خیبرپختونخوا، سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
آفتاب مہمند
خیبرپختونخوا کے اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی ڈائریکٹوریٹ نے تمام اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو مراسلہ ارسال کردیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسکول کے اوقات میں موبائل فون کا استعمال طلباء کی پڑھائی پر منفی اثر مرتب کرتا ہے لہذا کلاس روم میں اساتذہ کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اداروں کے سربراہان تمام عملے سے صبح موبائل فون وصول کریں گے۔ ایمرجنسی کی صورت میں عملہ پی ٹی سی ایل لینڈ لائن یا اسکول ہیڈ کے ساتھ رابطہ کریں۔ مراسلے کے مطابق عملہ صرف فارغ اوقات میں اپنے موبائل فون استعمال کر سکیں گے۔
اس طرح تصاویر یا ویڈیو بنانے کے لیے ادارے کے سربراہان سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ رابطہ کرکے پر آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی نائب صدر جمیلہ شاہین نے ٹی این این کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کا مزکورہ فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے جیساکہ کلاس روم میں دوران ٹیچنگ ایک استاد کی توجہ بچوں کی پڑھائی سے ہٹ جاتی ہے تاہم اکثریتی اساتذہ کلاسز میں موبائل کا استعمال نہیں کر رہے۔ بہت کم اساتذہ ہو سکتے ہیں جو پڑھائی کے دوران موبائل اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اساتذہ کا کلاس میں موبائل کے استعمال سے بچوں کی پڑھائی بہت متاثر ہو جاتی ہے لہذا ایسے میں اسکول سربراہان و انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں وہ اساتذہ اور انکے اہل خانہ کے مابین کوارڈینیشن کیا کریں۔
جمیلہ شاہین کہتی ہے کہ آجکل تو سوشل میڈیا کا دور ہے۔ سکول انتظامیہ ایک وٹس ایپ گروپ بنالیں اور ہر استاد کے گھر والوں میں سے بھی کسی بندے ایک کو ایڈ کریں، کوئی بھی ضروری پیغام ہو تو گھر کا وہی فرد گروپ میں مسیج کرکے سکول انتظامیہ کو بتائے اور ایسے وہ متعلقہ استاد کو بتائیں گے۔ جہاں تک اسکول بریک کے دوران موبائل استعمال کرنے کی اجازت کی بات ہے تو آجکل تو پرانے زمانے کیطرح بریک نہیں ہوتے۔ ہم اساتذہ بریک بھی کلاس روم ہی میں گزارتے ہیں لہذا پھر وہی بات کہ اس ضمن میں اسکول سربراہان اپنی ذمہ داریاں اچھی طریقے سے نبھاتے رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں جمیلہ شاہین نے کہا کہ اسکول میں بچوں پر موبائل کے استعمال حتی کہ اسکول لانے پر پابندی ہے بعض اوقات اگر کوئی بچہ اسکول موبائل لاتا بھی ہے تو اسکے ساتھ سختی سے نمٹا جاتا ہے جیساکہ اساتذہ کی بھرپور کوشش ہوتی پے کہ بچوں کی ساری توجہ پڑھائی ہی پر مزکور رہے۔
ماہر تعلیم خیبر پختونخوا اور پشاور یونیورسٹی کے سابق ڈین پروفیسر ڈاکٹر یاسین اقبال کہتے ہیں کہ سکول کے اوقات شروع ہونے سے پہلے تمام اساتذہ سے موبائل لیکر ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے پاس رکھے جائیں۔ دوران کلاس اگر ایک استاد کو گھر سے ضروری کال آتی ہے یا کوئی بھی ایمرجنسی ہو جاتی ہے تو گھر والے ہیڈ ماسٹر، پرنسپل، وائس پرنسپل یا متعلقہ انتظامی آفیسر کے ذریعے رابطہ کرکے متعلقہ استاد سے کمیونیکیٹ کیا کریں۔ اسی طرح کام بھی چلتا رہے گا اور بچوں کی پڑھائی بھی متاثر نہیں ہوگی۔ پرانے زمانے میں جب موبائل کا دور نہیں تھا تو ایسے مسائل یا شکایات سامنے نہیں آتے تھے حتی کہ کہیں ایک استاد کی اگر گھریلو دشمنی ہوا کرتی تھی تو وہ سکول کے اندر اسلحہ اندر نہیں لا سکتا تھا۔
ڈاکٹر یاسین اقبال کہتے ہیں کہ انکی نظر میں تو میٹرک تک کے تمام تعلیمی اداروں میں بچوں کو بھی موبائل اپنے پاس رکھنے ہی نہیں چاہئیے کیونکہ بچوں کا کام صرف اور صرف پڑھائی ہی ہے۔ بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کے مابین بھی اگر کوئی بات آتی ہے تو وہ آپس میں براہ راست کوآرڈینیٹ کیا کرلیں۔ بعض اوقات گھر والے اپنے بچے کی خبر لیتے بھی ہیں تو اسکول سربراہان کے ذریعے بھی لی جاسکتی ہے۔ جہاں تک اسکولوں کی انتظامی سٹاف کے موبائل کی استعمال کی بات ہے تو وہ بھی غیر ضروری موبائل کا استعمال ترک کیا کریں اور اپنی ساری توجہ اپنے فرائض ہی پر مزکور رکھا کریں۔ لہذا محکمہ تعلیم کا مزکورہ فیصلہ ایک اچھا اقدام ہے اب ساری توجہ پڑھائی ہی پر مزکور رہے گی۔