قبائلی اضلاع میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی دفاتر منصوبہ گزشتہ دو سالوں سے التوا کا شکار
جاوید خان
خیبر پختونخوا حکومت کی عدم توجہ اور فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث قبائلی اضلاع میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی یعنی انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی دفاتر قیام کا منصوبہ گزشتہ دو سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ قبائلی اضلاع میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے دفاتر کے قیام کافیصلہ مالی سال 2021 میں کیا گیا تھا تاہم منصوبے کو مالی سال 2022-2023 کے سالانہ ایکسلیریٹڈ ایملیمنٹیشن پراجیکٹ (اے ئی پی) ترقیاتی منصوبوں میں شامل کیا گیا اور اس کے لیے 127.131ملین روپے کی خطیر رقم کی منظوری دی گئی۔ تاہم مزکورہ مالی سال کے اختتام پر منصوبے کے لئے صرف 10ملین روپے جاری کئے گئے۔
اسی طرح اگلے مالی سال یعنی 2023-24 کوصوبائی حکومت نے ایک مرتبہ پھر قبائلی اضلاع کے اس منصوبے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے لئے صرف اور صرف ایک ہزار روپے مختص کئے جو کسی بھی سالانہ ترقیاتی منصوبے کے لئے جاری کردہ کم سے کم رقم ہوگی۔ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق منصوبے کو محکمے کی جانب سے عملی طور ختم کیا گیا ہے۔ منصوبے کے پی سی ون کے مطابق تمام قبائلی اضلاع میں ای پی اے کے دفاتر کا قیام عمل میں لانے کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو یہاں کی انسانی آبادی،معیشت ،زراعت اور دیگر شعبوں پر کم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کرنا اور موافقت اور تخفیف کے اقدامات کے نفاذ کا عمل شروع کرنا تھا۔
یاد رہے کہ کلائمیٹ چینج پالیسی 2022کے مطابق خیبرپختونخوا موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے حوالے سے پاکستان کے سب سے حساس اور متاثرہ صوبوں میں سے ایک ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 2017 میں پہلی صوبائی موسمیاتی تبدیلی پالیسی بنائی تاہم 2018 میں فاٹا کے صوبے میں انضمام کے بعد اس پالیسی کو 2022 میں اپڈیٹ کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی ایک ایکشن پلان کا اضافہ کیا گیا۔
ڈائریکٹر جنرل انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی محمد انور خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع ساوتھ وزیرستان اور کرم میں دفاتر کھولنے کے لے درکار فنڈز نہ ہونے کے باعث منصوبہ فی الحال رکا ہوا ہے۔ رواں مالی سال منصوبے کیلئے ایک ہزار روپے کی رقم مختص کرنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ منصوبہ بند نہیں ہوا ہے یہ رقم ایک ٹوکن کے طور پر رکھی گئی ہے تاکہ منصوبہ جاری رہے۔
انور خان کے مطابق اس وقت قبائلی ضلع خیبر اور اورکزئی میں ای پی اے کے دفاتر موجود ہیں تاہم دیگر اضلاع میں دفاتر کے قیام کا عمل فنڈز کی دستیابی کے بعد شروع کیا جائے گا۔ صوبے کے ماحولیاتی پروفائل پر بات کرتے ہوئے ڈی جی کا کہنا تھا کہ انضمام سے پہلے پختونخوا کا ماحولیاتی نظام چار حصوں پر مشتمل تھا تاہم فاٹا کے انضمام کے بعد اس کی تعداد بڑھ کر 9ہو گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل انوائر منٹل پروٹیکشن ایجنسی محمد انور خان کے مطابق قبائلی اضلاع ساوتھ وزیرستان اور کرم میں دفاتر کھولنے کے لے درکار فنڈز نہ ہونے باعث منصوبہ فی الحال رکا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے کئی دیگر اضلاع میں بھی ای پی اے کے دفاتر نہیں ہے بلکہ یہ ڈویژن کے سطح بر بھی کم ہے۔