بلاگزلائف سٹائل

لوڈشیڈنگ، مہنگی بجلی کی وجہ سے سولر پینل کی مانگ میں ریکارڈ اضافہ

 

ناہید جہانگیر

پشاور میں گرمی کی شدت، لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی نے سولر پینل کی مانگ میں ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔
پشاور شہر کی رضیہ بتاتی ہیں کہ چند سالوں سے پشاور میں نا قابل برداشت گرمی ہے جبکہ دوسری جانب واپڈا نے لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی سے عام عوام کے ناک میں دم کردیا ہے۔ اس لئے لوگوں کا رحجان سولر سسٹم کی طرف ہے اور شہری دھڑا دھڑ گھروں میں سولر پینل لگارہے ہیں۔ ہر دوسرے گھر کی چھت پر شمسی پینلز نظرآتے ہیں۔ جو بھی استعطاعت رکھتا ہے سولر پینل کو ترجیح دے رہا ہے۔

رحمت گل جو سولر پینل کا کاروبار کرتے ہیں بتاتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی وجہ سے سولر پینلز کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ جگہ جگہ سولر پینلز کی دکانیں کھل گئ ہے۔ 585 واٹ سولر پینل کی قیمت 22 ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے اس کے اوپر قیمت میں بھی دستیاب ہیں کوالٹی کے حساب سے قیمت بھی مختلف ہوتی ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ نا صرف انکا بلکہ ہر سولر پینل کے کاروبار کرنے والوں کا کاربار گرمیوں میں بڑھ گیا ہے ان کی اہم وجہ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام سولر پینل کی طرح منتقل ہونے شروع ہو گئے ہیں۔

رحمت گل کے مطابق پشاور شہر سے زیادہ نواحی علاقوں میں لوگ زیادہ سولر پینل لگا رہے ہیں کیونکہ وہاں پر سب سے زیادہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے یا پھر 24 گھنٹوں میں 2 یا 3 گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پشاور کے نواہی علاقوں میں 70 فیصد نے جبکہ اندرونی شہر 50 فیصد شہری سولر سسٹم پر منتقل ہو گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس کم ہونے کے باعث قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ سولر ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سولر پینلز درآمد کرانے پر انہیں نمایاں منافع حاصل ہوا ہے غریب عوام بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے تنگ آکرسولر سسٹم کی طرف تیزی سے منتقل ہو رہی ہے۔ ایک سال قبل 80 روپے فی واٹ ملنے والا سولر پینل اب 35 روپے میں دستیاب ہے۔ پشاور کے نواحی علاقوں میں بجلی چوری زیادہ ہو رہی ہے جس کے باعث لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث وہاں کے لوگوں نے سب سے زیادہ سولر سسٹم لگایا ہے۔

چارسدہ عمرزئی گاوں کی حمیرا بتاتی ہیں کہ جیسے ہی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے گاوں مین بجلی کا نام ونشان بھی نہیں ہوتا۔ ایک وجہ بجلی چوری بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ان کے گاوں میں گرمیوں میں بجلی غائب ہوتی ہے دوسری اہم وجہ بل کی عدم کی وجہ سے بہت کم بجلی ہوتی ہے۔
وہ بتاتی ہیں کہ گاوں میں تو زیادہ تر لوگ غریب ہوتے ہیں مہنگی بجلی سے زیادہ بل کی ادائیگی نہیں کرسکتے ہیں، بل کی عدم ادائیگی کی وجہ سے واپڈا زیادہ لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں لیکن جو استطاعت رکھتے ہیں سب سولر پینل کی طرف منتقل ہوگئے ہیں۔

وہ مزید بتاتی ہیں کہ حکومت نے غریب عوام کو سولر پینل کے لئے مجبور کر دیا ہے کیونکہ سولر بجلی بہت مہنگی بجلی ہے 10 سے 15 لاکھ تک انویسٹ کرنا اس مہنگائی کے دور میں غریب عوام کے بس کا کام نہیں ہے۔ چلو جن کے پاس پیسے ہیں انہوں نے تو سولر سسٹم لگا دیا ہے لیکن غریب عوام کا کیا بنے گا ۔ بجلی کے بحران اور مہنگی بجلی کی طرف حکومت ترجیحی بنیادوں پر ترجیح دیں۔
دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو تمام سرکاری عمارت جیسے گورنر ہاؤس ،ٹریفک ہیڈ کوارٹر میں بھی سولر سسٹم لگا دیا گیا ہے اور حالات سے پتہ چل رہا ہے کہ مستقبل قریب میں تمام سرکاری عمارات پر سولر پینلز نظر آئیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button