ضلع مہمند کے کاشتکار فروٹ فلائی سے پھیلنے والی بیماری سے پریشان
سعید بادشاہ مہمند
موسم گرما سیزن کی کمائی سے ٹریکٹر خریدنے کا خواب ایک مکھی نے خاک میں ملادیا۔ گزشتہ سالوں کے برعکس امسال سبزیوں کے نرخ بھی نیچے رہے اوپر سے کریلے کی فصل پرفروٹ فلائی سے پھیلنے والی بیماری نے پنجے گاڑھ دئیے۔ روز سڑے کریلوں سے بھری بھری ہتھ گاڑیاں پھینکنے والے تحصیل امبار کے رہائشی کاشتکار اسلام گل نے بتایا کہ برسوں سے زمینداری کے پیشے سے وابستہ ہے۔ امسال زمینداری کے لئے اپنا ٹریکٹر خریدنے کا ارادہ کیا اور اپنے 10 ایکڑ زرعی زمین پر کریلہ کاشت کیا۔ انہوں نے کہا ان کی طرح امبار کے دراوو بازار سے لیکر سرلڑہ تک مقامی کاشتکاروں نے سینکڑوں جریب زمینوں پر کریلہ کاشت کیا ہے۔ یہاں کی زمین زرخیز ہے بہترین پیداوار بھی ہوئی جس سے ہماری امید بندھ گئی مگر اچانک ہمارے کھیتوں پرسبزیوں میں کیڑے لگنے والی بیماری پھیلنے لگی اور وبائی شکل اختیار کرلی جس سے ہماری فصل کا کافی حصّہ ضائع ہوکر لاکھوں کا نقصان ہو رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ امبار کے علاقے سے صوبہ پنجاب کے شہروں ملتان اور راولپنڈی جبکہ خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور، مردان، باجوڑ اور تیمرگرہ کی سبزی مارکیٹوں کو روزانہ کی بنیاد پر 90 ہزار کلوگرام کریلہ فراہم کیاجارہے ہے۔یہ کریلہ خلیجی ممالک کو بھی ایکسپورٹ ہورہاہے مگر اس بیماری کی وجہ سے اندرون ملک و بیرون سبزی منڈیوں میں ہمارے کریلے کا مارکیٹ ویلیو گرکرڈیمانڈ متاثر ہوا ہے۔ اب محکمہ زراعت مہمند کی جانب سے ہمیں جو مفت فروٹ فلائی ٹریپس ملے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ یہ اس بیماری کے خلاف کس حد تک کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت ضلع مہمند آصف اقبال کا مانناہے کہ ضلع مہمند میں فروٹ فلائی (مکھی) نے پھلوں کے باغات اور سبزیوں کے کھیتوں میں تباہی مچا دی ہے جو پیداوار کا 20 سے 30 فیصد حصّہ خراب کررہا ہے۔سبزیوں میں سب سے زیادہ کریلے اور کھیرے کی فصلیں متاثرہیں جوکہ زمیندار کے لئے مالی اور وقت کا ایک بڑانقصان ہے۔ آصف اقبال نے بتایا کہ اس بیماری کی روک تھام کے لئے عام طور پر کاشتکار فصلوں پر زہر کا سپرے کرتے ہیں جوکہ انسانی جان کے لئے غیرمحفوظ اور ماحول کے لئے خطرناک ہے۔ اب محکمہ زراعت خیبرپختونخوا نے ضلع مہمند میں فروٹ فلائی کے نقصان کا ادراک کرتے ہوئے فوری طور پر 5500 ماحول دوست فروٹ فلائی ٹریپس فراہم کئے ہیں۔
جدید زرعی تحقیق کے مطابق بنائی گئی اس ٹریپس میں مادہ فروٹ فلائی کا سمِل اور ہارمونز زہر کے ساتھ رکھے ہوتے ہیں جس کی کشش سے نر مکھی سیدھے ٹریپ میں جاکر اس میں رکھے گئے زہر سے مرجاتی ہے۔ البتہ اس کو چھونے کی کوشش نہ کریں اور بچوں کی پہنچ سے دور رکھے جائے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایکڑ فصل کے لئے چار ٹریپس آویزاں کرنا کافی ہے۔ اس سے فروٹ فلائی پر کنٹرول میں کافی مدد ملے گی اور سبزی و پھلوں کے اس وباء پر قابو پایاجائیگا۔ آصف اقبال نے بتایا کہ محکمہ زراعت ضلع مہمند کا مقامی کاشتکاروں کے ساتھ رابطہ فعال ہے اور اس سلسلے میں کاشتکاروں کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے۔
انجمن زمینداران مہمند کے صدر ملک گلاب شیرنے سبزیوں کے اس وباء کے بارے میں بتایا کہ ہمارے کاشتکارسبزیوں کے کم ریٹ کا رونا رو رہے تھے کہ اس دوران مختلف تحصیلوں کے کاشتکاروں سے فروٹ فلائی کاسینکڑوں ایکڑ پر کھڑی تیارسبزی کے فصلوں پر یلغار اور ہونے والے نقصانات کی اطلاع ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تنظیم کے محتاط اعداد و شمار کے مطابق فروٹ فلائی کی پھیلائی ہوئی بیماری سے ضلع مہمند تحصیل امبار میں 120 ایکڑ، تحصیل پنڈیالئی میں 100 ایکڑ، تحصیل صافی میں 80 ایکڑ اور تحصیل حلیمزئی کے اپر علاقوں میں 30 ایکڑپر کاشت کی گئی کریلے اوردیگر سبزیوں کی تیار فصلیں متاثرہیں چونکہ کریلہ زیادہ کاشت کیا گیا ہے اس لئے کریلے کی فصل زیادہ متاثر ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر برائے ضم شدہ قبائیلی اضلاع مرادعلی خان نے ٹی این این کو بتایا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر فروٹ فلائی نے وباء پھیلائی ہوئی ہے۔ یہ پہلے امرود اور آڑو کے پھل متاثرکرتے تھے اب یہ بیماری سبزیوں کوبھی منتقل ہوئی ہے۔ اس بیماری سے قبائیلی اضلاع میں کریلہ، کھیرا،کدو اور توری کی سبزی سب سے زیادہ متاثر ہے۔ فروٹ فلائی مکھی اپنی ڈنک کے ذریعے پھل اور سبزی میں انڈے دیتی ہے جس سے کیڑے لگ کر سبزیوں و پھل کی 30 فیصد پیداوار گل سڑ کر ضائع کررہی ہے۔ ڈی جی ایگریکلچر نے بتایا کہ اس ہنگامی صورتحال کو دیکھ کر حکومت نے ورلڈ بینک کے تعاون سے صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک بڑامنصوبہ شروع کردیاہے جس میں سارے خیبرپختونخوا کے باغات اور زرعی زمینوں پر جگہ جگہ فروٹ فلائی ٹریپس لگائے جارہے ہیں۔کاشتکاروں کے نقصانات کو دیکھ کر میں نے خود ضلع مہمند کادورہ کیا اور تحصیل امبار، تحصیل پنڈیالئی، تحصیل پڑانگ غار کے کاشتکاروں میں فروٹ فلائی ٹریپس کی تقسیم ہنگامی طور پر شروع کردی ہے۔ انہوں کاشتکاروں سے اپیل کی کہ صوبائی حکومت کا فروٹ فلائی کے خاتمے کے مہم میں تعاون اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور قومی فریضے کے طور سبزی اور پھل کی بیماری سے ہونے والے نقصانات کا تدارک یقینی بنائے۔
تحصیل صافی قندارو کے ایک کاشتکار شیرعلی خان کو اس پر حیرانگی ہے کہ پہلے فروٹ فلائی ستمبر اور اکتوبر میں حملہ آور ہوتی تھی۔ اس دوران موسم گرما کا سیزن بھی ختم ہونے والا ہوتاہے اور سبزیوں کی پیداوار فروخت کی جاچکی ہوتی ہےجس سے ہمارانقصان کم ہوتاتھا۔ اب غیرمتوقع طور پر جولائی میں فروٹ فلائی مکھی نمودار ہونا موسمیاتی تبدیلی کا اثر ہے یا کچھ اور ہوں اس نے ہمارے نے کریلے کے ابتدائی پیداوار بھی خراب کیا اب بھی کریلے کے 10 بیگز بھروانے کے لئے ایک بیگ کے برابر بیمارکریلے پھینکنے پڑتے ہیں۔
تحصیل پڑانگ غار کے جوان کاشتکار کو امید ہے کہ محکمہ زراعت ضلع مہمند کی طرف سے مفت ملنے والے فروٹ فلائی ٹریپس بہت کارآمد ثابت ہونگے کیونکہ یہ محکمہ زراعت کی تحقیق کے مطابق اور حکومت سے منظورشدہ ہے۔ تسلی ہے کہ اس سے انکے پھلوں کے پودے اور کھیتوں میں سبزیاں کیڑے لگنے والی بیماری سے محفوظ ہوجائینگے۔