پشاور میں پولیس کا سنوکر کلب کے منیجر پر تشدد، وجہ کیا ہے؟
آفتاب مہمند
پشاور کے علاقے ناصر باغ میں سنوکر کلب کے منیجر کو مقامی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
رابطہ کرنے پر سنوکر کلب منیجر صفی اللہ کے بھائی چیف انجینئر رفیع اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ 23 اور 24 ستمبر کی شام کو پولیس کالونی کے انچارج اے ایس آئی فضل حیات پولیس کالونی کے احاطے میں واقع ان کے سنوکر کلب میں پولیس اہلکاروں کے ہمراہ داخل ہوا اور اچانک سنوکر کلب میں پریکٹس کھیلنے والے تقریباً 10 کھلاڑیوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا۔ ایسے میں ان کے بھائی و منیجر سنوکر کلب صفی اللہ نے ان سے کہا کہ کھلاڑیوں کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے، کوئی بھی مسئلہ ہو تو ان سے بات کی جائے۔
ان کے بقول اے آیس آئی فضل حیات نے الزام عائد کیا کہ سنوکر کلب میں جوا کھیلنے کے ساتھ نشئی افراد نشے کرتے ہیں۔
رفیع اللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ اے ایس آئی فضل حیات نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملکر صفی اللہ پر تشدد کی جبکہ تشدد کرنے کے بعد پولیس نے سنوکر کلب سے لاکھوں روپے کی مالیت کے سٹکس، بالز، بورڈز اور چیکس وغیرہ اپنے ساتھ لے گئے۔
ان کا کہنا ہے پولیس نے ان کے بھائی کو بھی گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک وکیل کے ذریعے عدالت سے بھائی کی ضمانت کروائی جبکہ اے ایس آئی فضل حیات کے خلاف آئی جی کمپلینٹ سیل، ہیومن رائٹس سیل اور انٹی پولیس کمیشن سیل میں شکایت درج کروا دی۔
وہ کہتے ہیں کہ اس موقع پر متعلقہ سرکل پولیس آفیسرز کو بھی آگاہ کیا گیا جبکہ قانونی چارہ گوئی اور اے ایس آئی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے عدالت سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایس پی ورسک ڈویژن ارشد خان نے بتایا کہ ابتدائی انکوائری کے بعد اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی غلطی سامنے آئی ہے، ان کو معطل کرکے لائن حاضر کر دیا گیا ہے، مزید انکوائری کیلئے معاملہ ڈیپارٹمنٹ کے ہاں چلا گیا ہے، متعلقہ اے ایس آئی کے خلاف اب ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی جائے گی۔