جرائم

9 مئی واقعات: خیبر پختونخوا میں کہاں، کتنی گرفتاریاں ہوئی؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

ذیشان کاکا خیل

خیبر پختونخوا میں رواں سال 9 اور 10 مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کے پیش نظر پولیس اب بھی صوبے کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرنے میں مصروف ہے اور ان واقعات میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے پر تشدد واقعات میں ملوث ملزمان کی تفصیلی رپورٹ تیار کرکے حکومت کو پیش کر دی. رپورٹ (جس کی کاپی ٹی این این کے پاس موجود ہے) میں لکھا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں ملوث افراد اب بھی صوبے کے مخلتف جیلوں میں زیر حراست ہے جبکہ 34 ملزمان، جن میں مرکزی ملزمان اور سہولت کار شامل ہیں، کو ملٹری کورٹ کے حوالے کیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق پورے صوبے میں اب تک 1 ہزار 160 ملزمان نے ضمانت پر رہائی حاصل کرلی ہے جبکہ 214 ملزمان نے گرفتاری سے قبل ہی بی بی اے کرکے خود کو گرفتاری سے بچا لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں کل 9 ہزار 485 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جس میں 8 ہزار 417 نامعلوم افراد بھی شامل ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ نے 3 ملزمان کو ملٹری کورٹ کے حوالے کردیا ہے، 20 ملزمان نے گرفتاری کے بعد رہائی حاصل کی ہے جبکہ ایبٹ آباد پولیس کو اب بھی 25 ملزمان مختلف دفعات میں مطلوب ہے۔

رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت بنوں نے بھی 10 افراد کو ملٹری کورٹ بھیج دیا ہے، 28 ملزمان نے گرفتاری کے بعد بی بی اے کر کے رہائی حاصل کی جبکہ 1 ہزار 443 ملزمان اب بھی مختلف دفعات میں پولیس کو مطلوب ہے جن کی گرفتاری کی کوشش کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان میں اکثر ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے ہیں۔

ادھر انسداد دہشت گردی عدالت ڈیرہ اسماعیل خان کو بھی 75 نامعلوم ملزمان کی تلاش ہے جن کی نامزدگی کی گئی ہے جبکہ یہاں بھی بنوں کی طرح کوئی ملزم پولیس کی زیر حراست نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق دیر لوئر میں 106 ملزمان پولیس کے ساتھ حوالات میں بند ہے، 319 نے رہائی حاصل کی ہے جبکہ 14 ملزمان کو ملٹری کورٹ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اس طرح 5 ہزار 148 نامعلوم افراد اب بھی پولیس کو مطلوب ہے۔

اے ٹی سی کوہاٹ سے 183 ملزمان نے گرفتاری کے بعد رہائی حاصل کرلی جبکہ 213 ملزمان نے گرفتاری سے قبل ہی رہائی حاصل کی ہے، کل 1 ہزار 60 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہے۔ اے ٹی سی کوہاٹ نے بھی 7ملزمان کو ملٹری کورٹ کے حوالے کیا ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت مردان سے 180 ملزمان نے رہائی حاصل کی ہے جبکہ 700 نامعلوم ملزمان کو نامزد بھی کیا گیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت پشاور میں صرف دو ملزمان پولیس کی حراست میں ہے جبکہ یہاں کسی ملزم کو ملٹری کورٹ کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔

پشاور میں 346 ملزمان نے گرفتاری کے بعد رہائی حاصل کی جن میں ایک جماعت کے مرکزی و صوبائی رہنما بھی شریک ہے، پشاور میں 355 ملزمان اب بھی پولیس کو مختلف دفعات میں مطلوب ہے۔

اسی طرح سوات میں 8 نامعلوم ملزمان مختلف دفعات میں نامزد ہے جبکہ کوئی ملزم پولیس کی زیر حراست میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی ملزم کو ملٹری کورٹ بھیجا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے 4 اضلاع کے 34 کیسز کو اے ٹی سی سے ملٹری کورٹ منتقل کئے گئے ہے جن میں مردان سے 7، دیر میں 14، بنوں سے 10 اور ایبٹ آباد سے 3 کیسز کو ملٹری کورٹ منتقل کیا گیا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button