خیبر پختونخوا کے وفاق کے ذمہ رقم 628 ارب سے متجاوز، این ایف سی ایوارڈ آئین سے متصادم قرار
محمد فہیم
خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کے ذمہ واجب الادا رقم کا حجم 628ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے جس میں تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کی مد چار سالوں کے دوران قبائلی اضلاع کیلئے 470 ارب ،گزشتہ مالی سال قبائلی اضلاع کے بجٹ کی مد میں 69ارب روپے،پن بجلی خالص منافع کی مد میں گزشتہ مالی سال کے 57 ارب اورگزشتہ مالی سال قابل تقسیم محاصل کی مد میں 32 ارب 20 کروڑ وفاقی حکومت نے ادا نہیں کئے ہیں۔
مشیر خزانہ حمایت اللہ خان کی سربراہی میں قومی مالیاتی کمیشن اور پن بجلی خالص منافع کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکرٹری خزانہ ایاز خان کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ممبر این ایف سی مشرف رسول، سینئر سٹریٹیجک ایڈوائزرجاوید اقبال ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری زبیر اصغر قریشی، سیکرٹری قانون شگفتہ نوید، سیکرٹری توانائی و برقیات ذوالفقار شاہ، سپیشل سیکرٹری عابداللہ کاکا خیل، ایڈیشنل سیکرٹری ریگولیشن فیاض عالم، و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2010 میں منظور ہونے والا ساتواں این ایف سی ایوارڈ اب آئین سے متصادم ہے کیونکہ اس وقت صرف خیبر پختونخوا تھا اور اب اس میں قبائلی اضلاع بھی شامل ہوگئے ہیں۔ صوبے کو اب بھی فنانس کمیشن کے تحت وہی فنڈز مل رہے ہیں جو انضمام قبل مل رہے تھے۔
مشیر خزانہ حمایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال کے پہلے نو ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے 5ہزار 155 ارب روپے کے محاصل اکٹھے کئے تھے جس میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق پختونخوا کا شئیر 471ارب 30کروڑ روپے بنتا ہے جبکہ اب تک صوبے کو457ارب 7کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں جبکہ 13ارب 60کروڑ ارب روپے کے بقایاجات اب بھی ادا نہیں کئے گئے ہیں۔ اسی طرح پچھلے چار سالوں میں فیڈرل ٹیکس اسائنمنٹ کی مد میں 18ارب 60کروڑ روپے واجب الادا ہے جس سے وفاق کے ذمے ٹوٹل واجب الادا رقم 32ارب 20کروڑ روپے ہیں۔
سیکرٹری خزانہ ایاز خان نے اجلاس کو موجودہ مالی حالات کے بارے میں بتایا کہ قبائلی اضلاع کیلئے جاری اخراجات اور ترقیاتی فنڈز کی مد میں 107 روپے رکھے گئے تھے جس میں وفاق نے صرف 60 ارب روپے صوبے کو دئے ہیں جبکہ 47 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں۔ مجبورا قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگانا پڑا اور دس ارب روپے کرنٹ بجٹ میں خرچ کرنے پڑے۔ ٹی ڈی پیز کی مد میں سترہ ارب روپے بجٹ کئے گئے جبکہ وفاق کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔ اسی طرح قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈ کیلے مختص 25 ارب روپے میں 19ارب 85 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جس میں پانچ ارب سے زائد کی ادائیگی واجب الادا ہے۔ مجموعی طور پر قبائلی اضلاع کے فنڈز میں 69 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ مالی سال 2019-20 سے لیکر مالی سال 2022-23 تک قبائلی اضلاع کے جاری اخراجات اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں 144 ارب 40 کروڑ روپے وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں جبکہ تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت سالانہ سو ارب روپے کی مد میں پچھلے چار سالوں میں 400 ارب میں سے اب تک صوبے کو صرف 75 ارب 50کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ دونوں مدوں میں مجموعی طور پر وفاق کے ذمہ 470 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
مشیر خزانہ نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی خالص منافع کی مد میں پچھلے مالی سال میں صرف 4.9 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ 57 ارب روپے اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔