جرائمسیاست

"باجوڑ میں سکیورٹی اداروں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خط جعلی ہے”

مصباح الدین اتمانی

باجوڑ میں کل ضلعی انتظامیہ سٹاف نے احتجاج اور دفتری کاروائی سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ سکیورٹی اداروں کے افراد نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے اندر پولنگ عملے میں رد وبدل نہ کرنے پر کمپیوٹر اپریٹر پر تشدد کیا تھا۔ تاہم اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر باجوڑ کے افیشل پیج پر وضاحت کی گئی ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا ہے اور تمام سرکاری دفاتر کھلے ہیں۔

کلرک ایسوسی ایشن باجوڑ کے صدر شاہ حسین نے الزام لگایا کہ خفیہ اداروں کے تین سے چار افراد ائے اور انہوں نے کار سرکار میں مداخلت کی۔ انہوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے کمپیوٹر اپریٹر پر تشدد کیا جس کے بعد اس کو زخمی حالت میں خار ہسپتال منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی صورت اپنے محکمے میں غیرقانونی عمل داخل قبول نہیں ہے۔ متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ تشدد میں ملوث ملزمان کےخلاف سخت قانونی کاروائی کر کے ان کو علاقہ بدر کیا جائے اور مستقبل میں تمام اداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ کاغذی کاروائی کے بغیر ضلعی انتظامیہ کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے بصورت دیگر ان کا ہڑتال جاری رہے گا اور وہ ضمنی انتخابات اور حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے صورتحال کا سروے نہیں کریں گے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ریٹرننگ افیسر کی جانب سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افیسر کو لکھا گیا ایک خط بھی زیر گردش ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ 19 اپریل کو ایک سکیورٹی ادارے کے اہل کار ان کے دفتر ائے اور پولنگ کے عملے میں رد و بدل کے لیے ان پر دباو ڈالا جس پر میں نے انکار کیا اور انہیں دفتر سے نکالنے کا کہا۔ جب میں نماز کے لیے گیا تو مجھے فون پر بتایا گیا کہ چار اہلکار آئے اور انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نامزد ڈی ای او حضرت اللہ پر تشدد کیا جس پر ضلعی انتظامیہ کے تمام سٹاف نے اپنے دفتریں بند کر کے احتجاج شروع کیا ہے۔ تاہم بعد میں ڈپٹی کمشنر باجوڑ کے افیشل پیچ پر سوشل میڈیا پر زیرگردش خط کے حوالے سے موقف آیا کہ یہ فیک ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے افیشل پیج پر شیئر کی گئی پوسٹ میں لکھا گیا تھا کہ سول کالونی خار میں دو اداروں کے اہلکاروں کے درمیان سرکاری معاملے پر تلخ کلامی ہوئی جس پر ضلعی انتظامیہ اور دیگر حکام کے درمیان بات چیت ہوئی اور معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوا۔ ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے درمیان کوئی رنجش نہیں ہے جبکہ عملے نے بھی سرکاری ڈیوٹیاں دوبارہ شروع کی ہے۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش خط کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے نام سے خط جعلی ہے لہذا اس کو نظرانداز کیا جائے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بھی اس خط کو جعلی قرار دیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button