ضم اضلاع میں 8 سو سے زائد سرکاری سکولز غیر فعال، 44 سکولز بند ہونے کا انکشاف
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 8 سو سے زائد سرکاری سکولز غیر فعال اور 44 سکولز مکمل بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق مہمند، باجوڑ، خیبر، کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور 6 سب ڈسٹرکٹس، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ٹانک اور ایف آر ڈیرہ میں سرکاری سطح پر قائم 5 ہزار 9 سو 57 سکولز میں سے 44 سکول مکمل طور پر بند ہیں اور 812 سکول تعلیمی سرگرمیوں کیلئے غیر فعال بتائے گئے ہیں۔ ان اضلاع کے پانچ ہزار 101 سکولز میں طلبہ زیر تعلیم بتائے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ خیبر میں لڑکوں کے 5 اور لڑکیوں کے تین سکول غیر فعال، ضلع مہمند میں لڑکوں کے 59 سکول اور لڑکیوں کے 25 سکول، سب ڈسٹرکٹ پشاور میں لڑکوں کا ایک سکول بند اور ایک سکول غیر فعال، سب ڈسٹرکٹ کوہاٹ میں لڑکیوں کے تین سکول مکمل طور پر بند جبکہ سات سکول غیر فعال بتائے گئے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اورکزئی میں کوئی سکول بند نہیں لیکن لڑکوں کے 64 اور لڑکیوں کے 42 سکول غیر فعال ہیں۔ ضلع کرم میں لڑکوں کے پانچ سکول مکمل بند اور 27 غیر فعال، لڑکیوں کے 11سکول غیر فعال اور11 مکمل طور پر بند پائے گئے ہیں۔
سب ڈسٹرکٹ بنوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے تین سکول غیر فعال، لکی مروت میں لڑکوں اور لڑکیوں کے 7 سکول جبکہ شمالی وزیرستان میں لڑکوں کے 12 سکول بند اور 62 غیر فعال ہیں، لڑکیوں کے 84 سکولوں کی غیر فعالی اور ایک سکول کی بندش کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سب ڈسٹرکٹ ڈی آئی خان میں لڑکیوں اور لڑکوں کے چار سکول، سب ڈسٹرکٹ ٹانک میں لڑکوں کے 6 اور لڑکیوں کے تین سکول غیر فعال اور جنوبی وزیرستان میں سب سے زیادہ غیر فعال سکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں لڑکوں کے 202 اور لڑکیوں کے 144سکول غیر فعال بتائے گئے ہیں۔
دوسری طرف ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی خیبر پختونخوا حکام کا بتایا ہے کہ قبائلی اضلاع میں کل 535 غیر فعال سکولوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس وقت 418 سکولز غیر فعال ہیں جبکہ دیگر باقی سکولوں کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ فعال بنائے جانے والے سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بچے و بچیاں پڑھ رہے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں دیگر غیر فعال سکولز بھی جلد تعلیمی سرگرمیوں کیلئے بحال کیا جائے گا۔
قبائلی اضلاع کے محکمہ تعلیم کے تمام ذمہ داران کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں چھان بین کرکے محکمہ تعلیم کو فوری طور پر مطلع کیا جائے۔ قبائلی اضلاع کے بچوں کی تعلیم پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا۔