فارغ نوجوان سوشل میڈیا پر غیر ملکیوں سے شادی کیلئے متحرک
محمد فہیم
پاکستان سے صوبہ سندھ کی سیما بھارت کیا گئی پاکستان آنے والی غیر ملکی خواتین کی لائن ہی لگ گئی۔ ماضی میں بھی ایسی کئی خواتین پاکستان آئیں اور پاکستانی لڑکوں کے ساتھ شادی کرچکی ہیں تاہم اچانک سے ایک بار پھر اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ معاملہ بھارت جانے والی سیما سے شروع ہوا اوردیکھتے ہی دیکھتے بھارت کی انجو، چین کی سونگ گوفنگ، میکسیکو کی روسی اورچلی سے نیکولا بھی خیبر پختونخوا پہنچ گئی۔ اس تمام عمل میں سوشل میڈیا پر کہیں میمز بن رہی ہیں تو کہیں چسکے لئے جا رہے لیکن ان سب کا ایک خطرناک پہلو بھی ہے جو سب نے نظر انداز کردیا ہے۔
ڈائریکٹر ٹیکنیکل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ خیبر پختونخوا ڈاکٹر عاکف خان کہتے ہیں کہ ہماری نوجوان نسل کو اس ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو سمجھنا ہوگا۔ آن لائن گیمنگ اور دیگر ایپلی کیشن کے ذریعے تعلق بناکر شادی کرنا ہی سب کچھ نہیں ہے بلکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی دنیا اس سے بہت بڑی ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنیوالوں کی تعداد 7کروڑ سے زائد ہے جس میں سب سے زیادہ فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 3کروڑ70لاکھ اور سنیپ چیٹ استعمال کرنیوالوں کی تعداد اڑھائی کروڑ ہے۔ ڈاکٹر عاکف خان کے مطابق اوسط 3گھنٹوں سے لیکر 6گھنٹے 53منٹ تک ایک صارف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گزارتا ہے۔ ہمارے پاس فری لاسنگ کی بہت بڑی دنیا ہے جس میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس انٹرنیٹ کو صرف رشتے اور شادی تک محدود نہیں کرنا چاہئے تمام خواتین اور مرد آن لائن تعلیم حاصل کرنے سے لیکر ہنرمند ہونے تک استعمال کرسکتے ہیں۔ گیمز کی دنیا میں ہم صرف گیمز کھیلنے تک محدود ہیں گیمز تیار کرنے میں ہم کافی پیچھے ہیں اگر ہم فوکس کریں تو اس شعبہ میں بھی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔
سینئر صحافی عمران ایاز کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر لڑکیوں کے ساتھ تعلق اور ان لڑکیوں کا پاکستان آکر شادی کرنا زبان زد عام ہوگیا ہے لیکن اس کا ایک زاویہ اور بھی ہے ہمارے زیادہ تر نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں اور اب وہ سوشل میڈیا پر ہی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ان نوجوانوں کو یہ لگتا ہے کہ کامیاب ہونا ہے تو بیرون ملک خود سے بڑی عمر کی خاتون سے تعلق بناکر شادی کرلو اور اسی ملک کی شہریت حاصل کرلویہ سوچ انتہائی خطرناک ہے۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق خیبرپختونخوا میں ایک ماہ کے دوران 4 غیر ملکی لڑکیاں شادی کرنے پاکستان پہنچی ہیں جن میں بھارت سے انجو بھی شامل ہے جو بعد میں مسلمان ہوگئی اور اپنا نام فاطمہ رکھتے ہوئے نصر اللہ سے شادی کے بندھن میں بندھ گئی۔ میکسیکو سے روسی نامی خاتون مکمل دستاویزات کے ساتھ پاکستان آئی۔ اپنا مسیحی مذہب چھوڑ کر اپنا اسلامی نام عائشہ رکھ لیا اور بونیر کے رہائشی کے اعزاز کے ساتھ شادی کرلی۔ امریکا کے شہر چلی سے بھی نیکولا نامی لڑکی نے پاکستان پہنچ کر چارسدہ کے 27 سالہ اکرام سے شادی کرلی جبکہ چینی لڑکی سونگ گوفنگ بھی لوئر دیر کے لڑکے سے شادی کیلئے پاکستان آگئی۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے معلم ڈاکٹر شیراز احمد کہتے ہیں کہ اس ٹرینڈ کو پروان چڑھانا انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان سے ایک سیما نے بھارت کا رخ کیا تو سب نے ردعمل دیکھ لیا لیکن دیگر ممالک سے آنیوالی خواتین پر ہم خوشیاں منا رہے ہیں۔ کیا پاکستان کی خواتین کو بھی اتنی ہی آزادی ہوگی کہ وہ ملک چھوڑ کر کسی اور سے آن لائن تعلق بنا کرشادی کرلیں؟ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو بڑی تعداد کم عمر لڑکوں کی ہے۔ میٹرک کے طالب عمل کا اپنے سے تین گنا زیادہ عمر کی خاتون کے ساتھ تعلق اگر مقامی سطح پر بھی قابل قبول ہوتا تو بہترین ہوتا لیکن اس خاتون کے پاس دوسرے ملک کی شہریت ہے اس لئے اس کم عمر لڑکے خاندان کو بھی اعتراض نہیں ہے۔
ڈاکٹر شیراز احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں ان نوجوانوں کی تربیت کرنی ہوگی کہ یہ سوشل میڈیا کس کیلئے استعمال کریں حال ہی میں ان شادیوں کی وجہ سے اب بڑی تعداد میں نوجوان سوشل میڈیا پر یہی سرگرمیاں کرینگے جو ایک بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ والدین کو خصوصی طور پر چاہئے کہ بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور آئی ٹی کا مثبت استعمال یقینی بنائیں۔