جرائم

باجوڑ دھماکہ: "جب بیٹوں کی موت کی خبر آئی تو جیب میں کرایہ تک کے پیسے نہیں تھے”

 

 زاہد جان
ضلع باجوڑ میں 30 جولائی کو ہونیوالے خودکش حملے میں ایک گھر سے تین جنازے بھی نکلے ہیں۔ یہ تین جنازے گل بادشاہ کے گھر سے نکلے جس میں اس کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا شامل ہے۔ ضلع باجوڑ کے تحصیل خار کے علاقے رحمان اۤباد سے تعلق رکھنے والا گل بادشاہ ضلع ہری پور حطار میں چولے فروخت کرتا ہے۔ غربت کے باوجود بھی اپنے بیٹوں پر تعلیم جاری رکھی لیکن بچے خودکش حملے کی نذر ہوگئے۔

دھماکے میں گل بادشاہ کا سب سے زیادہ نقصان ہوا کیونکہ اس کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا خودکش حملے میں جاں بحق ہوگیا جبکہ ایک بیٹا شدید زخمی ہوا۔

گل بادشاہ کے مطابق ان کا 16 سالہ بیٹا کلیم اللہ جماعت نہم کا طالب علم تھا جبکہ ایک اور بیٹا 10 سالہ نصیب اللہ کلاس پنجم کا طالب علم تھا جو دونوں دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔ جبکہ ان کا بھتیجا 19 سالہ عباس بھی جاں بحق ہوا جوکہ پنجم کلاس کا طالب علم تھا۔ ان کا ایک اور بیٹا 9 سالہ عباد اللہ جوکہ مدرسے کا طالب علم تھا اس حملے میں شدید زخمی ہوا۔

گل بادشاہ کا کہنا تھا کہ جب دھماکہ ہوا تو وہ ضلع ہری پور حطار میں تھا اور اس کو جب اطلاع ملی تو اس کے پاس باجوڑ اۤنے کا کرایہ نہیں تھا کیونکہ کچھ دن قبل اُس نے تمام پیسے بچوں کے سکول فیس کیلئے بھیجے تھے۔ ہری پور میں دوستوں نے اۤٹھ ہزار روپے اکٹھے کرکے دئیے جس کے بعد اُس نے بذریعہ فلائنگ کوچ سفر شروع کیا۔

فلائنگ کوچ میں جب اۤرہا تھا تو ایک بندہ موبائل پر باجوڑ دھماکے کی خبریں دیکھ رہاتھا کہ اسی دوران انکے بڑے بیٹے کلیم اللہ کی تصویر سامنے آئی تو اس کے بعد باجوڑ تک انکو کچھ سمجھ نہیں اۤرہا تھا اور جب گھر پہنچ گیا تو وہاں قیامت کا منظر تھا۔

"میں اپنے بڑے بیٹے کلیم اللہ کو ڈاکٹر بنانا چاہتا تھا کیونکہ وہ ایک قابل اور محنتی انسان تھا جبکہ دوسرے بیٹے نصیب اللہ کو انجینئر بنانا چاہتاتھا لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ دہشت گردی مجھ سے میرے بیٹے چھین لیں گے”

یاد رہے گزشتہ اتوار باجوڑ میں جے ئی آئی کے ورکرز کنونشن پر ہونے والے دھماکے میں 56 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button