عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
عثمان دانش
عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں الیکشن نہ کرانا آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام ہی بروقت الیکشن اور شفاف الیکشن کرنا ہے انتخابات میں تاخیر کا اختیار الیکشن کمیشن کو نہیں۔
قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد اب چہ مگوئیاں ہورہی ہے کہ الیکشن کب ہوگا سیاسی پارٹیوں کے رہنما کہہ رہے کہ الیکشن 2023 میں نہیں ہورہے جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی کل پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تین مہینے میں الیکشن نہیں ہوسکتے حلقہ بندیاں مکمل ہونے کے بعد ہی الیکشن ہونگے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن میں تاخیر کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں عام انتخابات کو تین ماہ کے اندر نہ کرنے اور اس ضمن میں اعلامیہ جاری کرناغیر آئینی ہے۔
نعیم احمد خٹک کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 17 اگست 2023 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ابھی حلقہ بندیاں شروع ہے اور یہ حلقہ بندیاں دسمبر 2023 تک جاری رہے گی اس لئے تین ماہ کی مدت میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ موقف غیر آئینی ہے, آئین کے تحت اسمبلی تحلیل کے تین ماہ بعد انتخابات کا انعقاد آئین پاکستان کا تقاضہ ہے تاہم ابھی تک اس میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے اور حال ہی میں جو پریس ریلیز جاری ہوا ہے وہ ماورائے آئین ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ کہنا کہ 90 دن میں انتخابات نہیں ہوسکتے یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مختلف طریقوں سے الیکشن التوا کا شکار ہورہا ہے اور بعض ایسے عوامل اس کے پیچھے ہے جو اس ائینی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے وکیل علی عظیم آفریدی جس کی وساطت سے یہ درخواست دائر کی گئی ہے نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے بعد انتخابات 90 دن میں لازمی ہے آئین نے کہا ہے تو پھر اس میں تاخیر نہیں ہوسکتی اور اب تو سپریم کورٹ کا بھی تفصیلی فیصلہ آیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات میں تاخیر کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اب یہ کہنا کہ حلقہ بندیاں ہورہی ہے اسلئے الیکشن میں تاخیر ہوگا الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ تاخیر کریں۔ الیکشن کمیشن تو بنایا ہی اسلئے ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوگی یا مدت پوری کرے گی تو الیکشن کمیشن نے انتخابات کرانے ہیں۔
علی عظیم آفریدی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کام یہ نہیں ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوجائے یا حکومت مدت پوری کرے اور پھر یہ خاموش سے بیٹھ جائے کہ اب ہم نے تیاری کرنی ہے پھر الیکشن ہونگے ان کا یہ کام نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن اتنے عرصے سے کیا کررہا تھا۔ اتنے ورکشاپس کئے ہیں الیکشن کے لئے سٹاف بھرتی کیا ہے حکومت نے وقتا بہ وقتا کمیشن کو فنڈ بھی فراہم کیا ہے اور الیکشن کمیشن کو سہولیات بھی زیادہ دیئے گئے ہیں صرف اسلئے کہ بروقت الیکشن کے لیے تیاری کریں۔ الیکشن کمیشن کے پاس الیکشن میں تاخیر کا اختیار نہیں ہے ان کا کام بروقت اور شفاف الیکشن ہے۔