلب ہے وہ کردار اتنے مضبوط ہوتے اور معاشرے کے اتنے قریب ہوتے کہ مصنوعی نہیں حقیقی کہانی لگتی۔
لیکن اب لگتا ہے کہ پاکستانی ڈارمے تو اب صرف خواتین کی معاشرتی اور اخلاقی اقدار کو نیچا دکھانے کے لیے بنتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا خواتین کے معاشرتی کردار کو درست طریقے سے پیش کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ تمام ڈراموں میں خواتین کو چالاک، دولت کی لالچی، بد کردار، شادی شدہ مرد سے تعلق رکھنے والی دکھایا جاتا ہے۔ جو نا صرف نئی نسل کے ذہنوں پر برا اور منفی اثر چھوڑ رہا ہے بلکہ جو پڑوس ممالک میں یہ ڈرامے دیکھے جا رہے ہیں ان کے ذہنوں میں یہ تاثر چھوڑ رہا ہے کہ شاید پاکستانی خواتین ایسی ہی منفی کردار کی حامل ہے جو وہ ان ڈراموں میں کردار کے ذریعے دیکھ رہے ہیں۔
پاکستانی ڈرامے اپنے معیار کے ساتھ ساتھ خواتین کے کرادر پر بھی توجہ دیں کہ ان کو باہمت ۔ بہادر، صبر کرنے والی دکھانے کے ساتھ ساتھ باکردار دکھائے جو کہ وہ ہیں۔ پاکستان کی خواتین کی اصل کہانی پیش کریں تاکہ لوگوں کی ذہنوں پر منفی کی بجائے مثبت اثر ہو۔