پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پاس فنڈ ختم، علاج بند ہونے کا خدشہ
ذیشان کاکاخیل
خیبر پختونخوا کے متعدد اسپتالوں کی طرح صوبے کے واحد امراض قلب کے اسپتال (پی آئی سی) کو بھی گزشتہ کئی ماہ سے فنڈ نہ ملنے کے باعث مالی مشکلات نے گھیر لیا ہے جبکہ اسپتال نے نجی انشورنس کمپنی کی جانب سے بقایاجات کی عدم ادائیگی پر اگلے ماہ سے صحت سہولت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت بند کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے محکمہ صحت کو ایک مراسلہ لکھا ہے، جس میں گزشتہ ماہ ہونے والے ایک ملاقات کا حوالہ دیا گیا ہے، کہ محکمہ صحت نے نجی انشورنس کمپنی کے زمہ واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تاحال اس کی ادائیگی نہ ہوسکی جس کے باعث یہ بقایاجات بڑھتے ہوئے 1248 ملین روپے تک پہنچ گئے۔
مراسلے کے مطابق دن بہ دن بقایاجات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ پی آئی سی صوبے کا وہ واحد اسپتال ہے جہاں امراض قلب کا مفت علاج کیا جارہا ہے اور ایک مریض پر ہزاروں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کے پاس ضروری ادویات کا سٹاک بھی ختم ہورہا ہے اور اب صرف ایک مہینے کا سٹاک باقی رہ گیا ہے جبکہ فنڈ جاری نہ ہونے پر سپلائرز نے مزید ادویات کی فراہمی کو بھی بند کردیا ہے کیونکہ ان کے بقایاجات بھی 900 ملین روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
مراسلے کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ملنے والی فنڈز سے روزمرہ کے امور چلایا جاسکتا ہے، باقی کارڈیالوجی کی سرجریز کرانا ممکن نہیں ہے۔
اس بارے میں جب اسپتال ترجمان اور انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں بتایا کہ اسپتال میں صحت کارڈ پر عوام کو بہترین اور مفت سہولت مل رہی ہے۔ ان کے مطابق یومیہ 6 سے 8 سرجریز کرائی جارہی ہے اور 60 سے 70 انجوگرافی اور انجوپلاسٹی کرائی جارہے ہیں۔
فنڈز کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی ہے، فنڈز جاری نہ ہونے سے اسپتال انتظامیہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔