"نہیں معلوم کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں ناکامی پر مبشر پریشان تھا”
آفتاب مہمند
پشاور کے اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں شعبہ زوالوجی کے طالبعلم نے مبینہ طور پر ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں اچھے نمبرز نہ لینے کی وجہ سے خودکشی کرلی۔ ضلع کرم کے علاقہ پاڑا چنار سے تعلق رکھنے والے طالبعلم مبشر علی نے گزشتہ روز اسلامیہ کالج کے ہاسٹل میں اپنے کمرے میں مبینہ طور پر نشہ آور گولیاں کھالی۔ گولیاں کھانے کے بعد انکی طبعیت ناساز ہو گئی۔ انکا ایک دوست محمد سلیم نامی طالبعلم جب کمرے داخل ہوا تو مبشر علی کو تشویشناک حالت میں پایا اور فوری طور پر ہاسٹل وارڈن اور ہیڈ بیرئیر کو مطلع کیا۔ ہیڈ بیرئیر اور وارڈن کو مطلع کرنے کے بعد مبشر کو فوری طور پر پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا۔
اسلامیہ کالج یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق مبشر کے جیب سے مبینہ طور پر نشہ آور گولیوں کا ایک بوتل بھی برآمد ہوا ہے۔ ہسپتال پہنچانے پر انکو داخل کرکے معدہ صاف کیا گیا۔ اس موقع پر انکا ایک ڈاکٹر بھائی بھی موجود تھا جبکہ والد، ایک چچا و دیگر رشتہ دار بھی ہسپتال پہنچے تھے۔ پرووسٹ اسلامیہ کالج یونیورسٹی بھی ہسپتال میں موجود تھے۔ مسلسل طبعیت کی ناسازی پر انکو میڈیکل آئی سی یو لایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق مبشر نے مبینہ طور پر جو نشہ آور گولیاں کھائی۔ وہ اگر ایک حد سے زیادہ کھالی جائیں تو پھر انسانی صحت کیلئے وہ انتہائی خطرناک بن جاتی ہیں۔
اس حوالے سے یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالب علم مبشر علی دوسری مرتبہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں ناکام ہوچکا تھا، مبشر علی نے 26 نومبر 2023 کو منعقد ہونیوالے ایم ڈی کیٹ ٹسٹ میں بھی شرکت کی تھی۔
رابطہ کرنے پر مبشر علی کے چچا امجد علی نے ٹی این این کو بتایا کہ انکی عمر تقریبا 21 سال تھی۔ وہ ضلع کرم کے ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ ان پر آج تک گھریلو کوئی بھی دباو نہیں تھا۔ اہل خانہ نے انکو بتایا تھا کہ "بیٹا” آپ تعلیم کسی بھی عہدے کیلئے حاصل نہ کریں بلکہ بطور علم اور ایک اچھا انسان بننے کیلئے پڑھے۔ ایسی کوئی بات نہیں کہ مبشر نے ضرور ایک ڈاکٹر بننا تھا۔ انکو اپنی مرضی پر چھوڑا گیا تھا۔ بس انکو زمانہ بچپن سے یہی بات سکھائی گئی تھی کہ آپ نے تعلیم حاصل کرکے ایک اچھا انسان بن کر ملک و قوم کی خدمت کرنی ہے۔
ایف ایس سی کرنے کے بعد انکو قائداعظم یونیورسٹی اور بہاولپور یونیورسٹی میں بھی داخلہ ملا تھا تاہم انہوں نے اپنی مرضی کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے بی ایس کی شعبہ زوالوجی میں داخلہ لیا تھا۔ اب انہیں یہ نہیں معلوم کہ مبشر نے ایسا ایک انتہائی قدم کیوں اٹھایا۔ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں ناکامی پر مبشر پریشان تھا۔ انکی وفات اہل خانہ کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ مبشر ایک پرہیزگار انسان تھا۔
انکے دوست و رومیٹ محمد سلیم نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ خود گاوں چلے گئے تھے جبکہ مبشر علی نے حالیہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں شرکت کرنا تھی۔ جس روز وہ گاوں سے واپس ہاسٹل پہنچا تو کمرے میں مبشر کو بے ہوشی کی حالت میں پایا۔
محمد سلیم کہتے ہیں کہ انہوں نے مبشر کیساتھ 20/ 22 دن اکٹھے ایک ہی کمرے میں گزارے۔ اتنے دنوں میں انہوں نے مبشر کو کبھی بھی پریشان نہیں پایا۔ بہت ہی اچھے دن گزر رہے تھے وہ نہایت با اخلاق و خاموش طبعیت انسان تھا۔ پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتا تھا بعض اوقات گپ شپ بھی ہوتی تھی جبکہ دو دن تو اسلامیہ کالج میں کرکٹ بھی کھیلی۔ انکی وفات اہل خانہ کیطرح انکے لئے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ بطور ایک دوست و رومیٹ انکو مبشر کیساتھ گزارے ہوئے مختصر ایام ہمیشہ کیلئے یاد رہیں گے۔
میڈیا و سپورٹس انچارج اسلامیہ کالج یونیورسٹی علی ہوتی کا کہنا ہے کہ کالج و یونیورسٹی میں طلبہ کا خصوصی خیال رکھا جا رہا ہے۔ پڑھائی کیساتھ ساتھ انکی ذہنی نشوونما کیلئے دیگر تقاریب کیطرح سال بھر سپورٹس جیسی سرگرمیاں بھی جاری رہتی ہیں۔ اب وقت کی ضرورت ہے کہ تعلیمی اداروں کی سطح پر کونسلنگ کیرئیر بنانے کیلئے طلبا کونسلنگ پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر یونیورسٹی کیمپس کی پولیس نے ٹی این این کو بتایا کہ مبشر کے اہل خانہ نے تاحال انکے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ کوئی بیان ریکارڈ کرانے کیمپس پولیس اسٹیشن پہنچا ہے۔