لائف سٹائل

چارسدہ میں سبزی فروشوں نے کیوں بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے؟

رفاقت اللہ رزڑوال

چارسدہ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سبزی منڈی کو دوسری جگہ منتقلی کے خلاف ضلع بھر میں سبزی فروشوں اور آڑھتیوں نے سبزی فروخت کرنے سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے ضلع بھر میں سیزی کی سپلائی متاثر ہونے سے سبزیوں کی قیمتوں میں 60 سے 80 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) کی جانب سے گزشتہ ہفتہ جاری ہونے والے حکم نامے میں تحصیل چارسدہ میں واقع سبزی منڈی میں کرایہ پر مقیم دکانداروں کو کہا گیا کہ مذکورہ زمین اسلامیہ کالج پشاور کی ملکیت ہے جسے وہ مقامی انتظامیہ کے ذریعے واہگزار کرنا چاہتی ہے جبکہ سبزی فروشوں کے لیے پرانی سبزی منڈی سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر کھلی جگہ میں منڈی تعمیر کی گئی ہے۔

اس حکمنامے کے خلاف سبزی اور پھل فروشوں نے پیر کے دن چارسدہ کے فاروق اعظم چوک کو احتجاجی مظاہرے کے دوران ہر قسم ٹریفک کیلئے بند رکھا اور مطالبہ کیا ہے نئی سبزی منڈی سٹی سے دور ہے جہاں پر مزدوروں کو تحفظ اور سہولیات میسر نہیں۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران سبزی اور پھل فروشوں کے صدر حاجی شاہ روم نے ٹی این این کو بتایا کہ سبزی منڈی کے معاملات اسلامیہ کالج اور سبزی فروشوں کے درمیان ہے جس میں ٹی ایم اے کی مداخلت کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

شاہ روم کا کہنا ہے کہ عدالت نے بھی ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے، یہ معاملہ کئی ماہ قبل سے چلتا آ رہا ہے جس پر ہم نے عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے سبزی منڈی کی منتقلی اور ٹی ایم اے کے خلاف ہمارے حق میں فیصلہ دیا جس کی بھی انتظامیہ توہین عدالت کر رہی ہے۔

صدر شاہ روم کہتے ہیں کہ یہاں ہمارے پاس پانچ مرلے کی ایک ایک دکان ہے جس کی ماہانہ کرایہ 12 ہزار روپے ہے جبکہ پرانی منڈی میں 8 فٹ دوکان کا کرایہ 30 ہزار اور ایڈوانس 4 لاکھ روپے ہے تو اتنی رقم ہمارے مزدور کہاں سے لائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نئی سبزی منڈی میں مزدوروں کو تحفظ بھی حاصل نہیں کیونکہ کاروباری افراد اکثر صبح 4 بجے سبزی منڈی آتے ہیں جن کے پاس لاکھوں روپے ہوتے ہیں تو راستے میں ان سے یہی رقم چھین جانے کا بھی خطرہ ہے۔
شاہ روم نے بتایا کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ غیرقانونی مطالبات نہیں مان سکتے اور جب تک پرانی سبزی منڈی بحال کرنے کے احکامات جاری نہ کرے تب تک چارسدہ میں سبزی کی سپلائی بند رہی گے۔

گزشتہ دو دنوں سے جاری احتجاج کی وجہ سے چارسدہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سبزیوں کے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

چارسدہ سبزی منڈی میں سبزی فروش حسن گل کے مطابق گزشتہ دو دنوں کے احتجاج کے بعد سبزیوں کی سپلائی میں کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

حسن گل کا کہنا ہے کہ دو دن پہلے ٹماٹر کی فی کلو قیمت 60 روپے تھی جو اب 200 روپے تک پہنچ گئی ہے، کدو، توری، کھیرا اور آلو کی قمیت میں 20 روپے جبکہ گوبھی، پیاز، بنڈی اور شلجم کی قیمتوں میں 40 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر احتجاج جاری رہا تو سبزیوں کی رسد میں کمی واقع ہوجائے گی جس سے قیمتیں مزید بڑھے گی اور بوجھ عوام پر پڑے گا۔

سبزی منڈی میں سودا سلف خریدنے کیلئے 60 سالہ الیاس خان کہتے ہیں کہ وہ سبزی خریدنے کیلئے آئے تھے مگر سبزیوں کی قیمتیں سن کر وہ واپس جا رہے ہیں جس کی وجہ سے آج ان کے گھر میں چاول پکائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایک معذور اور بے بس شخص ہوں۔ لاٹھی کے ذریعے چلتا ہوں، اب یہاں سے دور ڈیڑھ کلومیٹر کیسے نئی سبزی منڈی سے سبزی خرید کر لاؤنگا۔ یہاں پر مجھے سبزی خریدنے میں آسانی ہوتی تھی مگر ہمارے لئے مزید مشکلات بڑھا دئے گئے۔

محمد شاہ نامی نوجوان بھی سبزی منڈی کی منتقلی سے پریشان نظر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہاں پر سبزی منڈی کے ارد گرد دوسرے اشیاء کے دوکانیں بھی موجود ہیں جس سے وہ دیگر اشیاء بھی اپنے گھر لے جاسکتے تھے مگر اب نئی سبزی منڈی سے سوداسلف خریدنے کیلئے نہ صرف ان کا کرایہ خرچ ہوگا بلکہ وقت بھی ضائع ہوگا۔

انتظامیہ اور سبزی فروشوں کے درمیان جس سبزی منڈی پر تنازع چل رہا ہے وہ تحصیل چارسدہ کے تھانہ سٹی اور تھانہ پڑانگ کے درمیان کمرشل زمین پر واقع ہے جس کی ماہانہ آمدن تقریباً 16 لاکھ روپے بنتی ہے۔ سبزی منڈی لگنے کے بعد اکثر ہتھ ریڑیوں کی وجہ سے پشاور روڈ، نوشہرہ روڈ اور کالج روڈ پر ٹریفک جام رہتا ہے۔

تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین مفتی عبدالرؤف نے ٹی این این کو بتایا کہ مذکورہ سبزی منڈی اسلامیہ کالج کی ملکیت ہے جس نے صوبائی حکومت کے ذریعے سے ٹی ایم اے سے درخواست کی ہے کہ مذکورہ زمین سبزی فروشوں سے واہگزار کرائی جائے۔

عبدالرؤف کہتے ہیں کہ ان لوگوں کے پاس سبزی منڈی میں رہنے کیلئے کوئی قانونی جواز موجود نہیں، ہمیں صوبائی حکومت نے کہا ہے کہ یہاں سے سبزی منڈی خالی کرائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک عوامی نمائندہ ہے اور ان کی کوشش ہوگی ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور سبزی فروشوں کے درمیان ایسی کردار ادا کریں کہ معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوسکیں۔

مفتی عبدالرؤف شاکر کہتے ہیں کہ احتجاج مسائل کا حل نہیں بلکہ مظاہرین کو چاہئے کہ وہ آئے اور انہیں تجویز دیں کہ اگر نئی سبزی منڈی موزوں جگہ نہیں ہے تو اس کا متبادل کیا ہوسکتا ہے؟

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button