خیبرپختوںخوا میں دودھ ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ
ذیشان کاکاخیل
محکمہ خوراک اور خیبرپختونخوا ہلال فوڈ اتھارٹی نے صوبے بھر کے دودھ فروشوں کا رئیل ٹائم ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس سے نہ صرف دودھ میں موجود ملاوٹی اشیاء کا بروقت معلوم کرانا ممکن ہوگا بلکہ اس اقدام سے دودھ اور دہی کا معیار بھی بہتر ہوسکے گا۔ محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کے فیصلے کے مطابق دودھ کا معیار بروقت چیک کرنے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لئے رئیل ٹائم ٹیسٹ کا سلسلہ آج سے شروع ہوگیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پشاور سمیت صوبے کے سات ڈویژنز میں موجود موبائل لیبارٹری کی مدد سے دودھ اور دہی کا ٹیسٹ کیا جائے گا جس سے معلوم کیا جائے گا کہ اس میں کتنی مقدار میں پانی اور دوسری ملاوٹی اشیاء موجود ہے.
محکمہ خوراک کے حکام کے مطابق اب مختلف علاقوں میں دودھ کا معیار چیک کرنے کے لئے موبائل ٹیسٹنگ لیب ماہرین کے ہمراہ جائے گئی جہاں دودھ کا رئیل ٹائم ٹیسٹ کرتے ہوئے پتہ لگایا جائے گا کہ دودھ تازہ ہے یا پراسیس دودھ یعنی (کیمیکل ) ملا۔
حکام کے مطابق رئیل ٹیسٹ کے علاوہ اب شہریوں کی آگاہی کے لئے تمام شیر فروشوں کو پابند کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی دکان پر ایک معیاری لسٹ آوازیں کریں جس میں دودھ کی تمام تفصیلات درج ہو کہ اس میں کتنی مقدار میں پانی، کیلشیم، چکنائی اور دوسری چیزیں موجود ہے تاکہ شہریوں کو معلوم ہوسکے کہ وہ کس معیار کا دودھ خرید رہے ہیں اور اس میں کیا موجود ہے۔ ان کے مطابق بھینس، گائے اور مکس دودھ کے لیے الگ الگ چارٹ یا لسٹ لگایا جائے گا اور کسی بھی دکاندار کی جانب سے اس معاملے میں کوئی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
سیکرٹری محکمہ خوراک ظریف المانی کے مطابق دودھ کے رئیل ٹائم ٹیسٹنگ کا آغاز اس لیے کیا کیونکہ دن بہ دن غیر معیاری دودھ کے فروخت کے کاروبار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ان کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف پشاور بلکہ نوشہرہ، مردان، چارسدہ ،ملاکنڈ ،کوہاٹ اور دوسرے اضلاع کے رہائشیوں کو معیاری دودھ اور دہی ملنا ممکن ہوسکے گا۔ اور لوگوں کو آگاہی بھی مل جائے گی کیونکہ ہر شیرین فروش کو دودھ میں پانی اور دیگر غذائی اشیاء کی ساخت کو ظاہر کرنے کے لیے معیاری چارٹ آویزاں کرنے کا کہا گیا ہے۔
رئیل ٹائم دودھ اور دہی ٹیسٹ سے متعلق ڈائریکٹر انسپیکشن اور آپریشنز الطاف حسین کا کہنا تھا کہ آج سے انہوں نے یہ آپریشن شروع کردیا ہے۔ آج پہلے دن پشاور کے علاقے ٹاون تھری اور ملحقہ علاقوں میں دودھ اور دہی کی چیکنگ کی۔ ان کے مطابق جہاں بھی دودھ میں پانی کا مقدار زیادہ ہوگا یا اس میں کوئی ملاوٹ ہوگی یعنی اس میں کپڑے دھونے والے صرف، نشاستہ، فارمالین، کھاد یا ہائیڈروجن پار آکسائیڈ کا استعمال کیا گیا ہو تو اس کا 10 منٹ میں ٹیسٹ کرکے معلوم کیا جائے گا کہ اس دودھ میں کیا موجود ہے۔ الطاف حسین کے مطابق پشاور میں 595 اور خیبرپختونخوا میں ساڑھے 6 ہزار شیر فروش ہے جو کے پی ہلال فوڈ اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ ان تمام شیر فروشوں کو چیک کرنے کے لیے روزانہ ٹیمیں جائے گی اور دودھ کے معیار کو چیک کریں گی جہاں بھی کوئی مسئلہ ہوا تو فورا ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
کے پی ہلال فوڈ اتھارٹی 2017 کے تحت انہیں اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی کو گرفتار کریں یا جرمانہ عائد کریں۔ ان کے مطابق آج تہکال میں ان کی ٹیم نے ایک نجی شیر فروش کی دودھ اور دہی کو چیک کیا جس میں واضح شدہ تمام چیزوں کا معیار ٹھیک تھا، اس لیے انہیں داد دی اور دودھ اور دہی کی معیار کو ایسی طرح برقرار رہنے کا کہا.