ایبٹ آباد میں تین روزہ مینارٹی یوتھ لیڈر شپ سمٹ اختتام پذیر
ایبٹ آباد میں محکمہ اقلیتی امور حکومت خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام تین روزہ مینارٹی یوتھ لیڈر شب سمٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اقلیتی برادری کے نوجوان طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
ایبٹ آباد کے مقامی ہال میں منقعدہ تقریب میں جڑانوالہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی، تقریب کے مہمان خصوصی فادر ناصر ویلیم تھے۔
سمٹ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نامور شخصیات کے سیشن، ٹریننگ اور لیکچرز کا انعقاد کیا گیا۔ اقلیتی نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتیں اجاگر کرنے کیلئے نامور ٹریننرز نے لیڈرشپ، قیادت کی خصوصیات، عصر حاضر کے درپیش مسائل اور ان کا موزوں حل پر ٹریننگ اور سرگرمیاں کی گئی۔
تقریب میں نوجوانوں کے لیے جذباتی فراست (اموشنل انٹیلی جنس ) پر خصوصی کی نوٹ ٹاک رکھا گیا، سمٹ اقلیتی برادری اور بلخصوص نوجوانوں کی ملکی ترقی میں کردار اور اہمیت کو زیر بحث لایا گیا۔
محکمہ اقلیتی امور کے مانیٹرنگ افسر میاں اسجد نے خطاب کے دوران جڑانوالہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں اقلیتوں کے لیے بہترین حقوق و تحفظ کا نظام واضع کئے گئے ہیں، اسلام میں اقلیتوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا حکم دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے۔
محکمہ پلاننگ افسر صاحب زادہ حیدر جان کہا کہ صوبائی حکومت اقلیتوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے جس مقصد کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے اور صوبائی حکومت نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے خطیر رقم مختص کی ہے۔ صاحبزادہ حیدر جان نے مزید کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اقلیتی برادری کے نوجوانوں کو خصوصی توجہ دی گئی ہے جبکہ نوجوانوں کیلئے تعلیمی سکالر شپ، سکلز ڈویلپمنٹ سکیم، سمال کاروباری گرانٹس اور یوتھ ایڈونچر ٹرپ شامل ہے۔
پلاننگ افسر نے مزید کہا کہ اقلیتی برادری عبادگاہوں کی تعمیر و مرمت کا عمل جاری ہے جبکہ عبادت گاہوں کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں کی تعمیر بھی کی جارہی ہے، قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کے لیے زمین کے اصول اور باؤنڈری وال کی تعمیر کا سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی تہواروں کو سرکاری سطح پر منانے اور تقریبات کا عمل بھی جاری ہے جبکہ بین المذہب ہم آہنگی کیلئے مختلف کانفرنسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
پلاننگ افسر نے مزید کہا کہ امید ہے ان تمام اقدامات سے اقلیتی برادری کے مسائل میں کمی آئے گی، نوجوانوں کی بہتر تربیت ہوگی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔