خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر مفت علاج کے لیے نئی شرائط کیا ہیں؟
خالدہ نیاز
خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت کو محدود کردیا گیا ہے۔ صحت سہولت پروگرام کے چیف ایگزیکٹیو افیسر ریاض تنولی نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر صحت کارڈ کے حوالے سے جو خبریں گردش کررہی ہے کہ تمام افراد کے لیے مفت علاج کی سہولت ختم کردی گئی ہے ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ڈیٹا لیا جائے گا جب وہ ڈیٹا فراہم کردیں گے تو اس میں صوبے کی تمام آبادی کی آمدنی لکھی ہوگی۔
ریاض تنولی نے بتایا کہ وہ تمام خاندان جن کی ماہانہ آمدن 37653 روپے سے کم ہوگی تو انکو بالکل مفت صحت کارڈ پر علاج کی سہولت میسر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خیبرپختونخوا کی تقریبا 65 فیصد آبادی بنتی ہے۔
چیف ایگزیکٹیو آفیسرصحت کارڈ نے بتایا کہ جن افراد کی ماہانہ آمدن 37653 روپے سے زیادہ ہے وہ 25 سے 90 فیصد تک آمدنی کے مطابق کو پیمنٹ کرکے علاج کراسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ متوسط طبقے سے 25 فیصد کوپیمنٹ لی جائے گی جبکہ جو مالدار لوگ ہیں ان سے 90 فیصد تک پیمنٹ لی جائے گی۔
ریاض تنولی نے بتایا کہ اس کے علاوہ اپینڈیکس، ٹانسلز، آنکھوں کے آپریشنز اور پیٹ کے آپریشنز سب کے لیے بالکل مفت ہونگے جبکہ کارڈیالوجی، ذیابیطس، کینسر اور ماس ایکسڈنٹس وغیرہ پر مالدار لوگوں سے کوپیمنٹ لی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ پر بہت زیادہ خرچہ ہورہا ہے مکمل بند ہونے سے بہتر ہے کہ اس میں کچھ ترامیم کی جائے تاکہ غریب لوگوں کو مفت علاج کی سہولت میسر آسکے۔
یاد رہے خیبرپختونخوا کی سابق حکومت نے دسمبر 2015 میں سماجی تحفظ کے اقدام کے تحت ’صحت کارڈ پلس‘ پروگرام کا آغاز کیا، جس میں ابتدائی طور پر صوبے کے تقریباً 50 فیصد لوگوں کا مفت طبی اور سرجیکل علاج شامل تھا۔
بنیادی طور پر یہ پروگرام کوہاٹ، مردان، مالاکنڈ اور چترال کے اضلاع میں شروع کیا گیا تھا جس میں 1.8 ملین غریب گھرانے (تقریباً 150 ملین افراد) صوبے کے نامزد ہسپتالوں میں 540,000 روپے تک کا مفت علاج حاصل کرنے کے حقدار تھے۔
بعد ازاں فروری 2019 میں اس پروگرام کو دوسرے مرحلے میں خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سمیت ملک بھر میں توسیع دی گئی جس کا ہدف 1000 نامزد ہسپتالوں میں 80 ملین سے زائد افراد پر مشتمل ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج بشمول سرجری اور ادویات فراہم کرنا تھا۔