پشاور: ضلعی انتظامیہ کا ہومیو پیتھک ‘جنرل’ ہسپتال پر چھاپہ، اصل کہانی کیا ہے؟
عبدالحکیم مہمند
ضلعی انتظامیہ پشاور نے کارروائی کرتے ہوئے میبنہ طور پر بدتمیزی اور گالم گلوچ پر ہومیو پیتھک جنرل ہسپتال چارسدہ روڈ کے مالک ڈاکٹر حیدر علی مہمند کے خلاف آیف آئی درج کرکے ہسپتال کو سیل کرنے کے لیے انتظامیہ نے خیبر پختونخوا ہیلتھ کئیر کمیشن سے مشاورت کر لی ہے۔
قبل ازیں ڈاکٹر حیدر مہمند کو گرفتار کر لیا گیا تھا جن کو آج صبح ضمانت پر رہائی مل گئی ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مصباح وحید نے بتایا کہ انہوں نے شکایات موصول ہونے پر چارسدہ روڈ پر واقع ہومیو پیتھک جنرل ہسپتال پر چھاپہ مارا جبکہ اس دوران نجی ٹیلی ویژن خیبر نیوز کی ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔
ان کے مطابق چھاپے کے دوران ہسپتال انتظامیہ نے میڈیا کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جبکہ ہسپتال کے مالک ڈاکٹر حیدر علی بھی اس وقت ہسپتال پہنچ گئے اور انہوں نے بد تمیزی کی جس پر ان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کرنے پر دفعہ 186 کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مصباح وحید کا کہنا تھا کہ ہسپتال سے کچھ ادوایات بھی قبضے میں لی گئی ہے جس کی ایکسپائری تاریخ لائف ٹائم ہے جبکہ دنیا میں ایسی کوئی دوائی نہیں جس کی ایکسپائری نہ ہو، ادویات کو ہیلتھ کئیر کمیشن بھیج دی گئیں ہیں۔
انہیں اعتراض ہے کہ ڈاکٹر حیدر علی مہمند نے ہسپتال کا نام بھی جنرل ہسپتال رکھا ہے جبکہ جنرل ہسپتال صرف ایلوپھیتک ہی ہو سکتا ہے جبکہ ہومیو پیتھک ہسپتال میں لیبارٹری اور او ٹی کا قیام بھی سوچ سے بالاتر ہے۔
ہسپتال کو سیل کرنے کے حوالے سے اسسٹنٹ کمنشر پشاور مصباح وحید کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہیلتھ کئیر کمیشن سے مشاورت مانگ لی ہے اور کمیشن کی ایکسپرٹ ٹیم کے ہمراہ دوبارہ چھاپہ مار کر ہسپتال کو سیل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں کئی عطائی ڈاکٹرز موجود ہیں جو غیر قانونی طور پر ہسپتال چلا رہے ہیں، اس لیے ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر شاہ فہد کی سربراہی میں ایسے لوگوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔
ادھر پشاور میں نجی ٹیلی ویژن خیبر نیوز کے بیورو چیف سید وقاص شاہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ’ ڈاکٹر حیدر علی نے خیبر نیوز کی ٹیم میں موجود صحافی اور کیمرا پرسن کو گالی دیتے ہوئے اپنے ہسپتال کی سکیورٹی گارڈز کو انہیں قتل کرنے کی دھمکیاں دی ہیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہے۔’
ٹی این این سے گفتگو میں وقاص شاہ کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اس قسم کی کارروائیوں میں میڈیا ٹیموں کو اپنے ساتھ لے جاتی ہے جبکہ اس دوران بھی ان کے انکر ملک اسماعیل اور کیمرا پرسن سردار علی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مصباح وحید کے ہمراہ تھے تاکہ وہ ضلعی انتظامیہ کی کارروائی پر رپورٹ بنا سکے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر نیوز کی ٹیم کو ہسپتال کے اندر داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں ملی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
دوسری جانب ہومیو پیتھک جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر حیدر علی نے ضمانت پر رہائی کے بعد فیس بک پیج پر اپنی گرفتاری سے متعلق ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے تمام الزامات مسترد کردیے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہسپتال کی رجسٹریشن کے کاغذات موجود تھے، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مصباح وحید کو وہ کاغذات دکھا دیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مجھ پر بدتمیزی کے الزامات عائد کیے۔
ویڈیو میں ڈاکٹر حیدر علی کہتے ہیں کہ جب خیبر نیوز کی ٹیم ان کے کلینک گئی تو اس دوران وہ ایک خاتون مریض کو چیک کر رہے تھے اس لیے انہوں نے کیمرا پرنس کو ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی۔
شوشل میڈیا پر اپلوڈ ویڈیو میں ڈاکٹر حیدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہسپتال کے نام کے ساتھ جنرل اس لیے لکھا ہے کہ اس میں ایک ڈاکٹر حیدر علی نہیں بلکہ کئی دوسرے ڈاکٹرز بھی مریضوں کا علاج کراتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چھاپہ مارا گیا ہے۔