جرائم

چارسدہ میں سڑک کنارے ماسک فروخت کرنے والے بچے پر ٹیکس کیوں عائد کیا گیا؟

 

رفاقت اللہ زڑوال

گزشتہ روز چارسدہ کے رہائشی ایک بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک نو سالہ بچہ ہاتھ میں پکڑے ماسک فروخت کرنے کی غرض سے سڑک پر کھڑا نظر آ رہا ہے۔ جبکہ پچے کے ہاتھ میں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی پرچی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے جس پر 40 روپے کا وصول شدہ ٹیکس درج ہے۔

تصویر وائرل ہونے کے بعد ٹی ایم اے حکام کو عوام کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹی ایم اے نے بچے سے ‘غنڈہ ٹیکس یا بھتہ’ وصول کیا ہے کیونکہ بازار میں چلتا پھرتا ماسک فروخت کرنے والا بچہ تہ بازاری کے قانون کے تحت پابند نہیں کہ وہ ٹیکس ادا کرے۔

تہہ بازاری کیا ہے؟

ٹی ایم اے ایکٹ کے تحت تہ بازاری کی تعریف یہ ہے کہ جن لوگوں کی دوکانیں بازار میں نہیں ہوتی اور وہ مختلف مقامات سے چیزیں لاکر زمین پر بیٹھ کر بازار میں فروخت کرتے ہیں تو اس ان سے محصول وصول کیا جاتا ہے۔
تصویر وائرل ہونے کے بعد ٹی ایم اے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ بچے سے ٹٰیکس کی وصولی ایک غیرقانونی عمل ہے لیکن اس عمل سے خود کو بری الزمہ قرار دے کر ذمہ داری ٹھیکدار کے کاندھوں پر ڈالی ہے۔ سول سوسائٹی اور تاجربرادری اس کا ذمہ دار نہ صرف ٹھیکدار کو سمجھتی ہیں بلکہ ٹی ایم اے حکام کو بھی بری الزمہ قرار نہیں دے رہے۔

چارسدہ کے سینئر صحافی سید شاہ رضا شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ تصویر میں دیکھا جانے والا بچہ بنیادی طور پر باجوڑ کا رہائشی ہے۔ اور محمد ناڑی گاؤں کا رہائشی ہے جس نے کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے تعلیم کو خیرباد کہہ کر چارسدہ بازار میں ماسک فروخت کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ مگر ٹی ایم اے کی گٹھ جوڑ پر ٹھیکدار روزانہ کی بنیاد پر تہہ بازاری کے نام سے ‘غنڈہ ٹیکس’ وصول کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔ طورخم بارڈر پر سخت مشقت میں مصروف تین ہزار بچے

سید شاہ کا کہنا ہے ” سخت سردی کے موسم میں وہ سڑک پر چل کر محنت مزدوری کر رہا ہے، نہ تو وہ ہیروئن بیچ رہا ہے اور نہ آئیس مگر پھر بھی ان سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ وہ دن بھر مزدوری کرکے یہ 40 روپے کا نقصان پورا کرسکے گا”۔

ہم معاشرہ اور بے حسی کی انتہا

انہوں نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں بے حسی کی انتہا ہے، چند ٹکوں کی خاطر نہ صرف عوام بلکہ بچوں کے جذبات سے بھی کھیلا جاتا ہے۔ "آپ ہمیں بتائے کیا اس بچے کو کاروبار یا کمائی کی سمجھ ہے، انہیں تو صرف یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں ماسک 10 اور فلاں 15 روپے میں فروخت کرنا ہے مگر درحقیقت بچے کو یہ علم نہیں کہ نفع و نقصان کسے کہتے ہیں۔ اسی کمزوری کا آپ فائدہ اُٹھاکر اسکو نقصان دینے کی کوشش کی گئی، کیا ہم خود کو ایک مہذب معاشرہ کہہ سکتے ہیں؟”

شاہ رضا شاہ نے اس عمل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ متعلقہ ٹھیکدار کا نہ صرف ٹھیکہ منسوخ ہونا چاہئے بلکہ اس پر بھاری بھر کم جرمانہ بھی عائد ہونا چاہئے تاکہ آئندہ ایسی کوئی اقدام نہ اُٹھایا جائے۔
بچے کے ہاتھ میں تھامے ٹٰیکس کی پرچی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ضلع چارسدہ کے واٹس ایپ گروپس میں ٹی ایم اے اور متعلقہ ٹھیکدار پر سخت تنقید کی جاری ہے جس میں مذکورہ ٹیکس کو ‘غنڈہ گردی’ کے نام سے تشبیہ دی جاتی ہے مگر ٹی ایم اے حکام بھی تہ بازاری کو غیرقانونی سمجھتی ہے۔

تحصیل میونسل ایڈمنسٹریشن کے ایڈیشنل ایڈمنسٹریٹر گل ولی خان نے ٹی این این کو بتایا کہ تہ بازاری کے نام پر ٹیکس لینا ایک غیرقانونی عمل ہے اور اس ضمن میں تحقیقات کی جائے گی۔ اگر ٹھیکیدار نے واقعی تہ بازاری کے نام پر ٹیکس لیا ہو تو اسے شوکاز نوٹس دیا جائے گا۔ شوکاز کا قابل اطمینان جواب نہ دینے پر ٹھیکہ منسوخ کیا جائے گا۔

ٹھیکیدار اور ٹھیکیدار کے کارندے خود ٹیکس وصولی کرتے ہیں

دوسری جانب گزشتہ رات تحصیل میئر مفتی عبدالرؤف شاکر کے ساتھ منسوب جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ” ٹی ایم اے ایسے تمام ٹھیکے ٹینڈر کردیتی ہے جس کے بعد ٹھیکیدار اور ٹھیکیدار کے کارندے خود ٹیکس وصولی کرتے ہیں، دس روپے جمع ہوگئے یا دس ہزار اس کا ٹی ایم اے کو کوئی نفع نقصان نہیں ہوتا کیونکہ ٹی ایم اے یہ ٹھیکے ٹینڈر کرچکی ہوتی ہے، یہ سارا نفع نقصان ٹھیکیدار کا ہوتا ہے، اسلئے اس سے ناظم اعلیٰ کاکوئی سروکار نہیں رہتا”۔

بچے کے ہاتھ میں ٹیکس کی چٹی پر دوکانداروں کے حقوق کی تنظیم تاجر فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری میاں رحیم بادشاہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سڑک پر چلتے مزدورکاروں سے ٹیکس لینا تاجربرادری کیلئے قطعاً ناقابل قبول ہے۔
میاں رحیم باچا کا کہنا ہے کہ "جب ایک بچہ بھیک مانگنے کی بجائے اپنی محنت مزدوری کرتا ہو اور آپ اسے بھی معاف نہیں کرتے تو ہم ایسے افسران یا ٹھیکداروں کو گریبان سے پکڑ کر اس ظلم کو ہونے نہیں دینگے”۔

انہوں نے بتایا کہ تحصیل میئر مفتی عبدالرؤف کا موقف خود کو بری الزمہ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے کیونکہ ٹھیکدار کو ٹھیکہ دینے سے پہلے سارے قواعد و ضوابط وضع کئے جاتے ہیں جس میں ایسے عمل کی سزائیں بھی موجود ہوتی ہے۔

ٹھیکیدار سے وضاحت طلب کی جائے گی

تاہم تحصیل چارسدہ میئر مفتی عبدالرؤف شاکر نے ٹی این این کو بتایا کہ کچھ لوگ سیاسی مقاصد کیلئے اس ایشو کو ان کی غفلت سے منسوب کر رہے ہیں لیکن درحقیقت یہ ایشو انکا ہے ہی نہیں لیکن پیر کو اسی ٹھیکیدار کو طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔

انکے مطابق انہوں نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد 25 سے زائد ٹی ایم اے ملازمین جن کی تنخواہیں سرکاری خزانے سے دی جاتی تھی انکو خوانین، سرکاری افسران اور شخصی حجروں سے واپس کر دیا جس سے انکو بلیک میل کرنے کی کوشش کی بھی کی گئی مگر انہوں نے یہ اقدام عوام کے مفاد میں اُٹھایا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کرنے والوں کے خلاف ہتک عزت کے دعوے کا حق بھی رکھتا ہے۔ تاجر فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری میاں رحیم باچا نے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی کہ بازار میں کاروبار کرنے والے تاجروں اور مزدوروں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ تاجر برادری مطمئن رہے اور معیشت کی بہتری میں بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کرے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button