لنڈیکوتل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں عملے کی مبینہ غفلت سے خاتون اور بچہ دونوں جاں بحق
محراب آفریدی
ضلع خیبر لنڈیکوتل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں عملے کی مبینہ غفلت سے خاتون اور بچہ دونوں جاں بحق ہوگئے۔ لیبر روم عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا، مسلسل بلیڈینگ و ایمبولینس کی عدم دستیابی سے مریضہ کی حالت بگڑتی رہی، واقعہ کی رپورٹ تھانہ لنڈیکوتل اور ہسپتال میں درج کردی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں حاجی رحمان شینواری، شمس الدین شینواری نے ہسپتال انتظامیہ لیبروم عملے کے خلاف رپورٹ جمع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ زچہ بچہ کیس میں خاتون کو لنڈی کوتل ہسپتال منتقل کیا۔ اس موقع پر لیبرروم عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا۔ خاتون کو جہاں فوری طبی امداد کی ضرورت تھی وہاں پر قیمتی وقت ضائع ہوتا رہا۔ موجود عملے نے خاتون کی سرجری ادھوری چھوڑ کر پشاور منتقل کرنے کو کہا جس سے اسکی حالت مزید تشویشناک ہوگئی۔ ہسپتال ریسکیو 1122 ایمبولینس کے پیچھے بھی خوار ہوتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ایک گھنٹہ تک ایمبولینس نہیں ملا اور نہ ہی ایمبولینس عملہ موقع پر موجود تھا۔ پھر مجبوراً پرائیویٹ ایمبولینس کا بندوبست کیا۔ پشاور ہسپتال پہنچے تو وہاں پر عملے نے کہا کہ خاتون سے خون کافی ذیادہ ضائع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ان کو دل کا دورہ بھی پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لنڈی کوتل ہسپتال کی غفلت اور بروقت طبی علاج نہ ہونے پر خاتون اور بچہ دونوں زندگی کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا لنڈی کوتل ہسپتال کے ذمہ دار عملے کے خلاف فوری اور سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات اور قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
اس واقعہ بارے جب ایم ایس ڈاکٹر ظفر علی خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موجود عملے نے کہا کہ بلیڈینگ کے وقت سرجری مناسب نہیں سمجھای اور انہیں پشاور ریفر کیا گیا کیونکہ ہسپتال میں بلڈ بینک نہیں ہے جس کے باعث مجبوراً پشاور ریفر کرنا پڑا۔ صوبائی وزیر عدنان قادری نے اس بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جدید دور میں ہسپتال میں ڈیلیوری کیس کا علاج نہ ہونا باعثِ افسوس ہے۔ غفلت برتنے والے عملے کے خلاف کارروائی بارے ڈی ایچ او خیبر اور متعلقہ حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں علاج کے وقت عملے کی غفلت ناقابل برداشت ہے۔