بلاگزعوام کی آواز

تسکین ظفر کے ساتھ ایک یادگار ملاقات

ناہید جہانگیر

بعض لوگ جو کبھی آپ کے آئیڈیل ہوتے ہیں اور ٹی وی سکرین پر بچپن ہی سے دیکھتے ہیں اور ایک دن اچانک ان سے نا صرف ملاقات ہوجائے بلکہ بات چیت کا موقع بھی مل جائے تو کتنی خوشی ہوتی ہے۔ اسی طرح اگست 2022 کو صدارتی ایواڑد یافتہ مشہور ریڈیو پاکستان کی براڈ کاسٹر اور پی ٹی وی کی نیوز کاسٹر تسکین ظفر سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی۔ وہ ایک حسین و شگفتہ لب و لہجے کی مالک تھی، شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے تسکین ظفر کی آواز پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سے سنی نا ہو۔

اس ملاقات کے دوران تسکین ظفر نے ایک بہت خوبصورت بات کہی کہ انہوں نے ہمیشہ انگریزی زبان سیکھنے کی بجائے اپنی قومی زبان اردو سیکھنے کی بھر پور کوشش کی تاکہ وہ اردو تلفظ اور ادائیگی درست طور پر ادا کر سکے۔ اکثر لوگ بیرونی زبان پر عبور حاصل کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ لیکن نہیں انکی توجہ اردو زبان ہی رہی ۔ اپنے کرئیر میں روزانہ اردو سیکھنے کی کوشش کی۔

9 جون کو تسکین ظفر کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد راولپنڈی میں انتقال کر گئی۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔ وہ جس طرح سکرین پر دھیمے لہجے میں بات کرتی تھی ویسے ہی ان کو براہ راست پایا۔ وہ اس طرح خوبصورت و متاثر کن الفاظ میں بات کر رہی تھی جو دل و دماغ پر اثر انداز ہو رہے تھے ۔

تسکین ظفر کی شخصیت کے حوالے سے مزید جاننے کے لئے اسلام آباد کی مشہور صحافی اور ریڈیو براڈ کاسٹربشریٰ اقبال سے جانتے ہیں ۔

ان کے مطابق تسکین ظفر کے ساتھ اتفاق سے کام کرنے کا ذیادہ موقع نہیں ملا لیکن چونکہ ہم ایک ہی ادارے کے ساتھ منسلک تھے تو ملاقات پر بات ہوتی رہتی تھی۔ وہ پروگرام ختم کرتی تھیں اور میں اگلے پروگرام کے لیے سائن ان کرتی تھی، تو عمومی طور پر ملاقات انہی چند منٹوں میں ہوتی تھی۔ وہ ایک مضبوط خاتون تھی اور اپنے کام پر عبور رکھتی تھی وہ اپنے ارد گرد میں کوئی غلط چیز برداشت نہیں کرتی تھی۔

بعض اوقات نئے لوگ جو بہت قابل نہیں ہوتے وہ بعض چیزوں کو بہت ہلکا لیتے تھے تو میڈم تسکین وہی پر سٹینڈ لیتی تھی لیکن نرم اور پیارے لہجے میں بات کرنے والی خاتون تھی۔

سب سے اچھی بات ان کی یہ لگتی تھی کہ ان کی گفتگو کے اندر ایک شائستگی تھی، ایک ٹھہراؤ تھا ۔ بشریٰ اقبال بتاتی ہیں کہ چونکہ وہ ایف ایم سے ریڈیو پاکستان آئی تھی وہ نسبتا تیز بولتی تھی اور میڈم تسکین تھوڑا ٹھر کر بولتی تھی اور ان کے جو لفظ تھے ان کو سن کر لطف آتا تھا۔

بشریٰ اقبال بتاتی ہیں کہ ان کے والدین کے انتقال کے بعد سے لوگوں نے افسوس کیا لیکن جس انداز سے تسکین ظفر نے کیا شاید ہی دنیا میں چند ایک کے علاوہ کوئی ہوگا۔ دل سے بولتی تھی وہ ایک کنکشن بلڈ کرکے بولنے کی ماہر تھی۔

تسکین ظفر ایک سلیقہ مند خاتون تھی ہلکہ ہمیشہ جیولری پہنتی تھی جیسے ناک میں نگ، گلے میں ہلکا سا نیکلس وغیرہ۔

ناک میں نگ پہنے کی وجہ سے اس دور کی سھبی خواتین کو شوق تھا وہ بھی تسکین ظفر سے متاثر ہو کر ناک میں ہلکا سا نگ والا لونگ پہنتی تھی۔ تسکین ظفر کو 2023 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازہ گیا تھا اسکے علاوہ ان کو بے شمار ایوارڈز ملے۔

9 جون کو تسکین ظفر کی خوبصورت آواز ہمیشہ کے لئے اس دنیا سے رخصت ہوگئ اور راولپنڈی میں ہی سپرد خاک کی گئی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button