خیبر پختونخوا کے علماء کا سانحہ جڑانوالہ کی جوڈیشنل انکوائری کا مطالبہ
خیبر پختونخوا کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے پشاور کے سینٹ جانز کیتھڈرل چرچ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے خیبر پختونخوا کے چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے سانحہ جڑانوالہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا واقع نہیں ہونا چاہئے تھا، پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں، واقع میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت اور قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔
مولانا طیب قریشی نے کہا کہ جڑانوالہ میں چرچ جلائے گئے تو ہم مسیحی برادری سے خیر سگالی کے طور پر اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں، مذہب کا نام استعمال کرنے والوں کو کسی صورت اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اقلیتوں کے خلاف لشکر کشی کرے، آئین پاکستان میں تمام مذاہب کو آزادی حاصل ہے جبکہ مذہب کے نام پر کسی کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی قران شریف جلانے کے واقعات رونما ہوئے تو مسیحی برادری نے اس کی مزمت کی ہے اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے ہم بھی آج مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں اور آج چرچ میں موجود ہیں۔ ہم حکومت سے اس واقعہ کی جوڈیشل انکوئری کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزائیں دی جائیں۔
ادھر بشپ سرفراز ہمفری نے کہا ہے کہ چیف خطیب سمیت تمام علماء کے مشکور ہیں کہ وہ یہاں تشریف لائے اور ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کھڑے ہیں، تمام مذاہب کے مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کے خلاف ہیں، اس واقع میں مسیحی برادری کی مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کی گئی ہے اور گرجا گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے جبکہ معصوم لوگوں کے گھروں کو بھی جلایا گیا ہے ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف جوڈیشل انکوائری سے کچھ نہیں ہوگا، ایسے واقعات ماضی بھی ہوتے آئے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں، روک تھام کیلئے سخت قانون سازی ہونی چاہیے اور ہم اقلیتوں کو تحفظ دیا جائے۔ بشپ سرفراز ہمفری نے کہا کہ پہلا واقع 1997 کو ہوا اور اس کے بعد جڑانوالہ کا واقع ہوا، ایسے واقعات کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزارش ہے کہ اچھی قانون سازی کی جائے اور اقلیتی برادری کو اپنے حقوق دیئے جائیں اقلیتی برادری کے حقوق نہیں دیئے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں 16 اگست کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں 19 چرچ جلائے گئے۔ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظاہروں میں 86 مکانات کی توڑ پھوڑ کرکے جلایا گیا۔ کرسچین کالونی میں 2 چرچ اور 29 مکانات، عیسی نگری میں 3 چرچ جلائے، 40 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا، چک 240 میں 2 چرچ جلائے، 12 مکانات کو نقصان پہنچایا، چک 238 میں 2 چرچ جلائے، 5 مکانات کو نذر آتش کیا گیا، چک 126 میں 4 چرچ محلہ فاروق پارک اور مہارانوالہ میں 2، 2 چرچ نذر آتش کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق چرچ اور مسیحی شہریوں کے گھروں کو جلانے کے واقعات میں ملوث 158 افراد کو اب تک گرفتار کیا گیا ہے جن میں 116 کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا گیا۔