باجوڑ ہیڈ کوارٹر خار ہسپتال میں ایکسرے مشین تین مہینے سے خراب
محمد بلال یاسر
چالیس سالہ گل زمان اپنے پوتے کو ہاتھوں میں اٹھائے اور ہاتھ میں ڈاکٹر کی پرچی لیے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال خار باجوڑ کی ایمرجنسی کے باہر کھڑا ہے۔ ان کے پوتے کی ٹانگ کا ایکسرے ہونا ہے لیکن ہسپتال کی ایکسرے مشین خراب ہے۔ گل زمان مجبوراً نجی لیبارٹری سے ایکسرے کروانا چاہتا ہے مگر رات کے وقت ہسپتال کے باہر واقع مارکیٹ بند ہوچکی ہے اس لیے وہ صبح مارکیٹ کھلنے تک اپنے سامنے درد سے کراہتے ہوئے پوتے کو دلاسہ دینے پر مجبور ہیں۔
گل زمان کا تعلق تحصیل ماموند کے علاقے بڈالئی سے ہے۔ اس کا سات سالہ پوتا حمزہ مغرب سے کچھ دیر قبل گاڑی کے ٹکر سے شدید زخمی ہوگیا۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد پتہ چلا کہ اس کی ٹانگ پر گہری چوٹ آئی ہے جس کے لیے وہ پوتے کو ہیڈ کواٹر ہسپتال خار لایا ہے۔
ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حمزہ کا علاج کرنے سے پہلے وہ ایکسرے کے ذریعے یہ جاننا چاہیں گے کہ ٹانگ کی ہڈی کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ گل زمان کو جس تکلیف کا سامنا ہے وہ ضلع باجوڑ کے تمام تیرہ لاکھ باسیوں کا مشترکہ مسئلہ ہے۔
عنایت قلعہ کے رہائشی اجمل خان بتاتے ہیں کہ ہسپتال میں آنے والے بہت سے مریض مہنگی نجی لیبارٹریوں سے ایکس رے کرانے کی سکت ہی نہیں رکھتے۔ ایسے زخمیوں کو ٹوٹی ہڈیوں سمیت پشاور یا تیمرگرہ ریفر کر دیا جاتا ہے۔
اجمل خان کا کہنا ہے کہ لڑائی جھگڑے کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کے میڈیکولیگل کے لیے سرکاری ہسپتال میں ایکسرے ہونا ضروری ہے۔ چونکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ایکس رے مشین خراب ہے اس لیے متاثرین کو 42 کلومیٹر دور ڈی ایچ کیو ہسپتال تیمرگرہ جانا پڑتا ہے۔ یوں نہ صرف علاج مہنگا پڑتا ہے بلکہ وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
قبائلی ضلع باجوڑ کی آبادی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔ ضلع بھر میں ایک ہی ہیڈ کوارٹر ( کیٹگری بی ) ہسپتال ہے۔ اس کے علاوہ تین کیٹگری ڈی ہسپتال ہیں لیکن سٹاف کو تنخواہیں نہ ملنے کے باعث یہ ہسپتال نیم فعال ہے اور سارا بوجھ ہیڈ کوارٹر ہسپتال خار کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے مگر اس واحد ہسپتال میں بھی ایک ہی ایکسرے مشین ہے وہ بھی تین ماہ سے خراب ہے۔
ہسپتال رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال خار کو روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 800 تک مریض ایمرجنسی، 1700 مریض او پی ڈی میں اور ڈیڑھ سو سے لیکر تین سو تک مریض آئی بی پی میں اتے ہیں جبکہ اس وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال خار میں 160 تک مختلف امراض میں مبتلا مریض داخل ہیں جوکہ تمام ہسپتال کے ایکسرے سے محروم ہیں اور ہزاروں روپے میں باہر پرائیویٹ لیبارٹری سے کراتے ہیں۔
اس حوالے سے ہیڈ کواٹر ہسپتال خار کے ایم ایس ڈاکٹر وزیر خان صافی نے بتایا کہ ایکسرے مشین کو ٹھیک کرنے اور درکار سامان کیلئے ہر در پر دستک دی ، ہر متعلقہ آفس میں تحریری درخواست دی مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ اس کی درستگی اور انسٹالمنٹ پر 10 لاکھ سے زائد خرچہ آتا ہے ، اس بارے میں ہر پلیٹ فارم پر تحریری آگاہ کرچکے ہیں مگر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ گزشتہ دنوں ایم پی اے ڈاکٹر حمید الرحمان اور ایم پی اے انورزیب خان کے بیٹے نے وعدہ کیا ہے کہ اس کا کوئی حل نکالیں گے۔