ٹی وائٹنر دودھ کا متبادل نہیں
نازیہ
عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 60 فی صد آبادی ناقص خوراک کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہے۔ جبکہ %44 بچوں کی نشوونما ناقص خوراک اور غیر معیاری دودھ کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ دودھ سے متعلق غذائی مسائل کی ایک بڑی وجہ ٹی وائٹنرکو بطور دودھ استعمال کرنا اور اس حوالے سے آگاہی کا نہ ہونا ہے۔
ٹی وائٹنر کی تیاری
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے فوڈ سیفٹی افیسر احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ ٹی وائٹنر قطعی طور پر قدرتی دودھ یا اس کا متبادل نہیں ہے۔ ٹی وائٹنر نباتاتی چکنائی اور سکمڈ ملک میں چینی ڈال کر اور پھر ان اجزاء کو یکجا کرنے کے لیے سٹیبلائزر ڈال کر بنایا جاتا ہے۔ 45 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر پانی کو گرم کرکے اس میں سکمڈ ملک پاؤڈر شامل کیا جاتا ہے۔ 15 سے 20 منٹ تک ہائیڈریٹ کرنے کے بعد اس میں چکنائی شامل کی جاتی ہے۔ پی ایچ لیول 6.8 تک رکھا جاتا ہے۔ پھر پاسچرائزیشن لائن تک منتقل کیا جاتا ہے۔ 180/30بار کو 65 سے 70 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوموجینائز کر کے یکجا کیا جاتا ہے اور 15سیکنڈ تک 72 ڈگری سینٹی گریڈ تک پاسچرائزکیا جاتا ہے۔
5 ڈگری سینٹی گریڈ پر ٹھنڈا کر کے مزید 3 گھنٹے کے لیے رکھاجاتا ہے۔ 180/30 بار پریشر پر 70 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوموجینائز ڈاؤن سٹریم کر لیا جاتا ہے اور 20 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کر کے پیک کر دیا جاتا ہے۔ فوڈ اینڈ سیفٹی افیسر احمد نے بتایا کہ اتنے مصنوعی مراحل سے گزرنے کے بعد ٹی وائٹنر کیسے دودھ یا اس کا متبادل ہو سکتا ہے۔
قدرتی غذائیت کی کمی
ماہر غذائیت ڈاکٹر ارشد نے ٹی این این کو بتایا کہ ٹی وائٹنر میں پروٹین کی ایک قسم کیزین پائی جاتی ہے جس میں قدرتی چینی موجود نہیں ہوتی۔ اس میں کولیسٹرول کی سب سے خطرناک قسم آکسیڈائزڈ کولیسٹرل پایا جاتا ہے جو خون کی نالیوں میں خون کے بہاؤں میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے، جس سے دل کی بیماریاں پیدا ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ ٹی وائٹنر کا مسلسل استعمال بعض اوقات کینسر کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ عوام میں شعور وآگاہی کی کمی کی وجہ سے عام لوگ ٹی وائٹنر کو دودھ ہی سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ بعض اوقات مائیں بچوں کو ٹی وائٹنر دودھ کے طور پر پلاتی ہے جس سے نومولود اور کمسن بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ مائیں بچوں کو یہی ٹی وائٹنردودھ سمجھ کے پلاتی ہے جس سے بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ غذائیت کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہے۔ ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ ائے روز ایسے بچوں کولایا جاتا ہے جو پیلے یرقان کا شکار ہوتے ہیں جس کی کی اہم وجہ ٹی وائٹنر کا استعمال ہے۔
ڈاکٹر ارشد نے مزید بتایا کہ ٹی وائٹنر میں آکسیڈائزڈ کولیسٹرول شامل ہوتا ہے جو کولیسٹرول کی ایک خطرناک شکل ہے جوکہ خون کی نالیوں میں خون کی روانی میں رکاوٹ بنتا ہے۔ جو دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ اشتہارات، غیر واضح لیبلنگ آور شعور و آگاہی کی کمی کی وجہ سے لوگ ٹی وائٹنر کو دودھ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ مائیں بچوں کو ٹی وائٹنر دودھ سمجھ کر پلاتی ہے جس سے شدید قسم کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
مارکیٹنگ
احمد نے بتایا کہ مارکیٹ میں موجود ڈبے والے دودھ میں تقریبا 60 فیصد حصہ ٹی وائٹنر کا ہی ہے۔ اس کی ایک وجہ اس کی آسانی سے تیاری ہے، جس کے لئے کمپنیوں کو زیادہ دودھ اکٹھا نہیں کرنا پڑتا اور دوسری اہم وجہ کم خرچ اور زیادہ منافع کماناہے۔ فیکٹری میں تیار کیا جانے والا ٹی وائٹنر بس چند اچھے کمرشلز اور نسبتاً سستا ہونے کی بدولت مارکیٹ میں دودھ کے مقابلے میں زیادہ مقدار میں بکتا ہے۔
خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی کے سروے کے مطابق دیہاتوں اور شہروں میں لوگ لاعلمی میں ٹی وائٹنر کو دودھ سمجھ کر استعمال کرتے ہے جس کی بڑی وجہ ٹیلی ویژن پر کمرشلز ہیں جس میں بہت خوب صورت طریقے سے ٹی وائٹنر کو دودھ بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور کڑک دودھ پتی بنا کر دکھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے سادہ عوام اسے دودھ ہی سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ پورے کمرشل میں یا پیکٹ پر کہیں بھی طریقہ استعمال یا احتیاط کا ذکر تک نہیں ہوتا ہے۔
احمد نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ٹی وائٹنر کو دودھ یا اس کا متبادل تصور نہیں کیا جاتا ہے اوراس حوالے سے ڈبوں پر واضح ہدایات درج ہوتی ہے کہ یہ دودھ کا متبادل نہیں ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں مارکیٹ میں ٹی وائٹنر کا کاروبار کرنے والے قوانین کے بر عکس ٹی وائٹنر کو دودھ کا متبادل بنا کر بیچ رہے ہیں۔ احمد نے بتایا کہ اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لئے اشتہار دیئے جائیں اور تمام ٹی وائٹنر کمپنیوں کو پابند کیا جائیں کہ وہ اپنے اشتہارات میں واضح کر کے دکھائیں تاکہ ٹی وائٹنر کو دودھ نہ سمجھا جائے۔