خیبر پختونخوا میں 597 افغانیوں کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہیں، محکمہ داخلہ
محمد فہیم
خیبر پختونخوا میں 597 افغان شہریوں کے غیرقانونی قومی شناختی کارڈ کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ صوبے میں 3 ہزار 911 افغان شہری مختلف جرائم میں گرفتار ہیں جبکہ 105 افغان مختلف مساجد میں پیش امام کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں رہائش پزیر 9 لاکھ 56 ہزار 720 افغان شہریوں کی تفصیلات اکٹھی کرلی گئی ہیں۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے اعدادوشمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں مقیم افغان شہریوں کی میپنگ مکمل کرلی گئی ہے جس کے مطابق صوبہ بھر میں 9 لاکھ 56 ہزار 720 افغان رہائش پذیر ہیں۔ ان میں بندوبستی اضلاع میں 2 لاکھ 85 ہزار 608 جبکہ قبائلی اضلاع میں 22 ہزار 39 افغان شہری آباد ہیں۔ پروف آف رجسٹریشن یعنی پی او آر کارڈ کے حامل افغان شہریوں کی تعداد صوبے میں 6 لاکھ 48 ہزار 968 ہے۔ صوبے کی 105مساجد میں افغان شہری پیش امام کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 3 ہزار 911 افغان مہاجرین کو مختلف جرائم میں گرفتار کیا گیا۔ 597 افغانیوں کے پاس غیرقانونی طور پر قومی شناختی کارڈ ہیں۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے کئی مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کے مطابق افغان مہاجرین کا کوئی مرکزی ڈیٹا بینک نہیں ہے جبکہ ان کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔ اسی طرح افغان شہریوں کے کاروباروں کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ افغانستان میں پاکستان کا ایک سفارتخانہ اور چار کونسلیٹ جنرل ہیں جہاں سے روزانہ اوسط 550 ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔ سال 2021 میں 4 لاکھ 9 ہزار 653 ویزے جاری کئے گئے۔ سال 2022میں ویزوں کے اجراء میں کمی آئی اور 2 لاکھ 49 ہزار 720 ویزے جاری کئے گئے جبکہ سال 2023 میں مزید کمی آگئی اور اب تک ایک لاکھ 16ہزار 418 ویزے جاری کئے گئے ہیں۔
افغان مہاجرین سے متعلق سفارشات بھی مرتب کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ افغان شہریوں کی میپنگ اور تمام ڈیٹا سمیت ان کی نقل و حمل کیلئے مرکزی اور صوبائی ٹاسک فورس قائم کی جائے تاکہ دہشتگردی کی روک تھام بھی ممکن ہوسکے۔ اسی طرح جتنے بھی افغان شہریوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں انہیں فی الفور منسوخ کیاجائے۔ پاک افغان سرحد پر بائیومیٹرک تصدیق کا عمل لازمی شروع کیا جائے اور تمام مقامات پر یہ سہولت دی جائے۔ غیر قانونی افغان شہریوں کی نشاندہی کیلئے عوام کو ٹال فری نمبر فراہم کیاجائے جس پر وہ رپورٹ کرسکیں جبکہ صوبہ بھر میں افغان شہریوں کے کاروبار اور ملکیتی جائیدادوں کی میپنگ شروع کی جائے تاکہ اس حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیاجاسکے۔