بجٹ: خیبر پختونخوا حکومت کا ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ نہ لگانے کا فیصلہ
محمد فہیم
خیبر پختونخوا حکومت نے مالی بحران کے باوجود ملازمین کی تنخواہوں پر فی الحال کٹ نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ چار ماہ کیلئے 529 ارب 11 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اخراجات کی منظوری دیدی ہے تاہم آئندہ چار ماہ کیلئے صوبائی حکومت 79 ارب 11 کروڑ روپے سے زائد خسارے کا سامنا ہے۔
نگران کابینہ کی اجلاس نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں نگران کابینہ کے ممبران اور بیورکریس نے شرکت کی۔ اجلاس میں نگران کابینہ نے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کی منظوری دیتے ہوئے کفایت شعاری اقدامات کے ذریعے مالی بحران کنٹرول کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق آئندہ چاہ ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 529 ارب 11 کروڑ 80 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جو رواں چار ماہ سے تقریبا 14 فیصد زیادہ ہے صوبائی حکومت کو ان اخراجات کیلئے 450 ارب 45 لاکھ 50 ہزار روپے کی آمدن ہوگی جبکہ مزید 79 ارب 11 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا ہوگا۔ مجموعی طور پر مالی سال کے 8 ماہ کا تخمینہ 992 ارب 5 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے بجٹ سے تقریبا 12 فیصد زیادہ ہے۔ جاری اخراجات کی مد میں یکم نومبر سے 29 فروری تک 417 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، بندوبستی اضلاع کیلئے ان میں 366 ارب 29 کروڑ80 لاکھ جبکہ قبائلی اضلاع کیلئے ان میں 50 ارب 70 کروڑ 20 لاکھ تجویز کئے گئے ہیں۔
آئندہ چار ماہ کیلئے ترقیاتی پروگرام میں 112 ارب 11 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جس میں 91 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ بندوبستی اضلاع جبکہ 20 ارب 26 کروڑ 30 لاکھ قبائلی اضلاع کیلئے ہوں گے۔
وفاق کے ذمہ بقایاجات 3 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے
خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کے ذمہ بقایا جات 3 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ وفاق ان کی مدد ضرور کرے گا۔ کابینہ اجلاس کے بعد نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکا خیل اور نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین اور سیکرٹری ترقی و منصوبہ بندی خیام حسن خان کے ہمراہ پریس بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انتہائی مشکل حالات میں صوبہ چلا رہے ہیں، وفاق کو 15 سے زائد خطوط لکھے ہیں، نگران وزیر اعلیٰ نے بھی خط لکھے ہیں۔ انہوں نے نگران وزیر اعظم سے ملاقات میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا ہے اسی طرح چیف سیکرٹری بھی کئی بار وفاق کے ساتھ یہ معاملہ اٹھا چکے ہیں، امید ہے جلد یہ بقایاجات کلیئر کردئے جائیں گے۔
اس موقع پر نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے بتایا کہ مالی صورتحال انتہائی مشکل ہے تاہم اس کے باوجود اخراجات پورے کررہے ہیں۔ وفاق کے ذمہ اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت پن بجلی کے بقایاجات دو ہزار ارب سے تجاوز کرگئے ہیں ساتھ ساتھ قبائل کے سالانہ 100 ارب روپے کے 6 سال سے بقایاجات نہیں ملے جبکہ 233 ارب روپے سستا آٹا، سیلاب متاثرین اور دیگر مدوں میں وفاق کے ذمہ ہیں، ان تمام کو دیکھا جائے تو مجموعی طور پر تین ہزار ارب روپے وفاق کے ذمہ خیبر پختونخوا کے ہیں جن کی ادائیگی انتہائی ضروری ہے ۔
چار ماہ کے مجوزہ ترقیاتی پروگرام پر 77 ارب 99 کروڑ روپے سے زائد کا کٹ
خیبر پختونخوا حکومت مالی بحران کے باعث تجویز کردہ ترقیاتی پروگرام پر 77 ارب 99 کروڑ روپے یعنی 69 فیصد سے زائد کا کٹ لگا دیا ہے۔ نگران صوبائی حکومت نے جولائی سے اکتوبر تک کے مالی سال کے پہلے چار ماہ کیلئے 112 ارب 89 کروڑ 80 لاکھ روپے کا ترقیاتی پروگرام تجویز کیا تھا۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خیام حسن خان نے بتایا کہ ان چار ماہ کے دوران 34 ارب 99 کروڑ روپے سے زائد کا ترقیاتی فنڈ استعمال کیا گیا ہے جس میں 18 ارب 25 کروڑ بندوبستی اضلاع، 8 ارب 90 لاکھ قبائلی اضلاع میں تیز رفتار ترقیاتی پروگرام جبکہ 2 ارب 65 کروڑ روپے ضم اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے تحت خرچ کئے گئے۔ ان چار ماہ کے دوران 6 ارب روپے غیر ملکی امدادی اداروں کے تعاون سے خرچ کئے گئے ہیں۔
مجوزہ ترقیاتی پروگرام یعنی 112 ارب 89 کروڑ 80 لاکھ روپے میں سے 34 ارب 99 کروڑ خرچ کئے ہیں جو 69 فیصد بنتے ہیں یعنی صوبائی حکومت کو مالی بحران کے باعث مجوزہ ترقیاتی پروگرام پر 77 ارب 99 کروڑ روپے سے زائد کا کٹ لگایا گیا ہے۔
مالی سال کے پہلے چار کے مجوزہ اخراجات پر 158 ارب روپے سے زائد کا کٹ
خیبر پختونخوا حکومت نے مالی بحران کے پیش نظر مالی سال کے پہلے چار کے مجوزہ اخراجات پر 158 ارب روپے سے زائد کٹ لگا دیا۔ نگران حکومت نے جولائی سے اکتوبر تک کیلئے 462 ارب 39 کروڑ 90 لاکھ روپے کے اخراجات کی منظوری دی تھی۔
اس ضمن میں صوبائی حکومت نے امید ظاہر کی تھی کہ انہیں وفاق سے قابل تقسیم محاصل کی مد میں 292 ارب 24 کروڑ 43 لاکھ 90 ہزار، پن بجلی خالص منافع کی مد میں 28 ارب 35 کروڑ 74 لاکھ 30ہزار، صوبے کے اپنے وسائل سے آمدن کی مد میں 28 ارب 33 کروڑ 33 لاکھ 33 ہزار، دیگر مدوں میں 51 ارب 15 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار جبکہ قبائلی فنڈز کی مد میں وفاق سے 42 ارب 26 کروڑ 36 لاکھ 30 ہزار روپے ملیں گے۔
مجموعی طور پر صوبائی حکومت کو 442 ارب 35 کروڑ 2 لاکھ 80 ہزار روپے کی آمدن متوقع تھی تاہم بریفنگ کے دوران سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین نے بتایا کہ پن بجلی خالص منافع کی مد میں ایک قسط تین ارب اور دوسری قسط دو ارب روپے کی مل سکی ہے۔ اسی طرح 262 ارب روپے قابل تقسیم محاصل کی مد میں ملے ہیں جبکہ 28 ارب روپے قبائلی اضلاع کے فنڈز کی مد میں ملے ہیں۔ مجموعی طور پر صوبے کو وفاق سے 295 ارب روپے مل سکے ہیں۔
صوبائی حکومت نے چار ماہ کے دوران 260 ارب روپے بندوبستی اضلاع جبکہ 44 ارب روپے قبائلی اضلاع میں خرچ کرنے کا امکان ہے۔ صوبائی حکومت کے اندازے 462ارب 39کروڑ 90لاکھ روپے کے مقابلے میں صوبائی حکومت کے چار ماہ کے اخراجات 304 ارب روپے کے قریب ہوں گے، یعنی چار ماہ کے بجٹ پر 158 ارب روپے سے زائد کی کٹوتی کرنی پڑی ہے۔